چیئرپرسن سینٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس

پیر 16 ستمبر 2019 23:52

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس پیر کو کمیٹی کی چیئرپرسن سینٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سِیلاب اور زلزلے سمیت نا گہانی آفات سے نمٹنے کے لئے پیشگی اقدامات کی ٹیکنالوجی کے استعمال کا معاملہ زیر بحث آیا۔

این ڈی ایم اے کے ترجمان نے قائمہ کمیٹی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تین طرح کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طریقہ کار کو زیر استعمال لانے کا منصوبہ ہے، موسمیات کے لئے موبائل مینجمنٹ سسٹم کو بھی متعارف کروائیں گے، خودکار موسمیاتی مرکز اور نظام، آٹو میٹک ہائیڈرولوجیکل سسٹم متعارف کروائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو ڈیٹا موصول ہوگا وہ این ڈی ایم اے، پی ایم ڈی، فلڈ فورکاسٹنگ اور زلزلہ پیما مرکز کو فراہم کریں گے، ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے فور جی اور فائیو جی کا استعمال کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب کی پیش گوئی کا نظام تشکیل دیا جاسکے گا، اس نظام سے عام آدمی بھی معلومات حاصل کرسکے گا۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ایسا نظام دیں جس سے سیکورٹی کے بارے بچوں کو بھی تعلیم دی جاسکے۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ایسا نظام بھی ہو جس سے عام آدمی فوری اطلاع دے اور کارروائی ہوسکے۔ سیکرٹری وزارت آئی ٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی اپنی سفارشات دیدے وزارت عمل درآمد کروائے گی۔ سی ای او اگنائیٹ یوسف حسین نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک پہلے ماڈل تیار کرتے ہیں پھر اس پر نظام کھڑا کرتے ہیں، تمام ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے پھر اس پر ماڈلنگ کی جاتی ہے۔

ترجمان این ڈی ایم اے نے کہا کہ این ڈی ایم اے اس وقت ڈیٹا پر ہی کام کررہا ہے جسکے لئے ڈیجیٹل ماڈل بنایا ہے۔ کمیٹی نے این ڈی ایم اے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے قانون سازی پر اتفاق کیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ہم قانون میں ترمیم لے آتے ہیں اس سے این ڈی ایم اے کو فائدہ ہوگا، پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے کہ ہم اڈہاکزم پر چلتے ہیں، این ڈی ایم اے ایسا نظام بنائے جو موثر ہو، دنیا میں ڈیزاسٹر رومز میں وزیر اعظم بھی بیٹھتا ہے اور خود شکایات کا ازالہ کرتا ہے، کوئی بڑا حادثہ یا آفت آجائے تو وزیر اعظم ڈیزاسٹر روم میں سوتا بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زلزلے و سیلاب کے دوران عوام و سوشل ورکرز کا بہت اہم کردار ہوتا ہے، سول ڈیفنس پر ہم نے کوئی توجہ نہیں دی ہے جو کہ ایک اہم ادارہ ہے، سول ڈیفنس کو مکمل طاقت کیساتھ بحال کرکے ٹریننگ کے ذریعے فعال بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایف اے و ایف ایس سی کے طلباء و طالبات کیلئے این سی سی کے ٹریننگ ہوتے تھے، این سی سی میں طلباء و طالبات کو آرمی شہری دفاع کی بنیادی تربیت دیا کرتی تھی، تربیت یافتہ جوان و باشندے قدرتی آفات کی صورت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں سکائوٹنگ اور سول ڈیفنس کی تربیت شروع کئے جائے۔

سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ این ڈی ایم اے تاحال رولز کیوں نہ بنا سکا، آخر یہ رول کس طرح اور کس نے بنانے ہیں 8 یا 10 ایکٹ بن چکے ہیں مگر محکموں کے رولز نہیں بن سکے، آج این ڈی ایم اے کو رولز کی ڈیڈ لائن دی جائے۔ سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ رولز بنانا این ڈی ایم اے کا ہی کام ہے بتائیں کیوں نہیں بنائے۔