ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں، مولانا فضل الرحمان

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج غیرجانبدارادارہ ہے، جس کا خیرمقدم کرتا ہوں، قومی اداروں کو ہم سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہتے، حکومت اس اجتماع کو حقارت سے نہ دیکھے، سنجیدہ لے، استعفے سے کم پر بات نہیں بنے گی۔ آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 7 نومبر 2019 21:13

ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 نومبر2019ء) جمیعت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں،ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج غیرجانبدارادارہ ہے، جس کا خیرمقدم کرتا ہوں، قومی اداروں کو ہم سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہتے، حکومت اس اجتماع کو حقارت سے نہ دیکھے بلکہ سنجیدہ لے، استعفے سے کم پر بات نہیں بنے گی۔

انہوں نے اسلام آباد میں آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال نومبر میں ہم نے تین ملین مارچ کیے، کہتے ہیں ناموس رسالت ﷺ کا کون سا مسئلہ ہے؟ کیا توہین رسالت کی مرتکب خاتون کو عجلت کے ساتھ ایک ہی پیشی میں بری نہیں کیا گیا؟ اس کے بدلے میں بیرون ملک شہریت اور مراعات حاصل نہیں کیے گئے؟ جعلی وزیراعظم نے اس کو ملک سے باہر جانے کے انتظامات کروائے، اگر ایک شخص باعزت بری ہے، تو پھر اپنی ریاست اس کو تحفظ کیوں فراہم نہیں کرسکتی؟ اس کو کیوں دوسرے ملک میں بھیجا گیا؟ ملک کا حکمران کیوں دوسرے ملک بھیج رہا ہے؟ ہم ساری زندگی دیکھا اس ملک میں قوم کو خوف کے مفروضے میں مبتلا کرکے بلیک میل کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قادیانی فرقے کے سربراہ کے پاس پی ٹی آئی کا وفد نہیں گیا؟ ان سے مدد طلب نہیں کی تھی؟ چند ہفتے پہلے قادیانیوں کے سربراہ نے نہیں کہا تھا کہ ہمارے خلاف آئین میں شق ختم ہونے والی ہے۔اب جب اجتماع کے سرفروش میدان میں آگئے ہیں تو کہتے ہم تو ایسا کچھ نہیں کررہے۔قوم سے جھوٹ نہ بولیں۔ انہوں نے کہا کہ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج غیرجانبدارادارہ ہے، ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

وہ دن بھی آپ کو یاد ہوگا جب ہمارے جوانوں نے ہندوستان کا طیارہ گرایا ، اور ان کے پائلٹ کو پکڑا،ہمارے کارکنوں نے پورے ملک میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا تھا،انہیں شاباش پیش کی تھی، یہ آج بھی وہی لوگ ہیں۔ لیکن گلہ شکوہ اپنوں سے ہوتا ہے، اپنائیت کی علامت ہوتی ہے، دشمنی کی بات نہیں ہوتی۔ آپ نے کہہ دیا ہم غیرجانبدارہم اس بات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

جھگڑا ہی ختم ہوجاتا ہے۔لیکن ہمیں ہماری امانت واپس دو، ووٹ قوم کی امانت ہے۔ کبھی کہتے کہ قومی کمیشن بنایا جائے دھاندلی کی تحقیقات کی جائیں گی، انتخابی چوری پر پوری قوم آگاہ ہے، جب چوری پوری قوم کے ووٹ کی ہوئی ہوتوپھر تحقیقات نہیں استعفا دینا ہوتا ہے۔ ایویں آنیاں جانیاں بے معنی ہیں استعفا لے کرآئیں، استعفے سے کم پر بات نہیں بنے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دنیا کو چور کہا جارہا ہے جبکہ پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس 5 سال سے زیرالتوا ہے، پی ٹی آئی کے لوگوں نے خود کہا کہ ہمیں بیرون ملک سے فنڈنگ آتی ہے۔ تحریک انصاف اس کیس کو مئوخر کروانا چاہتی ہے۔ ملک میں کوئی ایسا ادارہ ہے جو ان کو بلائے اور پوچھے کے تم نے پولیس کی اتنی بھاری نفری تعینات کی، بے معنی پریکٹس پر کیوں کرڑوں روپے خرچ کیے گئے؟انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو کوئی این آر او نہیں ملے گا، آپ کو این آر او کہنے کا کوئی حق نہیں، این آر او دینے کا حق ہمارا ہے۔