ْ کوئٹہ دھماکے کی مذمت ،سینٹ کی داخلہ کمیٹی کا کوئٹہ میں دہشتگردی پر خصوصی اجلاس کا فیصلہ

ایف سی بلوچستان اور پولیس سے ہزارہ کمیونٹی کیخلاف دہشتگردانہ واقعات پر بریفنگ لینگے ، کالعدم تنظیموں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت 08 کے بعد شناختی کارڈ میں آئی کیو سیٹنڈرڈ موجودہے،ہمارے شناختی کارڈ میں 36سکیورٹی فیچرز موجود ہیں، نادرا حکام کی بریفنگ بلوچستان میں نادرا کے حوالے سے شکایات کے ازالے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دیدی گئی،سینیٹر کلثوم پروین چیئرپرسن ہوں گی، اجلاس میں فیصلے

جمعہ 12 اپریل 2019 16:20

ْ کوئٹہ دھماکے کی مذمت ،سینٹ کی داخلہ کمیٹی کا کوئٹہ میں دہشتگردی پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2019ء) سینٹ کی داخلہ کمیٹی نے کوئٹہ میں دہشتگردی پر خصوصی اجلاس کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ایف سی بلوچستان اور پولیس سے ہزارہ کمیونٹی کیخلاف دہشتگردانہ واقعات پر بریفنگ لینگے ،لات نازک ہیں، کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔جمعہ کو سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں کوئٹہ بم دھماکے کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور حکومت بلوچستان سے تفصیل طلب کرلیں ۔

رحمن ملک نے کہاکہ کوئٹہ بم دھماکہ نہایت افسوسناک ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس واقعہ کو شیعہ سنی کا رنگ نہ دیا جائے،اس طرح کے واقعات ہمارے اتحاد کو توڑ نہیں سکتے۔انہو ںنے کہاکہ دشمن اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردی کا بہت حد تک خاتمہ ہوا تھا،دوبارہ اس طرح کے واقعات کا جنم لینا تشویش ناک ہے۔

رحمن ملک نے کہاکہ نیکٹا نے آج تک کیا کام کیا ہے اس سے پارلیمنٹ کو آگاہ کرنا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ انسداد دہشتگردی کی قوانین میں ٹیرر فنانسنگ کا قانون ہی موجود نہ تھا۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی جماعت کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو اس پر عمل بھی کیا جانا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ صرف فورتھ شیڈول میں ڈالا کر نقل و حرکت کو محدود کیا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ کالعدم قرار دینے کے بعد دوباہ سرگرمی کرے تو کارروائی ہونی چاہئیں۔

جاوید عباسی نے کہاکہ دو کالعدم جماعتوں کے بارے میں ان کیمرہ ا بریفنگ دی جائے ۔ رحمن ملک نے کہاکہ مسعود اظہر کو دہشتگردوں کی فہرست میں ڈالنے کا کہا جا رہا ہے، بین الاقوامی قوانین کے تحت جب تک القاعدہ سے تعلق ثابت نہ ہو جائے اس وقت تک دہشتگردوں کی فہرست میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہاکہ ملک دشمن عناصر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

اجلاس کے دور ان سینیٹر وسیم شہزاد نے ایجنڈے میں آخری وقت میں تبدیلی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ایجنڈے کے بارے میں کچھ نہ کچھ لائحہ عمل طے کرنا ہو گی۔انہوںنے کہاکہ کمیٹی میں امیگریشن کی بریفینگ بھی تھی مگر ایجنڈے میں شامل نہیں۔رحمن ملک نے کہاکہ ڈی جی امیگریشین عمرہ پر گئے ہیں اس لئے اگلے اجلاس تک موخر کیا۔ وسیم شہزاد نے کہاکہ آج عمرہ کرنے گئے تو کل کو حج پر جائیں گے تو کیا ہر وقت ایجنڈے میں تبدیلی کی جاتی رہیں گی۔

کمیٹی نے وزارت کی طرف سے بریفینگ تاخیر میں ملنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ بریفنگ 48گھنٹے پہلے ملنی چاہئیں۔ اعظم سواتی نے کہاکہ اگرملک کو محفوظ بنانا ہے تو شناختی کارڈ اور نمبر پلیٹ میں سکیورٹی فیچرز معارف کرانی ہو گی۔سینیٹر کہد ابابر نے کہاکہ کوئٹہ دھماکہ کسی شیعہ یا سنی پر نہیں بلکہ بلوچستان پر حملہ ہے،دشمن بلوچستان کے امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستان پر اس طرح کے حملے نا قابل برداشت ہے۔سینیٹراسد علی جونیجو نے کہاکہ پچھلے کچھ سالوں سے امن قائم ہوا تھا مگر دوبارہ دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔ اجلاس کے دوران کمیٹی نے ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت آئندہ اجلاس کوئٹہ میں منعقد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاکہ بہت سے علاقوں میں نادرا نے دفاتر بند کر دیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کس کے کہنے پر اور کیوں بند کیں غریب لوگ شناختی کارڈ بنانے کیلئے دوسرے شہر جائیں تو ان پر بوجھ پڑیگا۔

رحمن ملک نے کہاکہ موبائل شناختی کارڈ آفس کے ذریعیشہریوں کی مشکلات کو کم کی جائیں۔وسیم شہزاد نے کہاکہ وفاقی محتسب کی سفارش بھی ہے کہ جہاں دس ہزار آبادی ہو وہاں دفتر ہونا چاہئے۔نادرا حکام نے بتایاکہ سپریم کورٹ نے دفاتر بند کرنے کے احکامات دیئے تھے،شہری گھر بیٹھے یا فارن مشن کے ذریعے آن لائن درخواست دے سکتے ہیں۔نادر حکام نے کہاکہ سفارتخانے لوگوں کو سہولیات پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں،2008 سے پہلے شناختی کارڈ کیلئے IQسیٹینڈرڈ نہیں تھا۔

انہوںنے کہاکہ 2008 کے بعد شناختی کارڈ میں آئی کیو سیٹنڈرڈ موجودہے،ہمارے شناختی کارڈ میں 36سکیورٹی فیچرز موجود ہیں۔ رحمن ملک نے کہاکہ میں نے بطور وزارت داخلہ بہت سی سکیورٹی فیچرز کی سفارش کی تھیں۔انہوںنے کہاکہ اس میں سے کچھ کے علاوہ بہت سارے فیچرز کو متعارف نہیں کیے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ڈی این اے ماڈل کو سامنے لائے اس پر عمل درآمد کروائے گے۔

نادرا حکام نے کہاکہ آئریس کیلئے خصوصی کیمرے کی ضرورت ہیں،پورے پاکستان میں کیمرے انسٹال کرنے کیلئے دس سال لگیں گے۔نادرا حکام نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کیلئے فنڈز کی ضرورت ہے،نان نادرا سسٹم کے کیساتھ منسلک ہوتے ہوئے شناختی کارڈ کو استعمال کیا جاتا ہے اس سے شہریوں کی تمام تر سرگرمیاں محفوظ ہوتی ہیں۔ کمیٹی نے کہاکہ بیرون ملک شہریوں کو شناختی کارڈ کے اجراء کیلئے آن لائن سسٹم کو فعال بنایا جائے۔

اجلاس کے دوران بلوچستان میں نادرا کے حوالے سے شکایات کے ازالے کیلئے سب کمیٹی تشکیل دیدی گئی،سینیٹر کلثوم پروین چیئرپرسن ہوں گی۔ رحمن ملک نے کہاکہ ملائیشیا میں ہرسگنل پر آئریس لگا ہوا ہے،ہر فرد کے چہرے کو سکین کرتا ہے۔اجلاس کے دوران سندھ پولیس نے قصر ناز کراچی میں فوڈ پوائزننگ سے ہلاک ہونے والے بچوں کے بارے تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کر دی۔

ڈی آئی جی سائوتھ نے کہاکہ متاثرہ خاندان کا تعلق پشین سے ہے۔کمیٹی کو بتایا گیاکہ دو ثبوت اہم تھے ایک کھانے اور دوسرے سفید پاؤڈر تھے۔ڈی جی آئی جی سائوتھ نے بتایا کہ کھانے کے برتن کے اطراف بھی پاوڑ پایا جس کو صاف کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوںنے کہاکہ فاسفین کیمیکل کو پایا جو کہ انتہائی خطرناک گیس ہے،جائے وقوعہ پر ہم سے پہلے دو لوگ پہنچے جس نے کرائم سین کو دھونے کی کوشش کی گئی۔

سندھ پولیس حکام نے بتایاکہ موت کھانے کی وجہ سے نہیں فیمیوگیشن کی وجہ سے ہوئی۔ڈی جی آئی سائوتھ نے بتایاکہ نو افراد کو گرفتار کر کے چارج شیٹ کر دی گئی ہے،یہ فاسفین دوائی محکمہ زراعت کو دی جاتی ہے اس لانج میں کس طرح پہنچا اس بارے میں بھی دیکھنا ہو گا۔ایس ایس پی سائوتھ نے بتایاکہ فاسفین ٹیبلٹ کی شکل میں ہوتی ہیگر نمی پڑنے سے پاوڈر میں تبدیل ہوتی ہے،اس کے ذمہ داروں کے خلاف 322 کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

حکام سندھ نے بتایاکہ ہوٹل کے مینیجراور دیگر ذمہ داروں نے لا پرواہی کی،اس لئے ان کے خلاف اقدام خطاء کا مقدمہ درج کیا گیا۔اجلاس کے دوران سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ غیر لائسنس یافتہ افراد تک دوائی کیسے پہنچی۔رحمن ملک نے کہاکہ اس دوائی کی فراہمی کے طریقہ کار اور شرائط کے بھی سامنے لائی جائیں،سندھ پولیس نے بہترین کام کیا ہے ان کیلے تعریفی اسناد کی سفارش کروں گا۔

انہوںنے کہاکہ پی ڈبلیو ڈی تمام ریسٹورنٹس میں استعمال ہونے والے اسپریکا معیار ہونا چاہئے۔انہوںنے کہاکہ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکن اولین ترجیح ہے۔ اجلاس کے دور ان کمیٹی میں ہری پور میں سات سالہ بچے سے زیادتی معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔ جاوید عباسی نے کہاکہ بچوں میں زیادتی کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔سینیٹر وسیم شہزاد نے کہاکہ وزارت داخلہ میں اس حوالے سے ایک سیل قائم کیا جائے۔کمیٹی نے چیئرمین پی ٹی اے کی عدم موجودگی پر پی ٹی اے حکام سے بریفینگ سننے سے انکار کر دیا اور ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے شرکت یقینی بنائیں