ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے،عدالتوں کو نیب اور حکومت کے دبا ئوسے آزاد رکھا جائے ‘اعتزاز احسن

کشمیری جس قدر مظلوم ہیں اور مودی سرکار کی جانب سے ان پر جتنا ظلم ہو رہا ہے اس کی مثال فلسطین کے علاوہ شاید کہیں نظر نہیں آتی ہم کوئی این آر او، رعایت یا استثنیٰ نہیں مانگ رہے بلکہ قانون کے مطابق سہولت مانگ رہے ہیں‘پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما کا ریلی سے خطاب

ہفتہ 17 اگست 2019 19:04

ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے،عدالتوں کو نیب اور حکومت کے دبا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2019ء) پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما و سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہ کیا جائے بلکہ انصاف دیا جائے،عدالتوں کو نیب اور حکومت کے دبا ئوسے آزاد رکھا جائے،جلد ہی بلاول بھٹو پنجاب بھر کا دورہ کر کے صوبے میں پارٹی کو منظم کرینگے،آج ہم اپنی قیادت کے ساتھ ساتھ کشمیر کی بہن بیٹیوں کے ساتھ بھی کھڑے ہیں،سلامتی کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہیں،پوری قوم کو مودی کے اقدامات کیخلاف متحد ہونے کی ضرورت تھی لیکن کون ہے جو قوم کی قیادت کر رہا ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکن فریال تالپور کے ساتھ ہونے والے سلوک کیخلاف یہاں جمع ہوئے ہیں،ہم پختہ عزم کے ساتھ کشمیری بہن بیٹیوں کے ساتھ کھڑے ہیں،کشمیر میں کرفیو نافذ ہے اور اشیائے ضروریہ و ادویات ناپید ہو چکی ہیں،ہماری پہلی سوچ کشمیری بیٹیوں کے ساتھ ہے جو بھوکی پیاسی اپنے گھروں میں قید ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہم کوئی این آر او، رعایت یا استثنیٰ نہیں مانگ رہے بلکہ قانون کے مطابق سہولت مانگ رہے ہیں۔کشمیری جس قدر مظلوم ہیں، اور مودی سرکار کی جانب سے ان پر جتنا ظلم ہو رہا ہے اس کی مثال فلسطین کے علاوہ شاید کہیں نظر نہیں آتی۔انہوںنے کہاکہ فریال تالپور کے ساتھ جو ہوا، پیپلزپارٹی کا کارکن اسے برداشت نہیں کر سکتا۔فریال تالپور کو رات 12 بجے ایمبولینس میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ماضی میں شام 6 بجے کے بعد جیل کے دروازے نہیں کھلتے تھے لیکن فریال تالپور کو رات 12 بجے منتقل کیا گیا۔شاید حکومت پیپلزپارٹی پر کوئی دبا ئوڈالنا چاہتی ہے کہ ہم ان کو کوئی درخواست کرینگے اور حکومت کہے گی کہ ہم صرف انصاف مانگ رہے ہیں جو عدالت دے سکتی ہے ۔ ہمارے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہ کیا جائے بلکہ انصاف دیا جائے۔عدالتوں کو نیب اور حکومت کے دبا ئوسے آزاد رکھا جائے۔

نواز شریف کی ٹرائل کے دوران کوئی گرفتاری نہیں ہوتی ، انہیں بیرون ملک جانے سے بھی نہیں روکا جاتا۔شہباز شریف کا بھی یہی معاملہ ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں رکھا جا رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی غریب کی جماعت ہے، میری نظر میں ہماری جماعت کو منظم ہونے کی ضرورت ہے ۔ہمیں 1988 کے وقت کو واپس لانا ہے جب ہم نے پنجاب میں بڑی تعداد میں سیٹیں جیتی تھیں۔

جلد ہی بلاول بھٹو پنجاب بھر کا دورہ کر کے صوبے میں پارٹی کو منظم کرینگے۔ہم اپنے قائدین کے لئے قانون سے بالاتر یا امتیازی سلوک نہیں مانگ رہے۔آج ہمیں اپنی قیادت کے ساتھ ساتھ کشمیر کی بہن بیٹیوں کے ساتھ بھی کھڑے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم سلامتی کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ہماری پارٹی کی سیاست اس خطے کی سیاست کرتی ہے، اس خطے میں امن ہو گا تو ہی ترقی ہو گی۔فریال تالپور کے ساتھ جو ہوا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔پوری قوم کو مودی کے اقدامات کیخلاف متحد ہونے کی ضرورت تھی لیکن کون ہے جو قوم کی قیادت کر رہا ہے۔