نواز دور میں فوج کی ہر فائل وزیراعظم آفس میں رک جاتی تھی

جنرل راحیل شریف مجبور ہو کر شہباز شریف سے رابطہ کرتے تھے،چوہدری نثار کوساتھ لے کر فواد حسن فواد کے پاس جاتے تھے اور فائلیں نکلواتے تھے،جنرل باجوہ کے زمانے میں بھی وزیراعظم آفس میں 17 فائلیں رُک گئیں۔ جاوید چوہدری کا کالم میں اظہارِ خیال

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 18 اکتوبر 2019 17:22

نواز دور میں فوج کی ہر فائل وزیراعظم آفس میں رک جاتی تھی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اکتوبر2019ء) معروف صحافی جاوید چوہدری کا اپنے کالم میں کہنا ہے کہ جنرل پرویز مشرف نے برگیڈئیر نیاز کے ذریعے سے میاں شہباز شریف کو آگے بڑھنے کی آفر کی۔جنرل کا کہنا تھا کہ ہمیں آپ سے کوئی ایشو نہیں ہے۔ہم بس میاں نواز شریف کے ساتھ نہیں چل سکتے۔آپ ان سے الگ ہو جائیں۔پاکستان آئیں،سیاست کریں،وزیراعلیٰ بنیں،وزیراعظم بنیں، ہم آپکو فل سپورٹ کریں گے۔

مگر شہباز شریف اپنے بھائی کو دھوکا دینے سے انکار کر دیا۔یہ  پہلی بار نہیں ہوا تھا۔میاں نواز شریف اور جنرل آصف نواز جنجوعہ کے درمیان 1992ء میں اختلافات پیدا ہوئے۔جنرل جنجوعہ نے میاں شہباز شریف کو آگے آنے کی آفر کر دی۔یہ آفر صدر غلام اسحاق خان نے بھی کی۔میاں نواز شریف اور جنرل جہانگیر کرامت کے درمیان 1998ء میں اختلافات پیدا ہوئے،جہانگیر کرامت نے بھی شہباز شریف کو آگے آنے کا اشارہ دیا۔

(جاری ہے)

جنرل پرویز مشرف بھی 1999ء میں شہباز شریف کی طرف دیکھتے رہے،جب شریف فیملی جلا وطن ہوئی مشرف نے دوسری بار انہیں پیشکش کی مگر شہباز شریف نے انکار کر دیا۔میاں برادران 25 نونمبر 2007ء کو پاکستان آئے۔جنرل اشفاق پرویزکیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل احمد شجاع پاشا بھی شہباز شریف کو اشارہ کرتے رہے۔جنرل پاشا نے مجھے خود بتایا کہ میں اپنے دور میں کبھی نواز شریف سے نہیں ملا۔

مجھے شہباز شریف نے دو مرتبہ کہا لیکن میں نے جواب دیا ان کے دل میں فوج کے لیے بغاوت ہے اور میں کسی ایسے شخص سے ملنے کے لیے تیار نہیں ہوں جو میرے ادارے کے خلاف ہو۔جنرل راحیل شریف کے دور میں بھی نواز شریف شریف اور فوج آمنے سامنے آ گئے تھے۔فوج ہر فائل وزیراعظم آفس میں رک جاتی تھی،جنرل راحیل شریف مجبور ہو کر شہباز شریف سے رابطہ کرتے تھے۔

یہ چوہدری نثار کو ساتھ لے کر فواد حسن فواد کے پاس جاتے تھے اور فائلیں نکلواتے تھے،جنرل باجوہ کے زمانے میں بھی یہی ہوا۔وزیراعظم آفس میں 17 فائلیں رک گئیں۔ہم جنرل باجوہ اور جنرل راحیل شریف سے لاکھ اختلافات کریں لیکن وہ جمہوریت پسند تھے۔اور اگر میاں نواز شریف ان دونوں کے ساتھ نہیں چل سکتے تو پھر اور کسی جنرل کے ساتھ نہیں نبھا سکیں گے۔میاں نواز میں بے شمار خوبیاں ہیں۔۔یہ فوکسڈ ہیں۔