Live Updates

ہمارے خواب چھیننے والوں کے دن گنے جاچکے ہیں،ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی

ہمیں پرانے نسخوں سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا ،ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے ہمیں اپنی ترجیحات تبدیل کرنا ہوں گی،وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی آرمی چیف نے نوجوت سنگھ سدھو کو گلے لگایا ،اگر ہم یہ کام کرتے تو ہمیں تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا،کراچی میں عام لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے،محمد زبیر معاشرے کے سلگتے ہوئے مسائل کو اتنی خوبصورتی کے ساتھ قلم بند کرنا عمیر علی انجم کا ہی خاصہ ہے،کتاب کی تقریب پذیرائی سے امین الحق،حفیظ الدین،سہیل مشہدی اور دیگر کا خطاب

پیر 4 فروری 2019 18:30

ہمارے خواب چھیننے والوں کے دن گنے جاچکے ہیں،ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2019ء) وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمیں پرانے نسخوں سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ہمارے خواب چھیننے والوں کے دن گنے جاچکے ہیں ۔ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے ہمیں اپنی ترجیحات تبدیل کرنا ہوں گی ۔اہل قلم کا ہاتھ معاشرے کی نبض پر ہوتا ہے ۔تبدیلی کے سفر میں ہمیں ان کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے گزشتہ روز کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام نوجوان شاعر ،صحافی اور براڈ کاسٹر عمیر علی انجم کی کتاب ’’تم یاد آئے‘‘ کی تقریب پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے سابق گورنر سندھ محمد زبیر ،رکن قومی اسمبلی امین الحق ،پاک سرزمین پارٹی کے رہنما سید حفیظ الدین ،قائم مقام میئر حیدر آباد سہیل مشہدی اور صاحب کتاب نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ قاری کا کتاب سے رشتہ کمزور ہوتا جارہا ہے ۔انفارمیشن جدید ذرائع نے ہمیں کتاب سے دور کردیا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے ۔کسی بھی معاشرے کی ترقی اور اسے صحیح خطور پر استوار کرنے کے لیے اہل قلم کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے ۔ہمارے ملک میں ان کو وہ مقام نہیں مل سکا ہے جس کے وہ حق دار ہیں ۔انہوںنے کہا کہ تبدیلی کے لیے ابھی تک پرانے نسخوں سے کام لیا جارہا ہے ۔

ماضی میں ہم سے ہمارے خواب چھین لیے گئے ہیں لیکن اب میں پرامید ہوں کہ ہمارے خواب چھیننے والوں کے دن گنے جاچکے ہیں ۔ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے ہمیں اپنی ترجیحات تبدیل کرنا ہوں گی ۔خود کو جدید زمانے کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے ہر شعبے میں میرٹ کا نظام لانے سے تبدیلی کے سفر کا آغاز کیا جاسکتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمیر علی انجم کی کتاب معاشرے کی عکاسی کرتی ہے ۔

انہوںنے معاشرے کے سلگتے ہوئے مسائل کو اپنی شاعری کے ذریعہ اجاگر کیا ہے ۔سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ اہل کسی بھی معاشر ے کا اثاثہ ہوتے ہیں اور ان کی قدر و منزلت کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ معاشرہ کس نہج پر گامزن ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمیر علی انجم کی شاعری کی خاص بات ان کا معاشرے میں پھیلے ہوئے بگاڑ کی نشاندہی کرنا ہے ۔

انہوںنے اتنی کم عمری جس طرح اپنا مقام بنایا ہے وہ نئے آنے والے کے لیے مشعل راہ ہے ۔محمد زبیر نے کہا کہ ملک کے سیاسی حالات سب کے سامنے ہیں ۔نواز شریف بھارتی وزیراعظم سے ہاتھ ملالیں تو عمران خان تنقید کرتے ہیں جبکہ آرمی چیف نے نوجوت سنگھ سدھو کو گلے لگایا ،اگر ہم یہ کام کرتے تو ہمیں تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ۔انہوںنے کہا کہ کراچی میں عام شہریوں کے گھرو ں کو مسمار کیا جارہا ہے ۔

صوبائی اور شہری حکومت آرمی لینڈ پر قائم تجاوزات کرانے کی بھی ہمت کرلیں ۔رکن قومی اسمبلی سید امین الحق نے کہا کہ آج اس تقریب میں آکر میں انتہائی خوش محسوس کررہا ہے ۔عمیر علی انجم کے ساتھ میری ایک طویل رفاقت ہے ۔ان کی کتاب ’’تم یاد آئے‘‘ کی تقریب پذیرائی کا انعقاد کرنا خوش آئند ہے کیونکہ ہمارے ہاں رواج ہوگیا ہے کہ ہم زندہ لوگوں کو پذیرائی دینا بھول گئے ہیں اور ہمیں لوگوں کی خدمات ان کی وفات کے بعد ہی یاد آتی ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ معاشرے کے سلگتے ہوئے مسائل کو اتنی خوبصورتی کے ساتھ قلم بند کرنا عمیر علی انجم کا ہی خاصہ ہے ۔پاک سرزمین پارٹی کے رہنما سید حفیظ الدین نے کہا کہ کسی زمانے میں کراچی اپنی ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کے باعث دنیا بھر میں مشہور تھا ۔یہاں کے اہم قلم نے دنیا بھر میں پاکستان کو نام روشنا س کرایا ۔بدقسمتی سے گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ہونے والی قتل و غارت نے شہر سے اس کی اصل شناخت چھین لی اور روشنیوں کا شہر تاریکی میں ڈوب گیا ۔

انہوںنے کہا کہ ایک مرتبہ پھر کراچی کی روشنیاں بحال ہورہی ہیں اور ادبی و ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہا ہے جو حوصلہ افزا بات ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمیر علی انجم کی شاعری جہاں ایک نوجوان کی دلی جذبا ت کی عکاسی کرتی ہے وہیں اس با ت کا بھی احساس ہوتا ہے کہ آج کا نوجوان ہم سے بہتر طریقے سے معاشرے کے مسائل کے بارے میں جانتا ہے اور وہ ان موضوعات کا احاطہ کرتا ہے جو کسی زمانے میں شجر ممنوعہ ہوتے تھے ۔

قائم مقام میئر حیدرآباد سہیل مشہدی نے کہا کہ شاعری اللہ کی عطا کا نام ہے ۔مجھے بے انتہاء خوشی ہے کہ آج میں عمیر علی انجم کی کتاب تقریب پذیرائی میں شریک ہوں ۔ایک نوجوان قلم کار کی یہ کاوش ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ واقعی یہ مٹی بڑی زر خیز ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمیر علی انجم کی شاعری پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ مستقبل میں دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ہوں گے ۔

صاحب کتاب عمیر علی انجم نے تقریب کے انعقاد پر کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پریس کلب ایسے تاریخی ادارے میں کتاب کی تقریب پذیرائی کا انعقاد میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے ۔انہوںنے کہا کہ والدین کی دعاؤں ،اساتذہ کرام اور مہربان دوستوں کی بدولت اللہ تعالیٰ نے مجھے آج یہ مقام عطا کیا ہے ۔عمیر علی انجم نے کہا کہ شاعر معاشرے کا سب سے حساس آدمی ہو تا ہے وہ اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات غافل نہیں رہ سکتا ہے اور یہ واقعات پر اس کسی عام آدمی سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ میں نے اپنے شاعری کے ذریعہ کوشش کی ہے کہ ان موضوعات کا احاطہ کیا جائے جن کو ہمارے ہاں ممنوع قرار دے دیا گیا ہے اور میں اپنی کوشش میں کس حد تک کامیاب رہا ہوں اس کا اندازہ میرے پڑھنے والے ہی لگاسکتے ہیں ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات