وزیراعظم مجھ سے بات نہیں کرتے لیکن ہمارے چیف سیکرٹری کو ہفتے میں 4 دن اسلام آباد اجلاسوں میں بٹھادیا جاتا ہے،وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعظم آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سال سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس تک نہیں بلایا،اگرمیں اجلاس بلانے کیلئے کہتا ہوں تو مجھے کہیں سے نوٹس بھجوا دیتے ہیں اورمیڈیا والے پوچھنا شروع کردیتے ہیں کہ آپ کب گرفتارہو رہے ہیں،سید مراد علی شاہ

ہفتہ 9 نومبر 2019 23:30

وزیراعظم مجھ سے بات نہیں کرتے لیکن ہمارے چیف سیکرٹری کو ہفتے میں 4 دن ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ وزیراعظم مجھ سے بات نہیں کرتے لیکن ہمارے چیف سیکرٹری کو ہفتے میں 4 دن اسلام آباد اجلاسوں میں بٹھادیا جاتا ہے،وزیراعظم آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سال سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس تک نہیں بلایا،اگرمیں اجلاس بلانے کے لیے کہتا ہوں تو مجھے کہیں سے نوٹس بھجوا دیتے ہیں اورمیڈیا والے پوچھنا شروع کردیتے ہیں کہ آپ کب گرفتارہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے اگر وفاقی حکومت تعاون کرے تو اس شہر کی تقدیر بدل سکتی ہے،چیمبر والے مجھے دعوت دیتے ہیں کہ دورہ کرو،میں کیسے دورہ کروں،کراچی میں بزنس اور فیکٹریاں ختم ہورہی ہیں اورلوگ بیروزگارہورہے ہیں ۔

(جاری ہے)

میں ورلڈ بینک کا شکرگزار ہوں کہ وہ سندھ حکومت کی مدد کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہاروزیر اعلی سندھ نے آرٹس کونسل میں نئے تعمیر کیے گئے فوارے،فائونٹین اور کیفے ٹیریا کے افتتاح کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعلی سندھ نے کراچی نیبر ہڈ پروجیکٹ کے تحت سندھ حکومت اورورلڈ بینک کی مدد سے تعمیرکیے جانے والے منصوبے کا جائزہ لیااس موقع پروزیرا علی سندھ نے کہا کہ 1.6 بلین ڈالر کی لاگت کے کراچی کی ڈویلپمنٹ پروجیکٹس ہیں جس کے تحت کئی پروگرام شروع ہو گئے ہیں۔ییلو لائن بی آر ٹی پروجیکٹ بھی ورلڈ بینک کر رہی ہے ۔ ہم مجموعی طور پر 2.5 بلین ڈالر کے ورلڈ بینک کے ساتھ پروجیکٹ کررہے ہیں ۔

میں ورلڈ بینک کا شکرگزار ہوں کہ وہ سندھ حکومت کی مدد کررہی ہے ۔28 درجہ تک کاروباری لین دین میں بہتری آئی ہے ۔چیمبر والے مجھے دعوت دے رہے ہیں کہ دورہ کروں،میں کیسے دورہ کروں،کراچی میں بزنس اور فیکٹریاں ختم ہورہی ہیں ۔وزیراعظم مجھ سے بات نہیں کرتے لیکن ہمارے چیف سیکریٹری کو ہفتے میں 4 دن اسلام آباد میں اجلاسوں میں بٹھا دیتا ہے ۔

وزیراعظم آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سال سے سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلاتا۔اگر کہتا ہوں تو مجھے کہیں سے نوٹس بھجوا دیتے ہیں ۔میڈیا پھر پوچھنا شروع کرتی ہے کہ آپ کب گرفتار ہو رہے ہیں۔کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے اگر وفاقی حکومت تعاون کرے تو اس شہر کی تقدیر بدل سکتی ہے ۔کراچی کے چھوٹے دکاندار 30 بلین روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ لاہور کے چھوٹے دکاندار صرف 700 ملین روپے ٹیکس دیتے ہیں ۔

میں کچھ کہتا ہوں تو اوپر بیٹھا صاحب ناراض ہوجاتا ہے ،ونڈ پاور پلانٹس کے سلسلے میں اگست 2016 کو وزیر اعظم (میاں نواز شریف )سے ملا تھا۔میں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ ونڈ پاور سے 2000 میگا واٹ بجلی 2 سالوں میں دے سکتے ہیں، گرڈ کی اجازت نہیں ملی، اب جا کر وفاقی حکومت سے سندھ گرڈ کمپنی بنانے کے لائسنس ملے ہیں ، ایک حد تک ہم برداشت کریں گے ۔

کچرے کی بات کرتے ہیں،پانی کی لائنوں اور سیوریج کے مسائل ہیں ، ہم دن رات محنت کررہے ہیں ۔یہ بات میں اس لیے کر رہا ہوں کہ یہاں ادیب ، رائٹر، صنعت کار اور دیگر لوگ بیٹھے ہیں ؛ ہم سب کو مل کر احتجاج کرنا ہوگا، ہر مکتبہ فکر کے لوگ پریشان ہیں، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ حالات ٹھیک ہیں۔وفاقی حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔میں چیمبر بھی جائوں گا اور فیڈریشن بھی جائوں گا اور آپ بزنس مین کے ساتھ کھل کر بات کروں گا۔

میں نے میئرکراچی سے پوچھا کہ 1.8 بلین روپے وفاقی حکومت کے ایم سی کو دے رہی تھی۔2فائر ٹینڈر خریدنے تھے، 3جون2019 تک کچرا دکھایا گیا ہے لیکن کے ایم سی کو کچھ نہیں ملا ۔میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ ہم سب آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں ۔وفاقی حکومت ہمیں کام کرنے دے پھر ہم سے حساب لے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آرٹس کونسل آف پاکستان کے بیرونی علاقوں کو بحال کرکے اسے بہتر بنایاگیا ہے اور اس کی گنجائش میں اضافہ کیاگیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سامعین کو سہولیات میسر آسکے اورفن و ثقافت کے اداروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاو ن کرکے انہیں تقویت دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل آف پاکستان نے فنکاروں، دانشوروں، طلبا بالخصوص نوجوان اور خواتین کے لیے سماجی طور پر گھل مل جانے کا ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ اس پروگرام میں سیکریٹری داخلہ اور پروجیکٹ ڈائریکٹر (کے این آئی پی ) قاضی کبیر ، صدر آرٹس کونسل ، کے این آئی پی کی ٹیم سندھ حکومت کے سینئر افسران، ورلڈ بینک کے نمائندے، کراچی کے شہریوں، فنکاروں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے ورلڈ بینک کے مالی اور فنی تعاون سے جولائی 2017 میں 4 سالہ کراچی نیبر ہوڈ امپرومنٹ پروجیکٹ (کے این آئی پی) شروع کیاتھا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد پبلک اسپیس میں اضافہ، شہروں کی سڑکوں کے انفراسٹرکچر ، موبیلٹی ، ٹارگیٹڈ نیبر ہوڈ مثلا صدر، ملیر اور کورنگی کی مارکیٹوں تک آسانی سے رسائی اورشامل کرنے کا عمل شامل ہے ۔

وزیراعلی سندھ نے کہا ہے کہ منصوبے کے تین اہم جز ہیں ، ان میں منتخب نیبر ہوڈ میں پبلک اسپیس اور موبیلیٹی امپرومنٹس شامل ہیں ۔ بہتر انتظامی سروسز اور سٹی کیپیسٹی ڈیولپمنٹ کے لیے تعاون اور اس پر عملدرآمد اور فنی مدد کے لیے تعاون شامل ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ صدر میں تعلیمی اور ثقافتی زون کی مجموعی طورپر بحالی اور تزئین و آرائش کی جارہی ہے ، ان میں دین محمد وفائی روڈ، اسٹریچن روڈ، ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ اور ایم آر کیانی روڈ شامل ہیں جنہیں ایک مثلثی بائونڈری تشکیل دے کر پہلے مرحلے کا ذیلی منصوبے کے علاقے کے طور پر منتخب کیاگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ذیلی منصوبوں کی سڑکوں کی مجموعی لمبائی کا تخمینہ2.5 کلومیٹر ہے ۔ایک پارکنگ پلازہ بھی تعمیر کیاگیا ہیتاکہ شہر کے پر ہجوم علاقوں میں سے ایک جہاں پر نیشنل میوزیم بھی واقع ہے کے پارکنگ کے چیلنجز سے نبرد آزما ہوا جاسکے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ آرٹس کونسل کی تزئین و آرائش بھی کی گئی ہے تاکہ محفوظ پبلک اسپیس کی فراہمی کے ساتھ فنون ثقافت کی سرگرمیوں کو فروغ دیاجاسکے ۔

کراچی نیبر ہوڈ امپرومنٹ پروجیکٹ پر محکمہ پی اینڈ ڈی کے تحت کام ہورہا ہے جس کے تحت ٹارگٹڈ نیبر ہوڈ میں پبلک اسپیس میں اضافے کی فراہمی کررہا ہے،اربن روڈ انفرااسٹرکچر کو بہتر بنا کر اہم مقامات تک رسائی کے لیے موبیلیٹی میں اضافہ،شہر کی گنجائش کو بہتر بنا کر منتخب انتظامی سروسز کی فراہمی شامل ہے ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ورلڈ بینک نے سندھ حکومت کی درخواست پر کراچی سٹی ڈائیگنوسٹک( کے سی ڈی) شروع کیا تاکہ صوبائی حکومت کراچی ٹرانسفارمیشن اسٹرٹیجی پر طوریل اور قلیل المدتی انتظامات کے ساتھ عملدرآمد کے لیے تعاون کیا جاسکے۔

کراچی سٹی ڈائیگونسٹک کراچی میٹروپولیٹن ریجن کودرپیش چیلنجز اور مواقع فراہم کرنا اور انفرااسٹر کچر گیپ کے حوالے سے سرمایہ کاری کا تخمینہ اور میٹروپولیٹن ریجن کی معاشی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ آرٹس کونسل کے بیرونی علاقوں کو بحال کرکے اسے بہتر بنایاگیا ہے اور اس کی گنجائش میں اضافہ کیاگیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سامعین کو سہولیات میسر آسکیں اورفن و ثقافت کے اداروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاو ن کرکے انہیں تقویت دی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اضافہ کی گئی جگہ کتنی ہی سماجی و ثقافتی سرگرمیوں مثلا نمائش، میوزیکل نائٹ اور تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے استعمال کیا جاسکتاہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کیفیٹیریا اور ایونٹ کی جگہ میں لائٹس اور لینڈ اسکیپنگ مثلا گرین بیلٹ اور فواروں کی فراہمی کے ذریعیخوبصورت اور بہتر بنایاگیا ہے تاکہ فنکاروں کو سامعین کے سامنے اپنی فنکارانہ صلاحیت کا مظاہرہ کرنے میں آسانی ہو اور سامعین بھی اس سے لطف اندوز ہوسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیمی کورڈ/انڈور ایونٹ اسپیس 100 افراد (گلرن)شمالی جانب ،سائوتھ کورٹ یارڈ، سیمی کورڈ ایونٹ اسپیس برائے ایگزیبیشن منظر ہال کے گرائونڈ فلور پر ہے جسے 2فواروں ، نشتوں کے مقامات ، شجر کاری ، لیڈ اسکیپ فیچر، لائٹنگ و دیگر کے ذریعے بہتر بنایاگیاہے۔ پی آئی یو ۔ کے این آئی پی نے دیگر ماہرین اور اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مختلف اسٹیک ہولڈر ورک شاپس اور اجلاس منصوبہ شروع کرنے سے قبل منعقد کیے ۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آرٹس کونسل میں تقریبا 162000 کے قریب پروجیکٹ بینیفشریز کاشمار کیاگیاہے ، جس میں فیملیز کی شرح 60 فیصد ہے ، جس میں مرد حضرات( تقریبا97200) اور 40 فیصد خواتین (تقریبا 64800)وزیٹرز ہیں ۔ بحیثیت وزیٹرز، فنکار اور ایونٹ کے شرکا شامل ہیں ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کے این آئی پی کا ایک اورمنصوبہ آج کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ہے اور یہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے لیے سنگل ونڈو کی سہولت ہیجس کے تحت ایک چھت کے تلیتعمیراتی پرمٹ کی آٹو میشن کی سہولت میسر ہوگی۔

تعمیراتی پرمٹ کے لیے درکار مدت کو 45 دنوں سے کم کرکے 15 دن کیاگیاہے ۔ کاروبار کو سہل بنانے کی انڈیکس میں ملک کی رینکنگ بہتر ہوئی ہے ۔ ایس بی سی اے کی ملک میں 60 فیصد ویٹیج کی وجہ سے ملک کی رینکنگ میں بہتری آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہمیشہ کراچی کے شاندار ثقافت میں اضافے کے لیے تعاون کیا ہے اور کے این آئی پی نے آرٹس کونسل کا منصوبہ مکمل کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل کا کام جاری ہے اور یہ دوسرے مرحلے میں بھی جاری رہے گا جس میں آرٹس کونسل کا اوپن ائیر تھیٹرتعیر کیا جائے گا جوکہ تھیٹر دیکھنے والوں کے لییایک حب ثابت ہوگا۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے قاضی کبیر جو کراچی نیبر ہوڈ پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ہیں کو شیلڈ پیش کی۔۔قاضی کبیر نے یہ پروجیکٹ بہتر انداز میں امپلیمنٹ کیا ہے ۔

قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے ایس ایم لا کالج کے نزدیک زیر تعمیر پارکنگ پلازہ کا دورہ کیا۔سیکریٹری داخلہ قاضی کبیرنے ان کا استقبال کیا۔وزیراعلی سندھ نے اس موقع پر کہا کہ ایس ایم کامرس کالج کی بھی فیس اپ لفٹنگ کردی جائے ۔انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل کے تینوں اطراف سے لے کر صدر تک کی ڈیولپمنٹ کر رہے ہیں ۔یہ اہم ایریا ہے جہاں سندھ سیکریٹریٹ ، اسمبلی اور کالجز ہیں۔

یہاں پارکنگ کا یہاں بڑا مسئلہ تھا۔ہم اولڈ سٹی کے ساتھ ساتھ کورنگی اور ملیر کے کچھ علاقے بھی ڈیولپ کر رہے ہیں ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں نے جس طرح سے کے این آئی پی کا تصور کیا تھا آج اس کا 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔ہم نے ورلڈ بینک سے کراچی ڈائجسٹک اسٹڈی کروائی، ان میں جہاں جہاں ضرورت تھی وہاں کی نشاندہی کی ۔ورلڈ بینک اسٹڈی کے مطابق صدر سے اولڈ ایریا کو ڈیولپ کرنے کا پروگرام تیارکیا جائے ۔وزیراعلی سندھ نے آرٹس کونسل میں نئے لینڈ اسکیپ، کیفے ٹیریا، کانفرنس روم اور دیگر تعمیر کی گئی فیسیلیٹیز کا افتتاح کیا۔یہ پارکنگ اسپیس 2 بیسمنٹس پر محیط ہے ۔اس میں ایک وقت میں 1000 گاڑیاں پارک ہوسکتی ہیں ۔80 فیصد پارکنگ پلازہ کا کام مکمل ہوچکا ہے۔