اپوزیشن پنجاب اسمبلی کی ریکوزیشن پر بلا ئے گئے ا جلاس

ایجنڈے کے اختتام پر اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کے شدید اجلاس ٰ دھرنے اور دونوں اطراف کے ارکان کی نعرے بازی ، کورم کی نشاندہی پر غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی

پیر 29 جولائی 2019 22:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جولائی2019ء) اپوزیشن پنجاب اسمبلی کی ریکوزیشن پر بلایا جانے والا اجلاس ایجنڈے کے اختتام پر اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کے شدید اجلاس، دھرنے اور دونوں اطراف کے ارکان کی نعرے بازی کے دوران کورم کی نشاندہی پر غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم سبطین رضا نے محکمہ ہائر ایجوکیشن سے متعلق مختلف اراکین پنجاب اسمبلی کے سوالات کے جوابات دیئے جبکہ توجہ دلائو نوٹس کے دوران علیحدہ فہرست میں دیئے گئے توجہ دلائو نوٹس سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے زبانی جوابات دیئے گئے چار مختلف حصوں پر مشتمل سرکاری کارروائی کے پہلے حصے میں صوبائی وزیر صنعت میاں اسلم اقبال نے پرائس کنٹرول پر عام بحث کی تحریک پیش کی جبکہ سرکاری کارروائی کے دوسرے حصے میں پیش کیے گئے آرڈیننس مدارس و سکول جس کا تعلق ضبط شدہ اور منجمد کردہ ادارے پنجاب 2019ء ایوان میں پیش کیا گیا جسے سپیکر نے متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے کمیٹی سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کی۔

(جاری ہے)

اس طرح آرڈیننس ہسپتال اور ڈسپنسریاں، ضبط شدہ اور منجمد کردہ سہولیات پنجاب 2019ء آرڈیننس (ترمیم) ریگولرائزیشن آف سروس پنجاب 2019ء ایوان کی میز پر رکھا گیا جنہیں سپیکر نے متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے ان سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کی۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی اس وقت سراپا احتجاج بن گئی جب اپوزیشن کو مہنگائی پر بولنے کی اجازت نہ ملی۔

اپوزیشن ارکان اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔ اپوزیشن رکن اسمبلی خلیل طاہر سندھو جو زبان بندی کے حوالے سے منہ پر کالا کپڑا باندھ کر علامتی احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے خود کو غیر پارلیمانی الفاظ کے ساتھ پکارنے پر آبدیدہ ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان میں اقلیت ہونا کوئی جرم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ملک چھوڑ دوں لیکن ہماری زبان پر ایک ہی نعرہ ہو گا پاکستان زندہ باد۔

خلیل طاہر سندھو کا کہنا تھا کہ ایک معصوم عورت جس کا شوہر نہیں کے بارے میں وہ توجہ دلائو نوٹس ایوان میں لانا چاہتے تھے جسے عنایت اللہ لک نے ایوان میں نہیں لانے دیا اور مجھے دھمکیاں دیں جس پر اپوزیشن رکن رانا مشہود نے عنایت اللہ لک کی جانب سے خلیل احمد سندھو کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔ خلیل طاہر سندھو کی جانب سے فیصل آباد میں گیارہ سالہ عیسائی بچے بادل مسیح سے زیادتی کے معاملہ پر نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے انکوائری کا حکم دے دیا۔

اس دوران لیگی ایم پی اے رانا مشہود اور چوہدری ظہیر نے ایک دوسرے کو کھری کھری سناتے ہوئے تلخ جملوں کا تبادلہ کیا۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے بھی بی بی شہید پر تنقید کرنے والوں کو سخت الفاظ میں جواب دیا جس پر صوبائی وزیر قانون رانا بشارت نے موقف پیش کیا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی تک جس جس نے بھی ان کی ذات کے خلاف بات کی ہے وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔

راجہ بشارت نے اپوزیشن کو اس حوالے سے مذمتی قرار لانے کی دعوت دی۔ ایوان میں تلخی بڑھی تو رانا مشہود نے پی ٹی آئی حکومت کو سلیکٹڈ کا طعنے دیتے ہوئے ان کی حکومت کو دو ماہ میں ختم کرنے کا بھی دعویٰ کر دیا۔ جس پر صوبائی وزیر مراد راس نے رانا مشہود کی گرفتاری کا عندیہ دے ڈالا۔ اپوزیشن کے شدید احتجاج میں ایوان کی کارروائی جاری تھی کہ حکومت بنچ سے کورم کی نشاندہی کر دی گئی جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔