اسٹیٹس کو کے ہوتے ہوئے کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں، شاہی سید

گندگی تو ایک طرف شہر کی تباہ حال سڑکوں کی جانب ابھی تک کسی کی توجہ نہیں ہے صحت و صفائی تو ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے،صدر اے این پی سندھ

پیر 26 اگست 2019 23:22

اسٹیٹس کو کے ہوتے ہوئے کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں، شاہی سید
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اگست2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر شاہی سید نے کہا ہے کہ اسٹیٹس کو کے ہوتے ہوئے کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں،گندگی تو ایک طرف شہر کی تباہ حال سڑکوں کی جانب ابھی تک کسی کی توجہ نہیں ہے صحت و صفائی تو ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے،کیوں اسے پورا نہیں کیا گیا،صفائی تو نصف ایمان ہے،شہر کی گندگی ہمارے مذہبی اقدار پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے،کراچی کی صورتحال انتہائی سنگین ہے شہر میں گندگی، کچرے اور تعفن کی صورتحال بحران کی شکل اختیار کر گئی ہے،کراچی کی گندگی کسی بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہے ،گندگی کی وجہ سے شہر میں وبائی امراض پھیلنے کا شدید خطرہ پیدا ہوچکا ہے ، شہر میں صفائی ستھرائی کی ناقص صورت حال کے باعث شہریوں بالخصوص بچوں میں ٹائیفائیڈ، پیٹ میں درد اور اس سے ملتی جلتی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں،سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف چند دنوں میں سرکاری اسپتالوں میں وبائی امراض کے باعث لائے گئے مریضوں کی تعداد 14 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے،شہر کی غریب آبادیوں سمیت سڑکیں گلیاں اور عام گزرگاہیں کیچڑ اور پانی کے باعث استعمال کے قابل نہیں، متعلقہ محکموں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جس کی وجہ سے صورت حال یہاں تک پہنچی ہے ،وفاقی ، صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں باہمی الزام تراشیاں افسوس ناک ہے،شہر سے انتخابات جیتنے والوں اور صوبے میں حکومت بنانے والوں کی ترجیح کبھی بھی شہر کے مسائل کا حل نہیں رہا ہے،بدقسمتی سے بلدیاتی ادارے خود بھی اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے تیار نہیں، سیاسی جماعتیںالزامات کے ذریعے جگ ہنسائی کو موقع فراہم نہ کریں،جب شہری ادار وں کے دفاتر سیاسی جماعتوں کے دفاتربنائیں جائیں گے تو نتیجہ یہی نکلنا تھا ،باچا خان مرکز سے جاری کردہ بیان میں اے این پی کے صوبائی صدر نے مذید کہا ہے کہ کئی برس سے کہتا چلا آرہا ہوں کہ شہر کے مسائل کا حل کسی ایک سیاسی جماعت کی بس کی بات نہیں،،کراچی کے مسائل بالخصوص صفائی ستھرائی کے مسائل، نمائشی اقدامات سے حل ہونے والے نہیں ہیں،صفائی کی مہم اگر سو برس تک بھی چلائی جائے تو نتیجہ صفر ہی ہوگا،ایک طرف ارباب اختیار کی نا اہلی جبکہ کراچی کی انتظامی تقسیم بھی پیچیدہ ہے شہر میں 6 اضلاع کے علاوہ، دیہی کونسلز، پانچ کنٹونمنٹ بورڈز، ریلوے، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور دیگر اداروں کی اپنی زمینیں اور وہاں آبادیاں ہیں،ان تمام اداروں میں شہریوں کے بلدیاتی مسائل کے حل کے لیے آپس میں کوئی رابطے یا مشترکہ حکمت عملی کا بھی فقدان ہے،شہر پر مینڈیٹ مسلط کرنے کے بجائے حقیقی قیادت کو آگنے آنے کا موقع فراہم کیا جائے ،اختیار و اقتدار والے شہر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاکر سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر کوششیں کرنا ہوں گی ،بہتر طرز حکمرانی اپنانا ہوگی،سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے معاملات کبھی حل نہیں ہوں گے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر آکر اختلافات سے بالاتر ہو اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی، شہر کے تمام انتظامی یونٹوں (شہری حکومت،کنٹونمنٹ،دیہی کونسلوں،وفاقی اداروں،صوبائی اور وفاقی حکومتوں) کو ایک متفقہ حکمت عملی بنانا ہوگی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینا ہوگا،عوام کے اعتماد کو بحال کرنا ہوگا،شہریوں میں صفائی کے حوالے سے شعور پیدا کرنا ہوگا،،شہر کی گراس لیول کی قیادت کو اوپر لیکر آنا ہوگا،اصل اسٹیک ہولڈر ز کو موقع فراہم کرنا ہوگابا اختیار مضبوط بلدیاتی سسٹم شہر کی بنیادی ضرورت ہے۔