گیس کی بندش سے تیل کے درامدی بل میں اربوں روپے کا اضافہ ہو جائے گا،بریگیڈیر (ر) افتخار احمد

سی این جی سیکٹر کی گیس فوری بحال کی جائے ورنہ احتجاج کر سکتے ہیں، چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن

جمعرات 13 دسمبر 2018 14:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2018ء) آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین بریگیڈیر (ر) افتخار احمد نے کہا ہے کہ سی این جی سیکٹر کی گیس بند کرنے سے نہ صرف لاکھوں افراد بے روزگار ہو جائیں گے بلکہ تیل کے درامدی بل میں بھی کروڑوں ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا جس سے زرمبادلے کے ذخائر پر مزید منفی اثر پڑے گا۔سی این جی سیکٹر کی گیس فوری بحال کی جائے ورنہ ملک بھر میںاحتجاج کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔

اے پی سی این جی اے کے مرکزی چئیرمین برگیڈئیر (ر) افتخار احمدنے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سندھ میں سی این جی سٹیشن غیر معینہ مدت تک بند کر دئیے گئے ہیںپنجاب میں اچانک گیس بند کر دی گئی جبکہ خیبر پختونخواہ کے علاقوں سوات، مردان، ہنگو اور مانسہرہ میں سی این جی سیکٹر کو قدرتی گیس کی سپلائی میں کٹوتی کر دی گئی ہے جس سے عوام پریشان ہو گئے ہیں جبکہ ملک بھرمیں ٹرانسپورٹ کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

صرف کراچی میں نوے فیصد پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی استعمال کرتی ہے جس کا پیہہ جام ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گیس کی کمی کا سارا ملبہ سب سے زیادہ ٹیرف ادا کرنے والے شعبے سی این جی پر ڈالا جا رہا ہے۔آر ایل این جی بھی صرف سی این جی کا شعبہ ہی خرید رہا ہے مگر اس کے باوجود سب سے زیادہ ادائیگی کرنے شعبہ کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت برامدات بڑھانے کے لئے اقدامات اور اخراجات کر رہی ہے جس کا نتیجہ کسی کو معلوم نہیں مگر اگر سی این جی سیکٹر کو گیس کی سپلائی دی جائے تو آئل امپورٹ بل کی مد میں اربوںروپے کی بچت یقینی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بار بار بندش کی وجہ سے صورتحال غیر یقینی ہو گئی ہے اور یہ کاروبار تباہی کی طرف جارہا ہے۔ گیس کی مستقل سپلائی کیلئے حکومت کو پہلے بھی مثبت تجاویز دی ہیں اور اب بھی دے سکتے ہیں۔اس سے لاکھوں افراد کا بلاواسطہ اور بالواسطہ روزگار وابستہ ہے اور کروڑوں افراد کے لئے سستے سفر کا ذریعہ ہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ گیس سپلائی کو مستقل رکھے کھربوںکی سرمایہ کاری تباہ ہونے سے بچ جائے۔دریں اثناء آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنمائوں نے اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور کوئی نتیجہ نہ نکلنے پر احتجاج کے آپشن اختیار کیا جا سکتا ہے۔