(تفصیلی خبر)

+بلوچستان اسمبلی اجلاس ×اب تک صوبے میں 48صحافی جام شہادت نوش کرچکے ہیں لیکن ان کے لواحقین آج بھی حکومتی معاوضے سے محروم ہیں،ملک سکندر ایڈووکیٹ م*کیسکو کو پابندکیا جائے کہ وہ رمضان المبارک ختم ہونے تک کسی ٹیوب ویل کی بجلی نہ کاٹیں،ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت حاجی نواز کاکڑ کی اسکیمات کو منظور کیا جائے ، اپوزیشن لیڈ ر پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارخیال

جمعہ 3 مئی 2019 22:55

JYکوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2019ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں چیئر مین پی اے سی و دیگر اپوزیشن اراکین کی جانب سے مشترکہ تحریک التواء لاتے ہوئے کہا گیا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے کے تحت وحدت کالونی میں 420مکانات مسمار کرکے وہاں فلیٹس تعمیر کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے طویل عرصے سے مقیم سرکاری ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے اور وہ اس معاملے پر سراپا احتجاج ہیں لہٰذا ایوان کی کارروائی روک کرکے اس اہم مسئلے کو زیر بحث لایا جائے اراکین کی مشاورت سے ڈپٹی سپیکر نے تحریک التواء کو باضابطہ قرار دیتے ہوئے اس پر اجلاس کے آخر میں بحث کرانے کی رولنگ دی ۔

اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈ رملک سکندر ایڈووکیٹ نے ایوان کی توجہ شہدائے صحافت کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اب تک صوبے میں 48صحافی جام شہادت نوش کرچکے ہیں لیکن ان کے لواحقین آج بھی حکومتی معاوضے سے محروم ہیں لہٰذا شہدائے صحافت کے لواحقین کو بھی دیگر شہداء کی طرح معاوضہ دیا جائے انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک آنے والا ہے لیکن کیسکو کی جانب سے مختلف ٹیوب ویلز کے ٹرانسفارمر اتارے جارہے ہیں لہٰذا کیسکو حکام کو طلب کرکے اس معاملے پر وضاحت طلب کی جائے اور انہیں پابندکیا جائے کہ وہ رمضان المبارک ختم ہونے تک کسی ٹیوب ویل کی بجلی نہ کاٹیں انہوں نے مزید کہا کہ قلعہ عبداللہ کے تین ارکان صوبائی اسمبلی ہیں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت اپوزیشن رکن حاجی نواز کاکڑ نے ڈپٹی کمشنر کو اسکیمات سے متعلق تجاویز دیں لیکن ان میں ردو بدل کیا گیا ہے جو کہ ظلم ہے ہماری سکیمات کو کاٹ کر دوسروں کو اسکیمات دی جارہی ہیں لہٰذا ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت حاجی نواز کاکڑ کی اسکیمات کو منظور کیا جائے ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے معاملے کو وزیراعلیٰ کے نوٹس میں لانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن رکن کی تجاویز کو بائی پاس کیا گیا ہے تو اس پر نظر ثانی کی جائے گی ۔ ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ صوبائی وزراء میر عارف محمد حسنی ، میر سلیم کھوسہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے حوالے سے اپوزیشن اراکین کے تحفظات وزیراعلیٰ تک پہنچانے میں کردار ادا کریں ۔

صوبائی وزراء میر عارف محمد حسنی ، میر سلیم کھوسہ نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ کیسکو کی جانب سے مختلف ٹیوب ویلز کے ٹرانسفارمر اتارنے اور بجلی منقطع کرنے کی جانب مبذول کرائی اورکیسکو چیف کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا جس پر ڈپٹی سپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے رولنگ دی کہ سیکرٹری اسمبلی تحریری طو رپر کیسکو چیف کو منگل یا بدھ کے روز طلب کریں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی خاتون رکن شکیلہ نوید دہوار نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین کو فنڈز نہیں دیئے جارہے انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ہم پہلے بھی اس ایوان میں کہہ چکے ہیں کہ ہم صرف کورم پورا کرنے کے لئے اجلاس میں شرکت کرنے نہیں آتے ہم بھی دیگر منتخب اراکین اسمبلی کی طرح اپنے لوگوں کے نمائندے ہیں ہم نے اس سرزمین کے لئے قربانیاں دی ہیں اس وقت نہ تو سرکاری محکموں میں ہماری شنوائی ہوتی ہے اور نہ ہی اسمبلی فلور پر ہماری بات سنی جاتی ہے ایک ڈپٹی کمشنر تک ہماری بات نہیں سنتا ۔

مختلف محکمے اور حکام ہماری با ت نہیں مانتے اگر شنوائی نہیں ہونی تو ہمیں رکن اسمبلی کیوں بنایا گیا ہے ہمیں بتایا جائے کہ اگرہم فقط کورم پوراکرنے کے لئے ہیں تو پھر ہمیں ایک کونے میں بٹھادیا جائے ۔ حکومتی رکن بشریٰ رند نے بھی اعتراف کیا کہ مخصوص نشستوں پر حکومتی خواتین اراکین کو بھی فنڈز نہیں ملے نہ ہی اس پر کوئی بات ہوئی ہے ۔بی این پی کے ٹائٹس جانسن نے کہا کہ حکومت کے اقلیتی رکن کو فنڈز جاری کئے گئے ہیں ہم کسی بھی مذہب یا طبقے کی بات نہیں کرتے لیکن اقلیتوں کو بھی ان کا حق ملنا چاہئے تاکہ ہم بھی عوام کی بہتری کے لئے کام کریں ۔

مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین کو نظر انداز نہ کیا جائے ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں صوبے کے تین اضلاع کو بی سے اے ایریا میں ضم کرنے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے کوئٹہ ، گوادر اور لسبیلہ کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ ایوان کو اعتماد میں لئے بغیر کیا گیا جو قوانین کی خلاف ورزی ہے یہ صرف پولیس اور لیویز کی تفریق نہیں بلکہ اے ایریا کا مطلب ہے کہ جہاں حکومت نے تمام بنیادی سہولیات مہیا کی ہوں لیویز تاریخی ادارہ ہے پوری دنیا میں اعتراف کیا جاتاہے کہ کمیونٹی پولیس سب سے بہتر ہے لیویز کے 23ہزار جبکہ پولیس کے 10ہزار اہلکار ہیں لیویز صوبے کے 90فیصد علاقے کا تحفظ کرتی ہے لیکن اسے بجٹ میںصرف آٹھ ارب جبکہ پولیس کو25ارب روپے ملتے ہیں جبکہ دونوں فورسز کی کارکردگی میں واضح فرق موجود ہے اگر مجھے حکومت ملے تو چھ ماہ کے اندر لیویز کی مدد سے پورے صوبے میں امن قائم کروں گا انہوںنے کہا کہ صوبے کی ساخت تبدیل کرنے کا اختیار کسی کابینہ کے پاس نہیں ہے حکومت کی ترجیح پسماندگی کا خاتمہ نہیںہے اس معاملے پر ایوان میں بحث ہونی چاہئے پہلے بھی لیویز کو پولیس میں ضم اور بعد میں الگ کرنے پر 10ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے حکومت کبھی پٹ فیڈر سے پانی لانے ، کبھی سیف سٹی تو کبھی کسی اور منصوبے پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے جبکہ ان کے عملی اثرات نظر نہیں آرہے تبدیلی لانے کا حق صرف اسمبلی کے پاس ہے ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے کہا کہ پشتونخوا میپ اس فیصلے کی بھرپور مخالفت کرتی ہے 2010ء میں جب لیویز ایکٹ بنایاگیا اس کے مطابق یہ فیصلہ کہ لیویز کو پولیس میں ضم کیا جائے کسی ایک آرڈر نہیں بلکہ ایوان کی منظوری سے ہوگا لیویز کو ختم کرکے کسی اور فورس کو تعینات کرنا درست نہیں پولیس جہاں جاتی ہے جرائم بڑھ جاتے ہیں ایک منظم سازش کے تحت لیویز کو پولیس میں ضم کیا جارہا ہے اگر یہ فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تو بھرپور احتجاج کریں گے ۔

متحدہ مجلس عمل کے اصغر ترین نے کہا کہ لیویز دن رات امن وامان کے قیام کے لئے کام کررہی ہے حکومت نے خود بی ایریا کو مزید بہتر بنانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن آج وہ خود اس فیصلے سے روگردانی کررہے ہیں ہم تینوں اضلاع کو اے ایریا بنانے کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور اس عمل کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے انہوں نے کہا کہ حکومت نے خود لیویز میں پوسٹیں مشتہر کیں او ر اب لیویز کو پولیس میں ضم کیا جارہا ہے حکومت خود تذبذب کا شکار ہے ۔

وزیراعلیٰ کے مشیر مٹھاخان کاکڑ نے کہا کہ اپوزیشن ہر معاملے کو ہوا دیتی ہے حکومت نے صوبے کی بہتری کے لئے فیصلہ کیا ہے لیویز کے پولیس میں ضم ہونے سے ان کی ٹریننگ میں بہتری آئے گی اور مسائل حل ہوں گے لیویز اہلکار خود ڈیوٹی پر سورہے ہوتے ہیں تمام لوگ پاکستانی شہری ہیں لہٰذا پولیس ہو یا لیویز اس سے فرق نہیں پڑے گا۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ہم سی پیک منصوبے کو محفوظ اور کامیاب بنانے کے لئے کڑوا گھونٹ پی رہے ہیں تاکہ صوبے میں امن وامان قائم کیا جاسکے حکومت امن وامان کی بہتری کے لئے اقدامات کررہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ صوبہ خوشحال ہو ہم نے صوبہ کسی کو بیچا نہیں ہے ہم اس دھرتی کے سپوت ہیں جوبھی فیصلہ کریں گے وہ صوبے کے بھرپور مفاد میں ہوگا ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ لیویز کا استحصال نہیں ہونے دیں گے انہوںنے کہا کہ پچھلی حکومت نے سی پیک کے نام پر ہمارے ساتھ زیادتی کی اس کا ازالہ کریں گے اور صوبے کے حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔

پی اے سی کے چیئر مین اختر حسین لانگو نے کہا کہ 2002ء سے قبل صوبے کا امن مثالی تھا لیکن 2002ء سے 2010ء تک جرائم کی شرح بڑھ گئی ہم کسی فورس کے مخالف نہیں پولیس اور لیویز دونوں پر حملے ہوئے ہیں ان حملوں میں ملزمان بھی نامزد ہیں لیکن حکومت ان لوگوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے جن کے کہنے پر ڈومور اور لیویز کو پولیس میں ضم کیا جارہا ہے پہلے ان سے گوادر کے لئے پینے کا صاف پانی ، تعلیم ، صحت ، ادویات حاصل کرلیں پھر چین کی ہر بات مانیں ۔

اجلاس ابھی جاری تھا کہ چیئرمین قادر علی نائل نے مغرب کی نماز کے لئے پندرہ منٹ کا وقفہ دیا ۔بعدازں اجلاس شروع ہوا تو بی این پی کے ثناء بلوچ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں معذوروں کی فلاح و بہبود کے لئے اہم اقدامات کئے جاتے ہیں لیکن وسائل سے مالا مال بلوچستان افراد کے حوالے سے محض رسمی پالیسی کے علاوہ کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے ہیں لہٰذایہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ بلوچستان کے تمام معذور افراد کو ماہانہ وظیفہ دس ہزار روپے ، ویل چیئر، تعلیم و تربیت اور کاروبار کے خصوصی مواقع فراہم کرکے ان کو معاشرے میں برابری کا مقام دلایا جائے ۔

قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں1لاکھ45ہزار کے قریب لوگ معذور ہیں جبکہ رجسٹرڈ معذوروںکی تعداد15ہزار ہے انہوں نے کہا کہ معذوروںکی رجسٹریشن میں سب سے بڑی وجہ پیچیدہ طریقہ اندراج ہے جس کی وجہ سے اب تک 33اضلاع میں سے صرف 6اضلاع میں معذوروں کی رجسٹریشن ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت معذوروں کے لئے ماہانہ 10ہزار روپے وظیفہ مقرر کرے انہوںنے ایوان سے استدعا کی کہ قرار داد کو منظور کیا جائے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ حکومت نے اقلیت اور معذور افراد کے لئے مختص ملازمتوں کے کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا ہے موجودہ حکومت صوبے کی تاریخ میں پہلی حکومت ہے جس نے معذوروں کا اسٹیٹس تبدیل کرکے معذوروں کو باقاعدہ طو رپر سپیشل لوگ قرار دیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی وفاقی حکومت کی اتحادی ہے لہٰذا وہ وفاق میں اس معاملے کو اٹھائے ہم ان کا ساتھ دیں گے انہوں نے قرار داد کی حمایت کی جس کے بعد قرارداد متفقہ طو رپر منظور کرلی گئی ۔

اجلاس میں میر یونس عزیز زہری نے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے زمینداروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ہم نے پہلے بھی اس ضمن میں ایوان میں اس معاملے کو اٹھایا مگر کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ زمینداروں بجلی کے بقایہ جات ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں بارشوں سے زمینداروں کو کافی نقصانا ت ہوئے ہیں لوگوں کی فصلیں اور بندات سیلابی ریلوں کی نذر ہوچکے ہیں صوبائی حکومت کوچاہئے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس معاملے پر بات کرے تاکہ زمینداروں کو سپیشل پیکج دلایا جاسکے ۔

جے یوآئی کے اصغر ترین نے کہا کہ تین سے چار ماہ زمینداروں کا سیزن ہے اس دوران اگر انہیں بجلی فراہم نہیں کی جائے گی تویہ ان کے معاشی قتل کے مترادف ہوگا حکومت بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے انہوں نے کیسکو چیف کے تبادلے کا بھی مطالبہ کیا ۔سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ زمینداروں کا مسئلہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے گزشتہ روز وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر کیسکو چیف کی تبدیلی کا عندیہ دیا ہے جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے انہیں ایک مقامی افسر کا نام تجویز کیا ہے ممکن ہے کہ اس پر عملدرآمد ہو انہوں نے کہا کہ کیسکو چیف ہمیں ہمیں ان کیمرہ بریفنگ دیں ہم اس سرزمین کے باسی ہیں اگر ہمیں بجلی فراہم نہیں کی جاتی تو ہم بل دینا بند کردیں گے ۔

بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیاگیا ۔ بلوچستان کے بے روزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کی جانب سے جمعے کے روز بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیاجس کے دوران مظاہرین نے بطور احتجاج اپنی ڈگریاں نذر آتش کیں ۔ جمعے کو بلوچستا ن اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بے روزگار ویٹرنری ڈاکٹر زایسوسی ایشن کے زیراہتمام اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرہ بازی کی اور بطور احتجاج اپنی ڈگریاں نذر آتش کرکے اسمبلی کے مین گیٹ پر دھرنا دے دیا ۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ڈاکٹر ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سالانہ 180ویٹرنری ڈاکٹرز فارغ التحصیل ہوتے ہیں مختلف سرکاری محکموں میں ویٹرنری ڈاکٹرز کی 16سو سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان 20ہزار ویٹرنری ڈاکٹرز کی ضرورت ہے جبکہ محکمے میں اس وقت صرف600ڈاکٹرز تعینات ہیں لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ نے آئندہ مالی سال 2019-20کے لئی500پوسٹیں مانگیں مگر حکومت نے انکار کردیا ہے جس سے بے روزگار ویٹرنری ڈاکٹرز میں شدید تشویش پائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا متعلقہ حکام کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا اور خالی آسامیوں پر تعیناتیاں عمل میں لانے کا مطالبہ کیا لیکن تاحال ہمارے چارٹرآف ڈیمانڈ پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا جس کے باعث ہم احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں اس موقع پر پولیس نے مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کے لئے بات چیت کی تاہم کامیابی نہ ملنے پر 20سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے ثناء بلوچ نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی عدل و انصاف فراہم کرنے والا ادارہ ہے جہاںپرانصاف کے حصول کے لئے پرامن احتجاج شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے انہوںنے کہا کہ اپنے مطالبات لے کر اسمبلی آنے والے ہمارے مہمان ہیں ان کو سننا اور شرف و عزت دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ وہ انہیں گرفتار کرے اور تھانوں میں بند کردے انہوں نے کہا کہ سپیکر کو بتائے بغیر مظاہرین کو گرفتار کیاگیا ہے جو قابل مذمت ہے اس عمل میں ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے انہوںنے کہا کہ اگر احتجاجی مظاہرین کو سیشن کے اختتام تک رہا نہیں کیا گیا تو ہم اپوزیشن اراکین متعلقہ تھانے کے باہر جا کر بیٹھیں گے اور ان کی رہائی تک وہاں سے نہیں اٹھیں گے جس پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مظاہرین نے قانون ہاتھ میں نہیں لیا تو انہیں فوری طو رپر رہا کیا جائے ۔