Live Updates

فیصلے سے سویلین بالادستی کو تقویت ملے گی، عارف نظامی

میں تواس فیصلے کے حق میں ہوں، حکومت نے مقدمے کی پیروی نہیں کی، کیونکہ یہ حکومت مشرف کی بی ٹیم ہے، جنرل راحیل شریف نے پرویزمشرف کوبھگایا تھا ، پرویز مشرف بھگوڑا ہے۔ سینئر تجزیہ کارعارف نظامی کا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 17 دسمبر 2019 17:10

فیصلے سے سویلین بالادستی کو تقویت ملے گی، عارف نظامی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 دسمبر 2019ء) سینئر تجزیہ کارعارف نظامی نے کہا ہے کہ فیصلے سے سویلین بالادستی کو تقویت ملے گی، میں تواس فیصلے کے حق میں ہوں، حکومت نے مقدمے کی پیروی نہیں کی، کیونکہ یہ حکومت مشرف کی بی ٹیم ہے، جنرل راحیل شریف نے پرویز مشرف کوبھگایا تھا ، پرویز مشرف بھگوڑا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں حیران ہوتا ہوں کہ جمہوریت پسند لوگ اپنی مصلحتوں کی بناء پر اب پرویز مشرف کے بڑے ہمدرد بن کر بول رہے ہیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت اچھا فیصلہ ہے، چاہے کوئی اس فیصلہ غلط کہے یا درست کہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ فیصلے سے سویلین بالادستی کو تقویت پہنچتی ہے، میں تواس فیصلے کے حق میں ہوں۔ میں وکیل نہیں ہوں صحافی ہوں اس لیے اصول کی بات کروں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مقدمے کی پیروی نہیں کی، اس حکومت نے نالائقی کی ہے۔کیونکہ یہ مشرف کی بی ٹیم ہے۔

مشرف کو تو بھگایا گیا ہے ، جنرل راحیل شریف نے بھگایا تھا ، ایک طرح سے پرویز مشرف بھگوڑا ہے۔ اس ملک میں بھٹو کو پھانسی دی گئی، محترمہ بے نظیر بھٹو پنڈی میں مشرف دور میں شہید ہوئیں، لیکن آج جو پرویز مشرف کیلئے آنسو بہا رہے ہیں، انہوں نے کبھی بھٹو یا دوسروں کیلئے تو آنسو نہیں بہائے تھے۔ سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے اپنے تبصرے میں کہا کہ پرویز مشرف کو سزا دینے کا معاملہ بہت نازک معاملہ ہے ۔

پھانسی کی سزا کوئی معمولی فیصلہ نہیں، عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی تھی۔ وکلاء جس طرح کہہ رہے ہیں کہ پرویز مشرف کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ فیصلے سے سول ملٹری تعلقات پر برااثر پڑے گا۔ اگر کوئی سروے کیا جائے تو عوام اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ فواد چودھری نے ٹھیک کہا ہے کہ حالات پہلے بہت کشیدہ ہیں، سیاسی جماعتیں آپس میں لڑتی رہتی ہیں۔

اس کے ساتھ ایک عجیب ٹرینڈ بن گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر گندی گالیاں دی جاتی ہیں، ہروقت فضاء تلخی سے بھری رہتی ہے۔ موجودہ حالات میں یہ فیصلہ بہتر نہیں بلکہ فضاء میں مزید تلخی پیدا ہوگی۔ لیکن عدالت نے فیصلہ دیا ہے اس لیے عدالت نے سوچ سمجھ کردیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی سیاست عدالتیں متعین نہیں کیا کرتیں۔ سیاسی جماعتیں اس ملک کہاں ہیں؟ ایک پارٹی عمران خان کی جیب میں ہے، ایک نوازشریف، ایک جماعت آصف زرداری ،ایک اسفند یارولی، ایک جماعت محمود اچکزئی اور ایک مولانا فضل الرحمان کی جیب میں پڑی ہوئی ہے۔

امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟ سیاسی جماعتوں میں کبھی فیئر الیکشن نہیں ہوئے۔ جب تک سیاسی جماعتوں کی تربیت نہیں ہوگی، اس وقت تک کوئی جامع پلان نہیں بن سکتا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات