ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو پاکستان نے تربیت دی تھی

انہوں نے پاکستان سے ایس ایس جی ٹریننگ لی تھی، ایران نے کبھی پاکستانی سرحد پر فوج تعینات نہیں کی، زیران کے ساتھ ہمارا اعتماد کا رشتہ ہے اور ہزاروں سال پرانے تعلقات ہیں، ہمیں خوف ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید بھی نہیں کہہ سکتے، ہمیں فارن پالیسی کا بغور جائزہ لینا ہوگا: سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف

muhammad ali محمد علی پیر 6 جنوری 2020 21:54

ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو پاکستان نے تربیت دی تھی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 جنوری2020ء) خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو پاکستان نے تربیت دی تھی، سابق وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی نے پاکستان سے ایس ایس جی ٹریننگ لی تھی، ایران نے کبھی پاکستانی سرحد پر فوج تعینات نہیں کی، زیران کے ساتھ ہمارا اعتماد کا رشتہ ہے اور ہزاروں سال پرانے تعلقات ہیں، ہمیں خوف ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید بھی نہیں کہہ سکتے، ہمیں فارن پالیسی کا بغور جائزہ لینا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں خوف ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید بھی نہیں کہہ سکتے، ہمیں فارن پالیسی کا بغور جائزہ لینا ہوگا۔

(جاری ہے)

کہ ہماری خارجہ پالیسی صبح کچھ اور شام کو کچھ اور ہوتی ہے۔ خارجہ پالیسی کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں۔

جنرل قاسم سلیمانی پاکستان سے ایس ایس جی ٹریننگ لیکر گئے تھے جبکہ ایران نے کبھی پاکستانی سرحد پر فوج تعینات نہیں کی۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب بڑا قابل احترام ملک ہے لیکن خدا کے لیے ایک دوست کے لیے دوسرے دوست کو قربان نہ کریں۔ ہمیں عرب ممالک کا خیال رکھنا چاہیئے لیکن ایران کے ساتھ بھی ہمارا اعتماد کا رشتہ ہے اور ہزاروں سال پرانے تعلقات ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ایران اور امریکا کے درمیان ثالثی کرانے کی بات کی تھی لیکن اگر صلح یہ ہے تو لڑائی کیا ہوتی ہے؟ ایران میں آگ لگی تو پاکستان کا دامن بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ ایران سے ہمارے قدیم مذہبی، ثقافتی تعلقات ہیں وہاں پر وقوع پذیر ہونے والے واقعات پر ہمیں تشویش ہے۔ ہماری ثقافت، ہماری زبان، سفارتی و تجارتی تعلقات ہزاروں سال سے استوار ہیں۔

ہمیں دوستوں اور ہمسایوں کی قدر کرنی چاہیے۔ ایران کے ساتھ ہزاروں کلومیٹر طویل سرحد ہے جس پر فوج نہیں ہے۔ امریکہ نے تین دہائیوں میں تین اسلامی ممالک کو روندھا ہے۔ لیبیا، شام اور عراق ایک وقت میں خوشحال تھے اور انہیں بنیادی ضروریات میسر تھیں اور مالی طور پر مستحکم اور دولت سے مالا مال تھے۔ غلط الزامات پر ان تینوں ممالک پر امریکہ نے بلاواسطہ یا بالواسطہ حملہ کیا۔ آج یہ تینوں ممالک کھنڈر بن چکے ہیں۔ اب اگر جنگ کے شعلے ایران میں آگئے تو ہم بھی لپیٹ میں آئیں گے۔