حکومت کا ٹھیکہ پورا ہوچکا، 6 ماہ میں چلی جائے گی، بلاول بھٹو

یہ حکومت ٹھیکے پرچل رہی ہے اس کے پاس کوئی اختیار نہیں، جب حکومت ٹھیکے پر ملے تو وہی کرتی ہے جو ٹھیکہ طے ہوتا ہے، پاورشیئرنگ فارمولے کے تحت اقتدار میں نہیں آئیں گے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 22 فروری 2020 17:32

حکومت کا ٹھیکہ پورا ہوچکا، 6 ماہ میں چلی جائے گی، بلاول بھٹو
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 فروری 2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کا ٹھیکہ پورا ہوچکا، 6 ماہ میں چلی جائے گی، یہ حکومت ٹھیکے پرچل رہی ہے اس کے پاس کوئی اختیار نہیں، جب حکومت ٹھیکے پر ملے تو وہی کرتی ہے جو ٹھیکہ طے ہوتا ہے، پاورشیئرنگ فارمولے کے تحت اقتدار میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی طاقتیں سلیکٹڈ حکومتوں کو ہی سپورٹ کرتی ہیں، عمران خان سے پہلے نوازشریف بھی سلیکٹڈ تھے۔

حکومت مودی کے بعد اب ٹرمپ کی انتخابی مہم چلا رہی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کیا منافقت ہے کہ ڈومور کا مطالبہ کرنے والے سراج حقانی کے انٹرویو چھاپتے ہیں۔ مسلم لیگ ن بھی تحریک انصاف کی طرح پارلیمنٹ کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی،اپوزیشن لیڈر کا کردار اہم ہوتا ہے امید ہے کہ شہبازشریف جلد وطن واپس آئیں گے۔

(جاری ہے)

پنجاب کے عوام کو جب بھی ضرورت پڑتی ہے تو اس کے لیڈرز ہی غائب ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کم نہیں ہورہی بلکہ ابھی تو مہنگائی شروع ہوئی ہے۔حکومت کا ٹھیکہ پورا ہوچکا ہے یہ 6ماہ میں چلی جائے گی، یہ حکومت ٹھیکے پر لی گئی ہے اس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔جب حکومت ٹھیکے پر ملے تو وہی کرتی ہے جو ٹھیکہ طے ہوتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاورشیئرنگ کے تحت اقتدار میں نہیں آئیں گے۔ حکومت میں آئے تو اس پاورشیئرنگ پر نظر ثانی کریں گے۔

پاورشیئرنگ کیلئے کوئی ڈیل نہیں کریں گے، ادارے عوام کو کچھ نہیں سمجھتے اور نہ ہی عوام کی طاقت کو تسلیم کرتے ہیں۔پیپلزپارٹی نے 18ویں ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ اور سویلین بالادستی کو یقینی بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں کتا بھی کاٹے تو بریکنگ نیوز بنتی ہے اور پرائم ٹائم ہیڈلائن میں خبر چلتی ہے۔فیصل آباد اور لاہور میں کتا کاٹے تو کوئی بریکنگ نہیں بنتی، اسی طرح کہا جاتا ہے کہ سندھ کا ایچ آئی وی برا اور پنجاب کا ایچ آئی وی بہت اچھا ہے۔لیکن میں کہتا ہوں کہ مراد شاہ کا پنجاب، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان سے مقابلہ کرلیں۔