وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہوچکی ہیں ،بلوچستان میں صحت، تعلیم ، پانی ، امن وامان سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ،عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں وفاقی اور صوبائی حکومت کے مخالف بھر پور مہم شروع کریں گی

نواب اسلم رئیسانی ، سینیٹر عثمان کاکڑ ،ملک نصیر شاہوانی ،اختر حسین لانگو،اصغر علی ترین ،نصر اللہ زیرے،ڈاکٹر حامد اچکزئی و دیگر کا مظاہرے سے خطاب

جمعہ 17 مئی 2019 19:10

�وئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2019ء) بلوچستا ن اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہوچکی ہیں ، وفاق اور بلوچستان میں برائے نام حکومتیں قائم ہیں ، بلوچستان میں صحت، تعلیم ، پانی ، امن وامان سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ،عوام نے کامیاب ہڑتال سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے ،عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں وفاقی اور صوبائی حکومت کے مخالف بھر پور مہم شروع کریں گی ، یہ بات سابق وزیراعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی ، سینیٹر عثمان کاکڑ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی ملک نصیر شاہوانی ،اختر حسین لانگو،جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین ،پشتو نخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد اچکزئی ،مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، بی این پی کے رہنمائوں ملک عبدالولی کاکڑ، نوابزادہ حاجی لشکر ی رئیسانی و دیگر نے جمعہ کو متحدہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صوبائی ووفاقی حکومتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ عوام نے غا صب حکومت کے خلاف احتجاج پر خوشی کا اظہارکیا ہے ، آج پاکستان کی سالمیت کو سنگین خطرات لاحق ہیں ،1971میں جن جماعتوں نے ملک بچانے کی جد وجہد کی آج پھر وہ ملک کی بقاء و سلامتی کے لئے متحدہیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تباہ نہ کیا جائے ملک کو جو لوگ تباہ کررہے ہیں وہ خود تو بیرون ملک چلے جائیں گے لیکن ہمارا جینا مرنا یہیں ہے ہمارے قبرستان یہیں ہیں ہم انہیں چھوڑ کر کہیں نہیں جاسکتے ،انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر ہمارے ابائو اجداد نے قربانیاں دی ہیں ہم بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اپوزیشن جماعتیں کسی ایک حلقے نہیں بلکہ پورے بلوچستان کے حقوق لینے کے لئے اکھٹی ہوئی ہیں ، مظاہرے سے خطا ب کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ دہشتگردی پھیلانے کے پیچھے بہت سے مقاصد ہیں ، جو لوگ ظالم حکومت کے اتحاد ی ہیں وہ بھی عوام کے مجرم ہیں صوبے میں دو وزیراعلیٰ ہیں ایک جس کی داڑھی ہے اور دوسرا و ہ جو بغیر داڑھی کے ہے ،حکومتی نمائندے خود تسلیم کرتے ہیں کہ انکے پیچھے کوئی اور ہے انہوں نے کہا کہ بی اے پی مخصوص ایجنڈے کے تحت بنائی گئی جماعت ہے ہمیں چاہیے کہ آپسی اختلافات ختم کر کے ظالم حکومت سے چھٹکارا حاص کریں ،اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں نو ماہ بعد پہلی ہڑتال بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے کی ہے اسٹیبلشمنٹ نے مرکز اور صوبے میں حکومتوں کو مسلط کیا ہے حکومت بے اختیار ہے نام نہاد وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ منیجر کے طور پر کام کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو بدترین مہنگائی ، بجلی ،گیس ،تیل اور بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کر کے تحفے میں دی ہے ملک میں صرف روپیہ اور عوام کا خون سستے ہیں جبکہ عملی طور پر ملک کو عالمی استماری مالیاتی اداروں کے کنٹرول میں دے دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان صرف تنخواء لے رہے ہیں دراصل ملک میں اٹھارویں ترمیم کو رول بیک اورصدارتی نظام لانے کی سازش ہورہی ہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ دونوں کام ناممکن ہیں اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اسکی بھر پور مخالفت کریں گے اور اسکے بعد صوبائی نہیں قومی خود مختاری کی بات ہوگی ،انہوں نے کہا کہ جام کمال ایک افسر کے پیچھے چھپ رہے ہیں بدامنی کے پے در پے واقعات ہورہے ہیں لیکن کوئی بھی سکیورٹی ادارہ اس پر جواب دہ نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی سبسڈی ختم کرکے کھرب تیوں کو سبسڈ ی دے رہی ہے جبکہ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی سبسیڈی ختم کرنے کی بھی کوشش جاری ہے اگر ایساگیا تو ہم بھر پور احتجاج کریں گے ،عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت تمام ادارے پرائیوٹائز کر رہی ہے عوام اب اس حکومت کو مزید برداشت کرنے سے قاصر ہے اس سے نجات ملنی چاہیے ،انہوں نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میڈیا مالکان اپوزیشن کی کامیاب ہڑتال کوریج نہیں دے رہے ہم میڈیا کے بائیکاٹ کا حق محفوظ رکھتے ہیںانہوں نے واضح کیا کہ ہم حق پرست میڈیا کے ساتھ ہیں ،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ کامیاب ہڑتال سے عوام نے حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے حکومت نے بھرپور کوشش کی ہے ہماری ہڑتال ناکام بنائی جائے بی این پی کے کارکن بھی گرفتار کیے گئے انہوں نے کہا کہ 2018میں عوام نے اعتماد کا اظہار کیا اسے ٹھیس نہیں پہنچائیں گے ہمارا موقف ہے کہ عوام کے پیسے عوام پر خرچ ہوں بدقسمتی سے ایسا نہیں ہورہا انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبے کو 88 ارب روپے ملے اس سے قبل صوبہ اپنا بجٹ بنا نے کے بھی قابل نہیں تھا بلوچستان میں ہسپتال میں ادویات سہولیات ، پینے کے پانی ، سکول میں ٹیچرز کافقدان ہے ،امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے جبکہ لیویز کے معاملے پر بھی یو ٹرن لے لیا گیا انہوں نے کہا عید کے بعد حکومت نے اگر مسائل حل نہ کیے تو احتجاج کو وسعت دیںگے ،سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا کہ حکومت زو اور زور کی بنیاد پر بنائی گئی ،بی اے پی میں آج جو لوگ ہیں موجودہ پی ایس ڈی پی انہوں نے ہی بنایا انکے حلقوں میں بھی کام نہیں ہورہے لیکن وہ احتجا ج نہیں کر سکتے حکمرانوں کے پاس اختیار نہیں ہے اسکیمات کے پیسے لیپس یا ضائع نہیں بلکہ کہیں اور لگ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اصل اور دو نمبر حکمرانوں میں یہی فرق ہے کہ وہ بات نہیں کرسکتے ڈالر250روپے تک جائیگا جبکہ غیر جمہوری قوتیں سیاسی معاملات میں مداخلت کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ عید کے بعد پورے صوبے اور ملک میں احتجاج کریں گے ،جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برداری نے کامیاب ہڑتال سے ثابت کردیا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخواء ملی عوامی پارٹی عوام کی نمائندہ جماعتیں ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت میں مفاد پرستوں کا ٹولہ اکھٹا ہے اگر وزیراعلیٰ کے حلقے میں کام ہوسکتے ہیں تو کیا ہمارے حلقے میں عوام نہیں رہتی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج ہڑتال ناکام بنا نے کے لئے ہم سے رابطہ کیا گیا کہ ہڑتال چھوڑ کر ہمارے ساتھ بات کریں لیکن اب ہم نے بات چیت سے انکار کردی ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی بات ہوگی وہ عوام کی طاقت سے کی جائیگی ،انہوں نے کہا کہ اگر مسائل نہ ہوئے اور حکومت نے اپنا قبلہ درست نہیں کیا تو عید کے بعد احتجاج کو پورے صوبے میں وسعت دیں گے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے تعاون نہ کیا تو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو گرائیں گے ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ ہم نے 10ماہ تک احتجاج کیا ایوان میں حکومت کو خامیاں بتائیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی آج 80فیصد پی ایس ڈی پی لیپس ہونے جارہا ہے صوبے میں سڑکیں ، اسکو ل ، پانی ،ہسپتال ناپید ہیں حکمرانوں سے کام نہیں ہو پارہا دوسری جانب لیویز کو ختم کرنے کا جنرل مشرف کا خواب پورا کیا جارہاہے حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے چوری ڈکیتی ،دہشتگردی عام ہے اگر ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو حکومت کو جام کردیں گے ،پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگونے کہا کہ حکمران حکومت کرنے کے اہل نہیں ہیںہمیں معلوم تھا کہ پی ایس ڈی پی لیپس ہو جائیگا اسی لیے اسمبلی کے پہلے اجلاس سے حکومت کو بتایا کہ ترقی کا پہیہ چلنا چاہیے آج پی ایس ڈی پی بند اور لیپس ہونے کی وجہ سے صوبے میں عوام مفلسی کا شکار ہیں صوبے میں زراعت ، غلہ بانی سمیت دیگر تمام شعبے تباہی کے دہانے پر آپہنچے ہیں غریب عوام کے چولہے بند کر دئیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ موجود ہ کے ساتھ ساتھ آئندہ بجٹ بھی لیپس ہو جائیگا انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلی کے اندر اور باہر حکومت کا مقابلہ کریں گے عوام جو بھی فیصلہ کریں گے وہ اٹل ہوگا،انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے کہا کہ حکومت تاجروں کو بلا جواز تنگ کر رہی ہے ،ڈالر مہنگا ہونے کے سبب عوام پر مزید بوجھ بڑھے گا منڈی میں اشیاء مہنگی ہونگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گیس کے مسترد شدہ میٹر لگا دئیے گئے ہیں بجلی کے بل میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے ،تاجروں نے جب بھی وزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے مسائل آگاہ کرنے کا کہا تو انہوں نے وقت نہیں دیا انہوں نے کہا کہ تاجر حکومت کے تاجردشمن اقدامات سے تنگ آچکے ہیں اب یہ حکومت مزید برداشت نہیں کی جاسکتی ،مظاہرے کے آخر میں دعائے خیر کی گئی جس کے بعد مظاہر ین پر امن طورپر منتشر ہوگئے ۔