Live Updates

پانچ سالوں میں برآمدات بڑھانے کا ڈھنڈورا پیٹا گیامگر 18 ممالک کو پاکستانی برآمدات میں کمی ہوئی، علی محمد خان

برآمدات میں کمی کی وجہ سے عوام نے حکومت ہی بدل ڈالی ، پچھلی حکومت میں چین کیساتھ برآمدات میں کمی کاجواب عمران خان سے تونہ لیا جائے، وزیر مملکت پارلیمانی امور مسافروںکا سامان چوری کرنے کے شبے میں پی آئی اے کے کارگو سٹاف کے 64 ملازمین کیخلاف کارروائیاں کی گئیں،جہازوں کی مرمت کا کام فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے شروع نہیں کیا جاسکا،بروقت مرمت نہ ہوئی تو حج آپریشنز متاثر ہو سکتے ہیں،وفاقی وزیر انچارچ ہوا بازی محمد میاں سومرو پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کی ملٹرائزیشن ہو چکی،اتنی ملٹرائزنگ کی کیا ضرورت تھی سی ای اوکے تقرر کیلئے اشتہاروارکورس اور شیپنگ کی شرائط شامل کرنے کی کیا ضرورت تھی رضا ربانی کا سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سوال

منگل 22 جنوری 2019 21:00

'اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں برآمدات بڑھانے کا ڈھنڈورا پیٹا گیامگر 18 ممالک کو پاکستانی برآمدات میں کمی ہوئی ہے ،سائبر کرائم سیکیورٹی اور آپریشنز سے متعلق این آئی ٹی بی سمیت دیگر ادارے کام کر رہے ہیں،اداروں کے اندر سکیورٹی لیپس کو جانچنے کیلئے متعلقہ ادارے چوکس ہیں،مسافروںکا سامان چوری کرنے کے شبے میں پی آئی اے کے کارگو سٹاف کے 64 ملازمین کیخلاف کارروائیاں کی گئیں ،جہازوں کی مرمت کا کام فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے شروع نہیں کیا جاسکا، بروقت مرمت نہ ہونے سے حج آپریشنز متاثر ہو سکتے ہیں۔

منگل کو سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں برآمدات بڑھانے کا ڈھنڈورا پیٹا گیامگر 18 ممالک کو پاکستانی برآمدات میں کمی ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ جن ممالک کے ساتھ برآمد ات میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں آسٹریلیا، ملائشیا، چین، ہانگ کانگ،جنوبی کوریا،کینیڈا،امریکہ ،برازیل، کینیا، نائیجیریا، جنوبی افریقہ،سعودی عرب، یو اے ای، بحرین، ایران،افغانستان ،ترکی اور روس شامل ہیں۔

وزارت تجارت نے بتایا کہ آسٹریلیا کیساتھ 2013 میں 255 ملین ڈالرکی برآمدات ہوئی تھی جبکہ یہ 2018 میں کم ہو کر 212 ملین ڈالر ہوگئیں ۔چین کے ساتھ 2013 میں 2416 ملین ڈالر برآمدت تھیںجو 2018 میں کم ہوکر 1741 ملین ڈالر کی ہوگئیں،امریکہ کیساتھ 2013 میں 3729 ملین ڈالر برآمدات تھی جو2018 میں گھٹ کر3694 ملین ڈالر ہوگئیں ۔ وزارت تجارت نے بتایا کہ سعودی عرب کیساتھ 2013 میں برآمدت 505 ملین ڈالر تھیں جو 2018 میںکم ہو کر 305 ملین ڈالر ہوگئیں، اسی طرح متحدہ عرب امارات کیساتھ 2013 میں 1724 ملین ڈالر کی برآمدات ہوئیں جو 2018 میںگھٹ کر 800 ملین ڈالر کی ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایکسپورٹ کو بڑھائے گی،پچھلی حکومت میں چین کیساتھ برآمدات میں کمی کا سوال عمران خان سے تو نہ پوچھا جائے، اگر ساڑھے پانچ ماہ کے بارے میں سوال ہو تو اس کا مکمل جواب دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں کمی کی وجہ سے عوام نے حکومت ہی بدل ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ ماضی کی حکومت کی ترجیح نہیں تھی۔

علی محمد خان نے کہاکہ اگر اب کوئی بھی شخص پرانی کاروں کو در آمد کریگا تو اس کی مکمل منی ٹریل سامنے لانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم سکیورٹی اور آپریشنز سے متعلق این آئی ٹی بی سمیت دیگر ادارے کام کر رہے ہیں،اداروں کے اندر سکیورٹی لیپس کو جانچنے کیلئے متعلقہ ادارے چوکس ہیں،جس سوشل میڈیا پر ریاست مخالف اور اسلام مخالف مواد شیئر کیا جاتا ہے اسے پی ٹی اے خود بلاک کرتی ہے۔

وفاقی وزیر انچارچ ہوا بازی محمد میاں سومرو نے کہا ہے کہ مسافروںکا سامان چوری کرنے کے شبے میں پی آئی اے کے کارگو سٹاف کے 64 ملازمین کیخلاف کارروائیاں کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے 54بیگیج اٹنڈنٹ کو برطرف کیا گیا اور10کو ہیڈ آفس بھیج دیا گیا ہے جن کو نکالا گیا ان میں سے جن پر فراڈ کا کیس ہو ان کو فالو کیا جاتا ہے ورنہ فالو نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کیلئے نئے ہوائی جہاز خریدنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔وزیر ہوا بازی نے بتایا کہ جہازوں کی مرمت کا کام فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے شروع نہیں کیا جاسکا ،وزارت خزانہ سے فنڈ کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہیں،اگر جہازوں کی بروقت مرمت نہ ہوئی تو حج آپریشنز متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سے اسلام آباد پروازیں چلانے کی تجویز زیر غور ہے مگر جہازوں کی کمی کا سامنا ہے،اشیاء خریدنے کیلئے پی آئی اے کی اپنی کمیٹی بنائی جاتی ہے۔

محمد میاں سومرو نے بتایا کہ پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کی جارہی ہے،کچھ روٹس بند کئے ہیں اور اخراجات میں کمی بھی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسافروں کا سامان چوری ہونے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اے ایس یف،اے این ایف اور پی آئی اے کا عملہ مشترکہ طور پر چیکنگ کریگا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پی آئی اے کیلئے ڈائریکٹ فنڈنگ کرتی ہے، اسلام آباد سے ملائیشیا اور ٹوکیو کی پروازیں منافع میں نہیں تھیں،کوئٹہ سے وسطی ایشیاء کیلئے پرواز کا آغاز کرنے کا منصوبہ ہے مگر جہاز نہیں ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر میاں رضا ربانی نے سوال کیا کہ کیا پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کی ملٹرائزیشن ہو چکی ہی ،اتنی ملٹرائزنگ کی کیا ضرورت تھی پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے تقرر کیلئے اشتہار دیکھ کر حیرانگی ہوئی،وارکورس اور شیپنگ کی شرائط دیکھ کر عقل دنگ رہ گئی ،کیا پی آئی اے شپس چلائیں گی ،وار کورس کی شرائط کو شامل کرنے کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی ۔

دریں اثناء اپوزیشن سینیٹرز نے صدر کے پارلیمان سے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آئین سے صدر کے پارلیمان سے خطاب کی شق کو نکال دیا جائے، صدر کا خطاب صرف لفظوں کے ہیر پھیر کے سوا کچھ نہیں ہوتا، سینیٹر میر کبیر احمد شاہی، سینیٹر طاہر بزنجو، سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ ایوان کو صدارتی خطاب پر بحث کر کے وقت ضائع کرنے کی بجائے عوامی مسائل پر بحث کرنے چاہئے، صدر اپنی مرضی سے خطاب نہیں کرتے ، بیوروکریسی کی لکھی تقریر کو یہاں آکر پڑھ لیتے ہیں، دنیا میں صدر پارلیمنٹ سے رائے لینے کیلئے خطاب کیا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر کا کام 23مارچ کو وزیر اعظم کیساتھ کھڑے ہو کر سلیوٹ لینے اور 14چودہ اگست کو پرچم کشائی کے سواکوئی کچھ نہیں ہے۔قبل ازیں ، سینیٹ اجلاس کے آغاز پر وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر وزیر پارلیمانی امور اور قائد ایوان اپوزیشن منا کر ایوان میں واپس لائے۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ وزراء کو ایوان کے تقدس کاخیال رکھنا چاہئے،چاہتے ہیں ایوان چلے،پارلیمان وزراء کا انتظار نہیں کیا کرتی۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ وزراء وقت پر آئیں،قائد ایوان سینیٹرشبلی فراز نے کہا کہ ہائوس میں جتنا ایجنڈا ہے اس کو پورا کیا جائے،اس ایوان میں عوامی مسائل اجاگر کیا جاتا ہے،اپوزیشن بہتری کیلئے ہمارے ساتھ تعاون کریں،ہم بھی تعاون کیلئے تیار ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات