سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے علاج کے لئے وائرل ہونے والے طبی مشورے جھوٹ کا پلندہ ہیں، ہینڈ میڈ سینی ٹائزر کے محلول میں شامل اجزاء کا حجم ڈرگ اینڈ کنٹرول پیمانوں کے مطابق نہیں ہوتا اس لیے یہ انسانی جلد کو کینسر جیسے مرض سے دوچار کر سکتے ہیں، ہر 15 منٹ بعد پانی پینی کا عمل بھی جعل سازی قرار، تحقیقی رپورٹ

بدھ 25 مارچ 2020 13:35

سوشل میڈیا پر کورونا وائرس کے علاج کے لئے وائرل ہونے والے طبی مشورے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2020ء) عالمی طبی ماہرین نے کورونا وائرس سے بچائو کے لیے دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے چھ جعلی طبی مشوروں سے اجتناب کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مشوروں میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں۔ اب تک کورونا وائرس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ آن لائن مشورے بے کار ہونے کے علاوہ خطرناک بھی ہیں۔

یورپ کے ایک معروف طبی جریدے ’’ہیلتھ‘‘ کے مطابق چھ جعلی مشوروں میں لہسن سرفہرست ہے۔ عالمی ادارہ کے مطابق لہسن واقعی صحت بخش غذا ہے جس میں جراثیم کے خلاف مدافعت کی خصوصیات ہو تی ہیں‘ لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایک معجزاتی معدنیات ایم ایم ایس کو رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جس کے بارے دعوی کیا گیا ہے کہ یہ کورونا وائرس کامکمل خاتمہ کر دیتی ہے۔

اس معدنیات میں کلورین ڈائی آکسائیڈ پائی جاتی ہے جو کہ ایک بلیچنگ ایجنٹ ہے۔گذشتہ برس امریکہ کی ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ نے اس معدنیات کو پینے سے صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے متنبہ کیا تھا۔فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ کسی بھی تحقیق میں آگاہی نہیں ملتی کہ یہ کسی بیماری کے علاج میں کارگر ثابت ہوئی ہے۔جریدے کے مطابق آن لائن طریقوں سے گھروں میں بنائے جانے والے جراثیم کش محلول تیسرے نمبر پر آتے ہیں۔

جن میں ہینڈ میڈ سینی ٹائزر بھی شامل ہیں۔ان محلول میں شامل اجزاء کا حجم ڈرگ اینڈ کنٹرول پیمانوں کے مطابق نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ انسانی جلد کو کینسر جیسے مرض سے دوچار کر سکتے ہیں۔تحقیقی رپورٹ میں چوتھے نمبر پرامریکی ٹی وی شو کے میزبان جِم بکر کے پروگرام میں بتائے جانے والے ’کولائیڈل سلور‘ کے استعمال کو رکھا گیا ہے۔کولائیڈل سلور دراصل کسی بھی مائع میں موجود سلور دھات کے باریک ذرات کو کہا جاتا ہے۔

امریکی محکمہ صحت نے متنبہ کیاہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس قسم کی چاندی کسی بھی بیماری کے علاج میں موثر ثابت ہو سکتی ہے۔اس کے بعد ہر 15 منٹ بعد پانی پینی کے عمل کو رپورٹ میں پانچویں جعل سازی کہا گیا ہے۔سوشل میڈیا پراس عمل کو ایک جاپانی ڈاکٹر سے منسوب کیا گیا ہے۔یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر ٹروڈی لانگ نے کہا ہے کہ اس طرح کا کوئی حیاتیاتی میکینزم موجود نہیں ہے جو اس بات کے حق میں ہو کہ فقط پانی پی کر وائرس کو اپنے منہ سے معدے میں منتقل کرلیں اور پھر اسے ہلاک کر دیں۔

کورونا وائرس کا انفیکشن نظام تنفس میں ہوتا ہے اور یہ جسم میں اس وقت داخل ہوتا ہے جب سانس لیا جاتا ہے۔ جریدے کی رپورٹ میں چھٹے جعلی مشورے کے مطابق گرمی وائرس کو ختم کر دیتی ہے۔ بہت زیادہ گرم پانی پینے یا نہانے یا پھر ہیئر ڈرائیر کا استعمال بڑھانے سے کورونا وائرس ختم ہو جاتا ہے۔ مختلف ممالک میں سوشل میڈیا صارفین نے اس کو شیئرکرتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ یہ بات یونیسیف نے کہی ہے،حالانکہ ایسا بالکل نہیں۔