مقبوضہ کشمیر ،حریت چیئر مین کی طرف سے عالم دین اور امام صاحب کی گرفتار ی کی شدید مذمت

مولوی بشیر احمد کو جامع مسجد میں خطاب کرنے اور مولوی اعجاز کو شہید نوجوان کی نماز جنازہ پڑھانے پر گرفتار کیاگیا

جمعرات 8 نومبر 2018 17:20

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 نومبر2018ء) مقبوضہ کشمیرمیں تحریک حریت جموںو کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے عالم دین اور خطیب مولوی بشیر احمد ملک کی جامع مسجد ککروسہ رامحال میں خطاب کرنے اور ایک اور عالم دین مولوی اعجار نوری کو شہید کشمیری نوجوان کی نماز جنازہ پڑھانے پر گرفتار کر کے جیل منتقل کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی نے سرینگرمیں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی قابض انتظامیہ اور اسکی فورسز نے کشمیریوں سے انکی مذہبی آزادی بھی چھین لی ہے اور اب امام وخطیب صاحبان کو مساجد میں بھی واعظ وتبلیغ کی اجازت نہیں ہے اور جو کوئی بھی واعظ، امام یا خطیب منبرومحراب پر حق کی بات کہتا ہے یا بھارتی مظالم کا پردہ فاش کرتا ہے اس کے خلاف غداری کے مقدمات قائم کر کے اسے گرفتار کرلیا جاتاہے۔

(جاری ہے)

اشرف صحرائی نے کہا کہ بھارت کی فرقہ پرست حکومت نے آر ایس ایس اور بے جے پی کے لیڈروں اور کارکنوں کو کشمیر ی عوام کے خلاف بالعموم اور آزادی پسندرہنمائوں کے خلاف بالخصوص زہریلے پروپیگنڈے اور انتشار پر مبنی تقاریر کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اُن پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جاتا، بلکہ اُن کو سرکاری سرپرستی اور آشیرواد حاصل ہے جبکہ امام صاحبان کو اسلام کی حقانیت اور صداقت بیان کرنے سے سرکاری طاقت کے ذریعے روکا جارہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ بھارتی قابض انتظامیہ اور فورسز یہ دوہرامعیار دنیا کے سامنے عیاں ہے کہ کس طرح فرقہ پرست قوتوں کی سرکاری سطح پر حوصلہ افزائی کی جارہی ہے جبکہ کشمیری شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں اور نماز جنازہ پڑھانے والوں کے خلاف مقدمات درج کرکے اُنہیںجیلوںمیں منتقل کیا جارہا ہے۔ تحریک حریت کے چیئرمین نے قابض انتظامیہ کی ان کارروائی کو سیاسی انتقام پر مبنی قراردیا ۔

متعلقہ عنوان :