ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کے لئے متعلقہ وزراء کو بروقت آنا چاہیے، قائم مقام چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا

بدھ 19 دسمبر 2018 19:09

ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کے لئے متعلقہ وزراء کو بروقت آنا چاہیے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2018ء) سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی ،ْمعاملے پر کوئی اندرونی یا بیرونی دبائو قبول نہیں کیا جائیگا ،ْپانی کا ضیاع بہت زیادہ ہے، چیکنگ کا کوئی معیار نہیں ،ْ صاف پانی کے حوالے سے ایک منصوبہ جلد شروع کیا جائیگا ،ْ اسلام آباد میں ناقص کھانے کی فراہمی اور دیگر شکایات پر تین ماہ میں 109 ہوٹلز کو 11 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ اور6 ایف آئی آرز درج کرائی گئی ہیں ،ْاسلحہ لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے ،ْعلماء، ارکان پارلیمان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ریٹائرڈ افراد اور کاورباری افراد کو اسلحہ لائسنس کے اجراء میں ترجیح دی جائیگی ۔

(جاری ہے)

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ پچھلے پانچ سال کے دوران زیر زمین پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی ہے، ٹیوب ویلز اور پانی کے بور اس کی بڑی وجہ ہیں، ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے بھی مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بہت سارا پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریچارج ویلز کے لئے پی سی ون منظوری کے لئے بھجوا دیا گیا ہے، صاف پانی کے حوالے سے بھی ایک منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ منرل واٹر کے لئے معیار کے حوالے سے سپریم کورٹ نے بھی نوٹس لیا ہے، اس حوالے سے تفصیلی جواب کے لئے نیا سوال جمع کرایا جائے تو اس سے ایوان کو آگاہ کر سکتا ہوں، پانی کا ضیاع بہت زیادہ ہے، چیکنگ کا کوئی معیار نہیں ہے، اس حوالے سے معیار بنانا ہو گا۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہر ضلع میں اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں پر نظر رکھنے کے لئے پرائس کمیٹیاں موجود ہیں، اسلام آباد میں فوڈ انسپکٹرز اور دیگر افسران ریستورانوں میں حفظان صحت اور صفائی کی صورتحال کا معائنہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پانچ پارکس کی چار دیواری ہے، شہر میں کل 213 عوامی پارکس ہیں، ان پارکس کی سکیورٹی کے لئے تمام تر اقدامات کئے جاتے ہیں اور سکیورٹی سٹاف 24 گھنٹے تعینات رہتا ہے تاکہ اہم پارکوں کی نگرانی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی استعداد اور تعداد بڑھانے کے لئے ماضی میں کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، 1577 پولیس اہلکاروں کی اس وقت بھی کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارکس کا نام قومی ہیروز سے منسوب کرنے کیلئے جلد اقدامات کئے جائیں گے۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت بعض معاملات صوبوں کے پاس ہیں۔ انہون نے کہا کہ نیکٹا نہ ہی غداری کے مقدمات نمٹاتا ہے اور نہ ہی اس دفتر کے پاس متعلقہ معلومات ہیں اس لئے معلومات ضلع خیبر ایجنسی کے ڈپٹی کمشنر سے حاصل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے خلاف غداری کے مقدمے کے حوالے سے سزا میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اکائیوں کا احترام کرتے ہیں، اس حوالے سے جو بھی مزید معلومات موصول ہوں گی، ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے امور پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرنے کے لئے کوئی تحریری یا دوسرے طریقہ سے درخواست موصول نہیں ہوئی، نہ ہی ہم اندرونی یا بیرونی دبائو قبول کریں گے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ اسلحہ کے خاتمہ کے حوالے سے سابق حکومت کی تعریف کروں گا کہ اس نے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے، اس کی سفارشات کی روشنی میں آگے بڑھیں گے اور جامع پالیسی بنائیں گے، علماء، ارکان پارلیمنٹ، کاروباری افرادی کو ترجیحی بنیاد پر اسلحہ لائسنس دیئے جائیں گے، اسلحے کی نمائش قطعاً نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران غیر ممنوعہ بور کے 5486 اور ممنوعہ بور کے چار لائسنس جاری کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ درہ آدم خیل، مردان، پشاور اور دوسرے علاقوں میں جہاں بھی اسلحہ تیار ہوتا ہے، وہ تمام اسلحہ یورپ اور امریکی منڈیوں میں بھی اب جاتا ہے اور اس سے آمدنی بھی آ رہی ہے، ہم انہیں قومی دھارے میں لائیں گے اور وزارت تجارت اور اوورسیز کے ساتھ مل کر ایک جامع پالیسی بنا کر ان کے تیار کردہ اسلحہ کو قانونی طریقے سے فروخت کرنے کا موقع دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی ایک جیسی نمبر پلیٹس پورے ملک میں ہونی چاہئیں، اس پر حکومت کام بھی کر رہی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی سرگرمی کی بھرپور نگرانی کی جا سکے۔ وقفہ سولات کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے بروقت نہ آنے پر انہوں نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور اور قائد ایوان سے ان کے بارے میں دریافت کیا جس پر قائد ایوان نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ تھوڑی دیر میں ایوان میں پہنچنے والے ہیں۔

قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کے لئے متعلقہ وزراء کو بروقت آنا چاہیے، اگر وہ نہیں آ سکتے تو اس کی پیشگی اطلاع کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا رویہ رکھا گیا اور ایوان نے کارروائی کی تو پھر اس کا گلہ نہیں کرنا چاہیے۔ وزارت اطلاعات کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ تمام ٹی وی چینلز کا 24 گھنٹے جائزہ لیا جا رہا ہے اور یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ تمام ٹی وی چینلز کی جانب سے بھارتی مواد نشر کرنا بند کر دیا گیا ہے۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او ہری پور نے اپنے مراسلے میں بتایا ہے کہ صحافی سہیل خان کو اس کے دو کزنز نے قتل کیا ہے، ڈی پی او نے مزید بتایا کہ تفتیش میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اجلاس میں سینیٹر حاصل بزنجو کے نکتہ اعتراض کے جواب میں قائمقام چیئرمین نے کہا کہ نیب کی طرف سے سینیٹرز کی طلبی کے معاملے پر انہوں نے چیئرمین نیب کو خط بھی لکھا ہے، سینیٹر حاصل بزنجو کو جس طرح کا لیٹر موصول ہوا ہے اسی طرح کا ایک لیٹر سپیکر سندھ اسمبلی کو ملا ہے۔

(آج) جمعرات کو اس معاملے کے حوالے سے ایوان کو مزید آگاہ کروں گا۔ چیئرمین کو لکھے گئے خط کے جواب کا انتظار ہے، اس کے بعد قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے ساتھ بیٹھ کر طے کریں گے کہ کیا فیصلہ کرنا ہے۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم احتساب سے مبرا ہیں، ایک طریقہ کار موجود ہے اس پر عمل کرنا چاہیے۔ شبلی فراز نے کہا ہے کہ نیب کے قوانین سابق دور کے بنے ہوئے ہیں، میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، اگر کسی نے کچھ نہیں کیا تو وہ نیب کے سامنے پیش ہونے سے ڈرتا کیوں ہے، اگر مجھے بلاتے ہیں تو میں پیش ہونے کے لئے تیار ہوں، احتساب بلا تفریق ہونا چاہیے، نیب کو ہم نے پہلی مرتبہ سیاست سے پاک کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میرٹ پر فیصلے ہوں، پہلے یہ نہیں ہوتا تھا۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ انہیں نیب کی طرف سے طلب کیا گیا ہے اور اس میں ان کے اہل خانہ کے نام بھی ہیں۔ سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ ٹھیک بات نہیں ہے، ارکان پارلیمنٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی بنا کر اس معاملے کا حل نکالا جائے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ گزشتہ روز بھی اس معاملے پر بات ہوئی تھی، اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ کسی کے لئے ایک قانون اور کسی کے لئے دوسرا قانون نہیں ہونا چاہیے۔ اجلا س کے دور ان سینٹ نے صاف پانی کے پلانٹس کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں تیس دن توسیع کی منظوری دیدی اس سلسلے میں خصوصی کمیٹی کے کنوینئر مولا بخش چانڈیو نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ اجلاس کے دور ان سکھر ملتان ایم فائیو موٹروے سے متعلق سوال کے حوالے سے قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں تیس دن کی توسیع کی منظوری دیدی گئی اس سلسلے میں سینیٹر شاہ زیب درانی نے تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔

سینٹ اجلاس میں پانی کی قلت کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی گئی اس سلسلے میں خصوصی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لی۔ اجلاس کے دور ان سینٹ میں منتقلی اختیارات کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی س سلسلے سینیٹر رضا ربانی نے اگست سے اکتوبر 2018ء کے عرصے کی دسویں سہ ماہی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔