Live Updates

میاں نواز شریف اس وقت داؤ کھیلنے کے موڈ میں ہیں

مولانا فضل الرحمان کی تحریک اگر کامیابی سے ہمکنار ہوئی تو سب سے زیادہ فائدے میں میاں صاحب رہیں گے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 24 ستمبر 2019 16:02

میاں نواز شریف اس وقت داؤ کھیلنے کے موڈ میں ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 ستمبر 2019ء) : موجودہ سیاسی صورتحال، نواز شریف کی ڈیل اور مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد مارچ خبروں میں گردش کررہے ہیں۔ اس ساری سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کالم نگار ارشاد احمد عارف نے اپنے حالیہ کالم میں لکھا کہ ہمیں عرصہ دراز سے یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی تحریکیں صرف وہی کامیاب ہوتی ہیں جنہیں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو کٹھ پتلیوں کی طرح استعمال کرنے والے مقتدر طبقوں کی تائید و حمائت حاصل ہو یا ہمارے قومی معاملات میں دخل اندازی کے عادی بیرونی عناصر کی اشیر باد میسر۔

بجا کہ عمران خان اور فوجی قیادت کے مابین بہترین تال میل ہمارے بیرونی مہربانوں کو پسند ہے نہ سول بالادستی کے علمبرداروں کے لئے قابل برداشت۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ ایک سالہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک کی حمائت مگر بیرونی عناصر کر رہے ہیں نہ ’’وہ‘‘ جن کا نام لے کر ہمارے سیاستدان اپنے مخالفین کو ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ وجوہات دونوں کی الگ الگ ہیں۔

افغانستان اور کشمیر کی صورت حال دونوں میں قدر مشترک ہے۔ پیپلز پارٹی کو اس کا ادراک ہے‘ میاں شہباز شریف اور مسلم لیگ(ن) میں ان کے ہمنوائوں کو بھی مگر میاں نواز شریف سیاست کے زیرک کھلاڑی ہونے کے باوجود دائو کھیلنے کے موڈ میں ہیں‘ وجہ یہ ہے کہ گنوانے کے لئے اب ان کے پاس اقتدار ہے نہ سیاست۔ ارشاد احمد عارف نے اپنے کالم میں لکھا کہ مولانا کی احتجاجی تحریک اگر چلے اور ناکام رہے تو زیادہ سے زیادہ میاں صاحب کی سودے بازی پوزیشن کمزور ہو گی بُرا جو بھی ہوا مولانا کے ساتھ ہو گا یا اُن مدارس کے منتظمین اور طلبہ کے ساتھ جو تحفظ ناموس رسالتﷺ کے نام پر تحریک کا حصہ بن کر لاٹھی گولی کا مقابلہ کریں گے لیکن اگر یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو تو سب سے زیادہ فائدے میں میاں صاحب رہیں گے۔

یہ رسک میاں صاحب لینے پر تیار ہیں اور شائد ان کا اندازہ یہ بھی ہو کہ تحریک کی نوبت تو نہیں آئے گی مگر سودے بازی کے دوران مولانا متعلقہ اداروں کو یہ باور ضرور کرائیں گے کہ وہ شریف خاندان کے بارے میں عمران خان اور نیب کو ہاتھ نرم رکھنے پر آمادہ کریں۔ یوں مولانا سے زیادہ نواز شریف فائدے میں رہیں گے۔ ارشاد احمد عارف نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں بیگم کلثوم نواز نے شریف خاندان کو ریسکیو کیا تھا، لیکن مریم نواز اپنی تلخ کلامی اور غیر دانش مندانہ حکمت عملی سے بیگم کلثوم نواز کا کردار ادا کرنے سے قاصر رہیں اور معاملات مزید خراب کر بیٹھیں۔

شہباز شریف پر دونوں باپ بیٹی کو شائد اعتباز نہیں ہے۔ لہٰذا وہ کردار مولانا کو سونپا گیا ہے لیکن کشمیر اور افغانستان کی صورت حال نے مولانا کی آپشنز محدود کر دی ہیں اور بظاہر مولانا شاید دھرنے کی تاریخ ہی نہ دے پائیں۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات