Live Updates

وزیر اعظم کے کامیاب دورہ چین سے خطے میں ترقی و خوشحالی کے نئے در وا ہوں گے

(ن) لیگ کی وجہ سے چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہونے کا تاثر غلط ہے چین کے ساتھ سپیس پروگرام کے تحت 2022ء میں پہلا پاکستانی خلاء میں بھیجا جائے گا حالیہ احتجاج کے دوران املاک کو نقصان اور شرپسند عناصر کا تعین کرنے کے لئے ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے، اپوزیشن نے حالیہ دھرنوں کے دوران سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کیا، حکومت کو سپو رٹ کر کے یہ ثبوت دیا کہ پاکستانی متحد ہیں، احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم نے دانش مندی کے ساتھ بحران کو حل کیا میڈیا کو دیئے جانے والے اشتہارات میں حکومتی اجارہ داری کو ختم کرنے سمیت کئی اقدامات کئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین کی لاہور میں پریس کانفرنس

پیر 5 نومبر 2018 19:01

وزیر اعظم کے کامیاب دورہ چین سے خطے میں ترقی و خوشحالی کے نئے در وا ہوں ..
لاہور۔5نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 نومبر2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے کامیاب دورہ چین سے خطے میں ترقی و خوشحالی کے نئے در وا ہوں گے، (ن) لیگ کی وجہ سے چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہونے کا تاثر غلط ہے، چین کے ساتھ سپیس پروگرام کے تحت 2022ء میں پہلا پاکستانی خلاء میں بھیجا جائے گا،حالیہ احتجاج کے دوران املاک کو نقصان اور شرپسند عناصر کا تعین کرنے کے لئے ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے،اپوزیشن نے حالیہ دھرنوں کے دوران سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کیا، حکومت کو سپو رٹ کر کے یہ ثبوت دیا کہ پاکستانی متحد ہیں،احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم نے دانش مندی کے ساتھ بحران کو حل کیا،میڈیا کو دیئے جانے والے اشتہارات میں حکومتی اجارہ داری کو ختم کرنے سمیت کئی اقدامات کئے۔

(جاری ہے)

پیر کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم کے کامیاب دورہ چین سے خطے میں ترقی و خوشحالی کے نئے در وا ہوں گے ،سعودی عرب کے دورہ کی طرح وزیر اعظم کا دورہ چین بھی کامیاب ہوا ہے، اس دورے کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان سٹریٹجک تعلقات پر تاریخی معاہدہ پر بھی دستخط ہوئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ چین سے زراعت سمیت دیگر شعبوں میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ،روزگار کے نئے مواقع ،انڈسٹریل زونز کے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوگی،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت اب ڈالر کی بجائے چینی کرنسی میں ہو گی کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان ڈالر میں تجارت ہونے سیکرنسی پر دبائو آتا تھا اب اس تاریخی اقدام سے یہ اثر نہیں پڑے گا،انہوں نے کہا کہ چین کی طرف سے ملنے والے اکنامک پیکج پر وزیر اعظم کی واپسی کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر پلاننگ خسرو بختیار تفصیلات سے آگاہ کریں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، ہمارا چین کے ساتھ سپیس پروگرام بھی آگے بڑھ رہا ہے جس کے تحت 2022ء میں پہلا پاکستانی خلاء میں بھیجا جائے گا۔

( ن) لیگی رہنما مریم اورنگزیب کے بیان کے ردعمل میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات شخصیات کی وجہ سے نہیں،( ن) لیگ کی وجہ سے یہ تعلقات ہر گز متاثر نہیں ہوں گے بلکہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات( ن) لیگ کے دور سے کہیں زیادہ بہتر ہوئے ہیں۔(ن) لیگ کی وجہ سے چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہونے کا تاثر غلط ہے، اس وقت ترکی ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ( ن ) لیگ کے دور سے کہیں بہتر ہیں، یورپی یونین کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آرہی ہے، مشرق وسطی کے مسائل کے حل میں وزیر اعظم عمران خان کے کردار پر پاکستان کو فخر ہونا چاہیے،ایوب خان، لیاقت علی خان اور ذوالفقار علی بھٹو کے ادوار میں پاکستان کا جو مقام تھا وہ ایک عرصے بعد وطن عزیز کو ایک بہترین قیادت میسر ہونے کی وجہ سے ایک بار پھرملا ہے اور اسلامی دنیا کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا ہے،ایک سوال پر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ یمن کے معاملے پر پیشرفت ہورہی ہے جس میں متعلقہ فریقین کو بھی شامل کیا گیا ہے، اس سلسلہ میں وزیر اعظم کی پیش کش کا فائدہ پوری امت مسلمہ کو ہوگا، وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلامی دنیا کے تنازعات کا حل ہمارا مشن ہے، یورپی یونین کی ہیومن رائٹس کورٹ کا حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کو غیر قانونی قرار دینا ہماری سفارتی کوششوں کی بہت بڑی کامیابی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سچے عاشق رسولﷺ ہیں جو شہر مدینہ میں کبھی جوتوں کے ساتھ نہیں اترے، وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضروت نہیں، مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں کا سب کو علم ہے اور تحریک انصاف کی حکومت کا ماڈل مدینہ کی ریاست ہی ہے،اس ریاست میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ عام شہری کو بھی اس کا آئینی حق ملے گا، حالیہ احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچنے کے سلسلہ میں وفاقی حکومت کی طرف سے تمام صوبائی حکومتوں کو تفصیلات فراہم کرنے اور شرپسند عناصر کا تعین کرنے کے لئے ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے، املاک کے نقصان کا مداوا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے،اس سلسلہ میں وفاقی حکومت بھی ضرورت کے مطابق تعاون کرے گی، چوہدری فواد حسین نے اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے حالیہ دھرنوں کے دوران سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کیا اور حکومت کو سپو رٹ کر کے یہ ثبوت دیا کہ پاکستانی متحد ہیں، اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے ۔

احتجاج کے دوران ایک بچے سے کیلے چھیننے کے واقعہ پر تبصرہ میں وفاقی وزیر نیکہا کہ اس فعل سے احتجاج کرنے والوں کے اخلاقی زوال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور جس طرح اس دوران رکشوں، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، خواتین کی بے حرمتی کی گئی اسے کسی طور پر بھی اسلام کی خدمت قرار نہیںدیا جا سکتا کیونکہ اسلام انسانیت کے درس سے شروع ہوتا ہے اور رحمت العالمین حضورﷺ کو ماننے والے ایسی حرکتیں نہیں کرسکتے، ملک میں آئندہ احتجاج کا سلسلہ روکنے کے حکومتی اقدامات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سلسلہ میں وفاقی وزیر داخلہ کو ٹاسک سونپا گیا ہے جو اس سلسلہ میں مربوط حکمت عملی مرتب کریں گے،انہوں نے کہاکہ حالیہ احتجاج کے طریق کار کے خلاف ملک کے جید علماء کرام اور معاشرہ کی طرف سے رد عمل آیا جبکہ دینی طبقات کی طرف سے احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے کی مذمت کی گئی،حکومت کی طرف سے احتجاج کرنے والوں کے خلاف آپریشن کا آپشن استعمال نہ کئے جانے کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ریاست کو اس وقت طاقت کا استعما ل کرنا چاہیے تھا تاکہ ملک میں خون خرابہ ہو پھر یہ تاثر پیدا ہو کہ حکومت کی طرف سے زیادتی کی گئی، انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے کہ انہوں نے دانش مندی کے ساتھ بحران کو حل کیا،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں احتساب کے نام پر سیاست ہوتی رہی اور احتساب کو انتقام اور سیاسی فائدے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا جو نہیں ہونا چاہیے، سوشل میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فیس بک نے ہماری درخواست پر ایکشن کیا، ٹویٹر سے مسئلہ آ رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ تنقید ہمارا مسئلہ نہیں، حکومت نے میڈیا کو دیئے جانے والے اشتہارات میں حکومتی اجارہ داری کو ختم کرنے سمیت کئی اقدامات کئے۔انہوں نے کہاکہ حکومت سنسر شپ کے حق میں ہے نہ ہی سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کے حق میں ہے لیکن سوشل میڈیا پر فتوے اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو معاملہ کی حساسیت کا خیال رکھنا چاہیے۔

میڈیا انڈسٹری میں پیدا ہونے والے بحران کے حوالے سے ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دور میں ایک مہینے میں سوا ارب روپے کے اشتہارات بھی دیئے گئے اور ایسی صورتحال میں جب کسی غریب ملک میں کسی ہسپتال میں علاج کی سہولت دستیاب نہیں‘پینے کا صاف پانی میسر نہیں تو حکومت اتنے اشتہارات کیسے دے سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری کو حکومت شارٹ ٹرم سپورٹ فراہم کرے گی کیونکہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ لوگ بیروزگار ہوں تاہم میڈیا مالکان کو بھی اپنا بزنس ماڈل بہتر بنانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اشتہارات کو بطور رشوت استعمال کرنے کیلئے ہر گز تیار نہیں جو گزشتہ دور حکومت میں کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا اپوزیشن کے ساتھ صرف ایک ہی اختلاف ہے وہ یہ ہے کہ اپوزیشن کہتی ہے این آر او اور ہم کہتے ہیں ’’نہ رو‘‘۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن این آر اونہیں مانگ رہی تو پھر اے پی سی کس مقصد کیلئے کرنا چاہتی ہے،انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے دھاندلی کا شور مچایا گیا اور یہ کہا گیا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا لیکن جب حکومت نے یہ کہا کہ کس پولنگ سٹیشن سے پولنگ ایجنٹس کو نکالا گیا تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا،انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو گزشتہ دور حکومت میں دھاندلی کی چھان بین کیلئے کمیٹی بنوانے میں چار سال لگے لیکن ہم نے اپوزیشن کے مطالبے پر پہلے دن ہی کمیٹی بنا دی جس کے بعد دھاندلی کا شور ختم ہو گیا،دراصل اپوزیشن کی خواہش یہ ہے کہ ہمارے خلاف کیسز نہ سنے جائیں ان پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ ملک کا پیسہ انہیں واپس کرنا پڑے گااور اپوزیشن یہ بھی توقع نہ کرے کہ مقدمات پر کارروائی روک لی جائے گی یا ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ملک کو فائدہ یہ ہے کہ وہ ایک روپے کے بھی روادار نہیں ،انہوں نے نہ کسی کو رعایت دینی ہے اور نہ لینی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات