مقبوضہ کشمیر، ہائیکورٹ نے پی ایس اے کے تحت گرفتار افراد کو قانونی امداد کی فراہمی بارے رپورٹ طلب کر لی

بدھ 20 نومبر 2019 14:36

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں ہائیکورٹ نے پانچ اگست کے بعد سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیے گئے افراد کو قانونی مدد فراہم کیے جانے کے حوالے سے لیگل سروسز اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس دھیرج ٹھاکر پر مبنی ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے جموںوکشمیر لیگل سروسز اٹھارتی کے سیکرٹری کو دو دسمبر تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

عدالت نے یہ ہدایت سینئر وکیل سید تصدق حسین کی طرف سے اس حوالے سے دائر ایک عرضداشت کی سماعت کرتے ہوئے دی، عرضداشت میں کہا گیا ہے لیگل سروسز اٹھارٹی نے پانچ اگست کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیے گئے افراد کو فراہم کی گئی قانونی مدد کے حوالے سے اب تک کوئی رپورٹ مشتہر نہیں کی ہے جبکہ عدالت نے بھی ان افراد کو قانونی مدد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

(جاری ہے)

ایک بھارتی نیوز ایجنسی سائوتھ ایشین وائر کی رپورٹ کے مطابق سید تصدق حسین نے اپنی عرضداشت میں کہا کہ پانچ اگست کے بعد سے بہت سے لوگوں کو بلا جواز پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کیا گیا جبکہ مذکورہ ایکٹ کی شق 8 اور 16 کے تحت کمشنر یا ضلعی مجسٹریٹ کی طرف سے کسی بھی فرد کو حراست میں لینا غیر قانونی ہے۔ہائی کورٹ نے دو دسمبر تک رپورٹ جمع نہ کرانے کی صورت میں لیگل سروسز اٹھارٹی کے حکام کو خود عدالت میں حاضر ہونے کو کہا ہے۔یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی قابض انتظامیہ نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے اب تک سیاستی رہنمائوں اور کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا ہے۔