کشمیر ی قوم غازی ملت کے 1947کی جنگ آزادی میں کردار اور سیاسی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کریگی،سردار مسعود خان

غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان اور کے ساتھیوں نے بے پناہ قربانیاں دے کر جس مشن کا آغاز کیا تھااسکو مکمل کرنے کیلئے سب کو اتحاد و یکجہتی سے اپنی کوششیں تیز تر کرنی ہونگی،صدر آزاد کشمیر کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان بین الاقوامی تنازعہ ہے ،امریکی صدر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سمیت کسی بھی بین الاقوامی شخصیت اور ادارے کی ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرینگے، تقریب سے خطاب

بدھ 31 جولائی 2019 21:53

راولاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2019ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے آزادکشمیر کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم خان کو آئین اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے والی عظیم شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری قوم غازی ملت کے 1947کی جنگ آزادی میں کردار اور سیاسی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ یونیورسٹی آف پونچھ میں غازی ملت کی سولہویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سردار محمد محمد ابراہیم خان جنگ آزادی کے ہیروہی نہیں تھے بلکہ انہوں آزادکشمیر کے عوام کی جس دیانت داری اور حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ خدمت کی اس کی بنیاد پر وہ کردار کے بھی غازی تھے۔

وہ کردار کے غازی اور اہل کشمیر کے لئے جارج واشنگٹن کی حیثیت رکھتے تھے۔

(جاری ہے)

تقریب سے یورپین پالیمانی وفد کے سربراہ و ممبر یورپین پارلیمنٹ رچرڈ کاربیٹ، مس ارینا وان ویز ممبر یورپین پارلیمنٹ، شفق محمد، وائس چانسلر یونیورسٹی آف پونچھ پروفیسر ڈاکٹر محمد رسول جان، جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین اوربرسلز میں قائم کشمیر کونسل یورپ کے رہنما سردار صدیق نے بھی خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان اور کے ان کے ساتھیوں نے بے پناہ قربانیاں دے کر جس مشن کا آغاز کیا تھا وہ ابھی تشنہ تکمیل ہے جس کو مکمل کرنے کے لئے ہم سب کو اتحاد و یکجہتی سے اپنی کوششیں تیز تر کرنی ہوںگی۔ جموں وکشمیر کے تنازعے کو تقسیم بر صغیر کا نامکمل ایجنڈا قرار دیتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ اس غیر منصفانہ تقسیم کا ایک عکس تنازعہ کشمیر کی صورت میں اب بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی جن بدترین پامالیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے انہیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں مفصل انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ جس کی توثیق اور تصدیق یورپ اور برطانیہ کی پارلیمنٹس نے بھی اپنی رپورٹس میں کی ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت نے کالے قوانین کے ذریعے اپنی افواج کو نہتے اور پرامن شہریوں کے خلاف طاقت کے اندھے استعمال کی اجازت دے رکھی ہے جبکہ پیلٹ گنوں کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو بینائی سے محروم کر کے انہیں دہشت زدہ کرنے اور حق خودارادیت کی تحریک سے دور رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھارت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے، پیلٹ گنوں کا استعمال ختم کرنے اور کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کی کوششوں کے علاوہ بھارت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا احترام کرے جسے بین اقوامی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مسئلہ نہیں بلکہ یہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جس کے حل کے لئے ہم امریکی صدر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سمیت کسی بھی بین الاقوامی شخصیت اور ادارے کی ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت کسی بھی بین الاقوامی تنازعے پر ثالثی کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے بجائے نفرت کی ایک مہم چلائے ہوئے ہے جس کا مقصد کشمیراور بھارت کے مسلمانوں کو شک کی نظر سے دیکھنا اور کشمیر کی تحریک آزادی کو بدنام کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری پرامن لوگ ہیں اور اپنے تنازعہ کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے یورپین پارلیمنٹ کے ارکان کے دورہ آزادکشمیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے یورپین اور برطانوی پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرنے پر اپنی اور آزادکشمیر کے عوام کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور مختلف پارلیمنٹس سے طرف سے کشمیر پر رپورٹس آنے کے بعد بھارت نے کشمیر میں اپنی افواج میں نوے ہزار مزید فوجیوں کا اضافہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہندوئوں کو آباد کر کے ریاست جموں وکشمیر کے آبادی کے تناسب میں جو تبدیلی چاہا رہا ہے وہ بین الاقوامی جرم ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے عوام کویورپین یونین میں شامل ممالک سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے جنہوں نے جنگ عظیم دوئم کے بعد آپس میں جنگ و جدل کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو گلے لگا کر اپنی سرحدین کھول کر معاشی اور اقتصادی ترقی کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ یہی عمل ہمیں اس خطے میں دہرانے کی ضرورت ہے۔ بعد ازاںصدر سردار مسعود خان اور یورپین پارلیمانی وفد نے کشمیر اور غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی زندگی ، سیاسی جدوجہد اور تحریک آزادی کشمیر میں کردار کے حوالے سے لگائی گئی ایک نمائش اور کتابوں کے سٹال کا بھی دورہ کیا۔