Live Updates

سیاجت کے حوالے سے آزادکشمیر میں بہت کام ہو رہا ہے ، ہمارے کام کے نتائج جلد آنا شروع ہو جائیں گے وزیر اطلاعات و سیاحت آزادجموں و کشمیر راجہ مشتاق احمد منہاس

جمعہ 19 اپریل 2019 11:15

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اطلاعات و سیاحت راجہ مشتاق احمد منہاس نے کہا ہے کہ سیاجت کے حوالے سے آزادکشمیر میں بہت کام ہو رہا ہے جس کے نتائج جلد آنا شروع ہو جائیں گے۔ وزیراعظم پاکستان نے سیاحت کے فروغ کے حوالے سے میری کئی تجاویز سے اتفاق کیا اور اسے اپنی حکمت عملی کا حصہ بنانے کی ہدایت کی۔

حکومت میں اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے مگر اسے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں حل کر لیا جاتا ہے۔پاکستان نے بھارت کو زبردست جواب دیکر بھارتی فوج پر اپنی دھاک بٹھا دی۔سوشل میڈیا جسے ڈیجیٹل میڈیا بھی کہا جاتا ہے بہت طاقتور ہو چکا ہے اسے حکومت مزید سہولتیں دے گی۔وزیر اطلاعات نے ان خیالات کا اظہار ڈیجیٹل میڈیا سٹیٹ ویوز کے میزبان کاشف میر کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں کیا۔

(جاری ہے)

وزیر حکومت راجہ مشتاق احمدمنہاس نے بطور وزیر اطلاعات اپنی کارکردگی بتانے کے سوال پر کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو میں روائیتی وزیر اطلاعات نہیں بننا چاہتا تھا، مجھے اپنی پبلسٹی کا شوق بلکل نہیں ہے کیونکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں کام کی وجہ سے لوگ مجھے پہلے سے جانتے ہیں۔ جب وزیر بنا تو محکمہ کی طرف سے مجھے دو روز تک اخبارات کی کٹنگز بھیجی جاتی رہیں، میں نے سربراہ محکمہ کو بلایا اور کہا کہ مجھے یہ کٹنگز مت بھیجا کریں کیونکہ میں نے اپنی خبریں یا بیانات چھپوانے ہی بہت کم ہوتے ہیں، ہاں جب کسی اہم ایشو پر ہمیں اخبارات میں خبریں یا بیان شائع کرانے ہوں تو اس کیلئے انتظامات کے لیے میں میڈیا کے اپنے دوستوں اور آپکا تعاون بھی حاصل کر لوں گا لیکن روایتی اخباری بیان بازی کی مجھے ضرورت نہیں۔

اس پر سربراہ محکمہ نے مجھے بتایا کہ محکمہ اطلاعات کی ٹیم ہر روز صدر ریاست، وزیر اعظم اور وزیر اطلاعات کی اخباری کٹنگز بناتی ہے اور صبح سویرے ان افراد کو پہنچائی جاتی ہیں تاکہ وہ ملاحظہ کر سکیں کہ اخبارات میں حکومت اور ان شخصیات کے بارے میں کیا شائع ہوا ہے۔ راجہ مشتاق منہاس نے کہا کہ میں چونکہ تمام اخبارات خود پڑھتا ہوں اس لیے مجھے کٹنگز کی ضرورت نہیں رہتی لہذا باقی حکومتی افراد کو کٹنگ بھیجی جائیں۔

راجہ مشتاق احمدمنہاس نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی سال میں آزادکشمیر میں سنگین نوعیت کے ایشوز سامنے نہیں آئے کہ وزیر اطلاعات کو میڈیا کے سامنے بار بار آنے کی ضرورت ہوتی، اس کے باوجود جہاں بھی ضرورت محسوس ہوئی ہم نے میڈیا کو آگاہ کیے رکھا جبکہ حکومتی تقریبات اور ترجیحات کی خبریں اور بیانات تو ویسے بھی معمول کے مطابق شائع ہو جاتے ہیں اس لیے میڈیا کے دوستوں کو مزید کہنے کی کبھی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔

وزیر اطلاعات مشتاق منہاس سے جب پوچھا گیا کہ گزشتہ ڈھائی سال میں لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے مسلسل گولہ باری کی جاتی رہی جس سے سویلین کا جانی و مالی نقصان ہوتا رہا لیکن بطور وزیر اطلاعات آپ نے قومی میڈیا کو خصوصی پروگرامات کیلئے آزادکشمیر کیوں نہیں لایا۔راجہ مشتاق احمدمنہاس کا کہنا تھا کہ ایل او سی کا ایشو بہت پیچیدہ ہے ، اس میں سٹیک ہولڈر بہت زیادہ ہیں ، ایل او سی کے ایشوز پر ہمارے لوگ متاثر ہوں یا نہ ہوں ، جہاں کیمرہ چلا جائے، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا میسر ہو تو پھر معلومات روکی نہیں جا سکتیں۔

ایل او سی کے یہ معاملات قومی سلامتی سے جڑے ہوئے ہیں۔ جب میڈیا کے لوگ متاثرین کے سامنے کیمرہ اور مائیک رکھتے ہیں تو لوگ گولہ باری کے مناظر کی منظر کشی کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اپنی لوکیشن بھی بتاتے ہیں، فورسز کے کیمپ اور پوسٹوں کا ذکر بھی کر دیتے ہیں اور نقصانات بھی بتاتے ہیں جس سے دشمن کو ایسے حساس مقامات کو نشانہ بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

ہم آزادکشمیر والے وار زون میں بیٹھے ہیں اور میڈیا کو وہاں لیجانا مناسب نہیں ہوتا۔ وزیر حکومت نے کہا کہ 27 فروری کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات زیادہ کشیدہ ہوئے ، بھارتی جنگی طیاروں نے در اندازی کی کوشش کی جس کا ہماری فوج نے بہادری سے منہ توڑ جواب دیا، اس کے بعد سے اب تک لائن آف کنٹرول پر حالات کشیدہ رہے ہیں، لائن آف کنٹرول کے علاقوں میں قومی سلامتی کے اداروں نے حکومت آزادکشمیر سے مشاورت کے بعد انٹرنیٹ سروس معطل کر رکھی ہے۔

ایل او سی کی اس دو سو کلومیٹر طویل پٹی کے لوگوں کو انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ، لوگوں نے ای میل کرنی ہوتی ہیں ، آن لائن درخواستیں جمع کرانا ہوتی ہیں ،داخلہ لینا ہوتا ہے، بیرون ممالک میں موجود اپنوں سے رابطہ کرنا ہوتا ہے، لوگ مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی کیلئے احتجاج بھی کر رہے ہیں، وزیر حکومت مشتاق منہاس سے آزادکشمیر کی سیاحتی راہداری کی تفصیلات بتانے کا کہا گیا تو مشتاق منہاس نے کہا کہ سیاحتی راہداری میرا ایک خواب ہے۔

آزادکشمیر میں سب سے زیادہ سیاح نیلم جاتے ہیں اور اس کی خوبصورتی دیکھنا پسند کرتے یں ، آزادکشمیر کے دیگر علاقے راولاکوٹ، باغ، منگلا جھیل ، بھمبر، سماہنی ، کوٹلی ، نکیال کے علاقے بھی خوبصورت ہیں اور سیاح وہاں بھی جا رہے ہیں۔ سال بھر میں نیلم میں 10 لاکھ سے زائد سیاح جا رہے تھے اور بھارت کی طرف سے نیلم پر صرف ایک گولہ مارا گیا تو وہاں سیاح پھنس گئے، ان کو ہم نے مشکل سے نکالا جبکہ نیلم کی سیاحت بری متاثر ہو گئی، اس سال بھی نیلم ویلی میں سیاحوں کیلئے بنائی گئی رہائش گاہوں کو سیاحوں کیلئے مفت آنے کی آفر بھی دی کیونکہ سیاح اس طرف نہیں جا رہے تھے اور لوگوں نے وہاں اچھی خاصی انوسٹمینٹ کر رکھی ہے۔

نیلم کے متبادل کے طور پر سیاحوں کو جگہیں فراہم کرنے کیلئے ہم نے منصوبے پر کام شروع کیا، ہٹیاں بالا، باغ، راولاکوٹ، سدھنوتی ودیگر مقامات پر سیاحتی راہداری بنانے پر غور کرنا شروع کیا تو وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان صاحب سے میں نے اس تجویز کا اظہار کیا تو انہوں نے کہا کہ میں بھی ایسا ہی سوچ رہا تھا کہ نیلم اگر خدانخواستہ متاثر ہی رہتا ہے تو اس کا متبادل ہمارے پاس ہونا چاہیے۔

اس وقت پاکستان میں سی پیک کے اوپر بات چیت زوروں پر تھی تو ادھر ہم نے سیاحتی راہداری کا منصوبہ تیار کرنا شروع کر دیا۔ں۔ یہ راہداری چکار ہٹیاں سے ہوتے ہوئے سدھن گلی، نانگا پیر کی طرف بھی جائے گی، پھرباغ ، شیرو ڈھارہ، لسڈنہ ، تولی پیر سے ہوتے ہوئے بنجوسہ ، جنڈالی اور دیوی گلی تک جائے گا۔ ان علاقوں کے علاوہ بھی ہم میرپور میں منگلا جھیل پر مزید کام کر رہے ہیں، ٹورزم ایکٹ ہم نے اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، ایکٹ کے بعد پاکستان کے سرمایہ دار آزادکشمیر کے تفریحی مقامات پر سرمایہ کاری کر سکیں گے، حکومت سرمایہ کاروں اور کاروباری لوگوں کو معاونت اور سہولت دے گی،اب حکومت خود عمارتیں نہیں بنائے گی۔

آزادکشمیر حکومت اس وقت سوشل سیکٹرصحت، تعلیم وغیرہ پر 33 فیصد خرچ کر رہی ہے ہم اس کو مزید بڑھائیں گے۔ وزیر حکومت مشتاق منہاس نے غیر ملکی سیاحوں کی آزادکشمیر آمد پر مشکلات اور محکمے کی تیاریوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جب میری پہلی ملاقات ہوئی تو اس وقت میں نے انہیں کہا کہ سیاحت کی ترقی دماغ میں ہوتی ہے ، اس کیلئے گورنمنٹ لیول پر خود سے زیادہ سرمایہ نہیں چاہیے ہوتا ، حکومت اس حوالے سے بہتر پالیسی بنائے تو تب ہی یہ شعبہ ترقی کر سکتا ہے۔

میں نے عمران خان کو کہا کہ پنجاب، سندھ ، بلوچستان مین خوبصورت اور تاریخی مقامات اپنی جگہ لیکن زیادہ تر غیر ملکی سیاح، گلگت بلتستان ، خیبر پختونخواہ ، آزادکشمیر اور فاٹاجانا چاہتے ہیں لیکن یہ علاقے تو سیاحوں کیلئے نو گو ایریاز بنے ہوئے ہیں، نیلم میں جو سیاح جاتے ہیں انہیں اکیس چیک پوسٹوں پر تلاشی دینی پڑتی ہے ، فیملیوں سے پولیس سوال و جواب کرتی ہے کہ یہ آپ کے ساتھ کون اور کیوں بیٹھا ہے، اس کے ساتھ آپ کا کیا تعلق ہے ، خواتین کے بارے میں سوال و جواب کیے جاتے ہیں تو اس تلاشی اور ذہنی تشدد سہنے کے بعد کوئی بھی دوبارہ ان علاقوں کی طرف جانا پسند نہیں کرتا ، بیشک علاقہ جتنا ہی خوبصورت کیوں نہ ہو، سیاح وہاں جاتا ہے جہاں اس کے ساتھ زیادہ چھیڑ چھار نہیں کی جاتی اور وہ اپنی مرضی سے وقت گزار لیں۔

جب کمرے میں رہائش پذیر فیملیز سے نکاح نامے تلاش کرنے شروع کئے جائیں گے اور چھاپے مارے جائیں ، یونیورسٹی کے بچے مشترکہ سیاحتی دورے پر جاتے ہیں تو ان سے غیر ضروری پوچھ کچھ کی جاتی رہے گی تو وہ تنگ ہو جائیں گے۔ ہمیں سیاحوں کیلئے محفوظ اور پرسکون ماحول مہیا کرنا ہو گا ، ایسا ماحول کے جو ہماری معاشرتی اقدار کو بھی پامال نہ کرے اور ان کو بھی حدود کے اندر رہتے ہوئے تفریح میسر ہو سکے، تبھی سیاحوں کی دلچسپی اور تعداد میں اضافہ ہوگا جس سے ریاست کو بھی فائدہ ہو سکے گا۔

لائن آف کنٹرول پر اہم جگہوں پر چیک پوسٹوں کا جواز تو بنتا ہے لیکن شہروں میں یہ مناسب نہیں ، آج گوگل میپ کے دور میں انسانی نقل و حمل باآسانی دیکھی جا سکتی ہے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی نہیں کرنی چاہیں، ، راولاکوٹ، باغ ، میرپور، مظفرآباد ، کوٹلی جانے کیلئے جامعہ تلاشی جاری رکھی جاتی رہی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے میری ان باتوں کی حمایت کی جبکہ دیگر صوبوں کے وزرائے سیاحت نے بھی بھی میرے موقف کی تائید کی اور یقین دہانی کرائی کہ ان مسائل کو حل کریں گے۔

راجہ مشتاق منہاس نے کہا کہ تمام متعلقہ اتھارٹیز سے بات چیت ہو گئی ہے لہذا اب کسی بھی غیر ملکی سیاح کو غیر ضروری تنگ نہیں کیا جائے گا، باغ اور راولاکوٹ میں بھی سیاح اب جا رہے ہیں، سیکرٹری سیاحت مدہت شہزاد کو ہدایت دی ہے کہ محکمہ پولیس کے ساتھ ملکر ٹورزم پروٹیکشن فورس بنائیں، جن کی وردی ڈراونی نہ ہو ، وہ فورس آزادکشمیر کے انٹری پوائینٹس پر سیاحوں کو خوشدلی سے ویلکم کہے، ان کو گائید کرے، ہم چاہتے ہیں کہ بنکاک کی طرز کی ٹورازم پروٹیکشن فورس جلد قائم کر لیں ، یہ فورس ٹورسٹ فرینڈلی ہو گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات