افغان جنگ کے باعث معاشرے میں کلاشنکوف، منشیات کا کلچر آیا، وزیراعظم عمرا ن خان

دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی اور بے پناہ نقصان اٹھایا اب کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، ایران، سعودی عرب تصادم روکنے کیلئے پاکستان نے کردار ادا کیا ، پاکستان اسٹرٹیجی ڈائیلاگ سے خطاب

بدھ 22 جنوری 2020 21:24

افغان جنگ کے باعث معاشرے میں کلاشنکوف، منشیات کا کلچر آیا، وزیراعظم ..
ڈیووس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان جنگ کے باعث معاشرے میں کلاشنکوف اور منشیات کا کلچر آیا، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی اور بے پناہ نقصان اٹھایا، ہم نے فیصلہ کیا ہے اب کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔وزیراعظم نے پاکستان سٹرٹیجی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستانی سر زمین کئی قدیم تہذیبوں کا مسکن ہے، سیاست کے فروغ سے ملکی معیشت کو ترقی دی جاسکتی ہے، پاکستان میں کئی سیاحتی مقام دنیا کی نظروں سے اوجھل ہیں، پاکستان کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوانوں کے روزگار کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری لائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا 60 کی دہائی میں پاکستانی معیشت خطے میں سب سے زیادہ ترقی کر رہی تھی، حکومت میں آنے کے بعد سب سے زیادہ توجہ معیشت پر دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ایران، سعودی عرب تصادم روکنے کیلئے پاکستان نے کردار ادا کیا، امریکا کے ساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کیلئے کام کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے تنازع میں سوویت کی جانب سے افغانستان چھوڑنے کے بعد عسکریت پسند گروپ، فرقہ وارانہ گروپ، کلاشنکوف اور منشیات کا کلچر فروغ پایا جس نے ہمارے معاشرے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں 70 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور خودکش دھماکوں کے باعث پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک تصور کیا جانے لگا۔ نہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے کچھ اہم فیصلے کیے کہ ہم صرف 'امن کے ساتھ شراکت داری کریں گی' اور ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن کے قیام کے بعد سب سے زیادہ فائدہ سیاحت کے شعبے میں ہوا، پاکستان کی سرزمین کئی قدیم تہذیبوں کا مسکن ہے اور یہاں سیاحت کے وسیع مواقع ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کئی ایسے سیاحتی مقام ہیں جودنیا کی نظروں سیاب تک اوجھل ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جنگ بندی کے امکانات ہیں اور پاکستان اپنے پڑوسی ملک افغانساتن میں امن کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی اقتصادی فورم میں وزیراعظم کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت مختلف ممالک کے سربراہان موجود ہیں۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کی سائڈ لائن پر سنگاپور اور آذربائیجان کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔دفترخارجہ سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی اور باہمی اعتماد اور حمایت سے بھرے ہوئے ہوئے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان کے مطابق وزیراعظم نے جموں کشمیر کے اسلامی تعاون رابطہ گروپ کے رکن کی حیثیت سے شامل ہونے سمیت آذربائیجان کی قابل قدر شراکت داری کو سراہا، ساتھ ہی عمران خان نے ناگورنو-کراباخ کے معاملے آذربائیجان کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔اس دوران عمران خان نے آذربائیجان کے صر کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت بھارتی حکومت کی جانب خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے یکطرفہ اقدام کے بارے میں آگاہ کیا۔