1.2 کھرب روپے مختلف شعبوں میں ریلیف پیکیج کے تحت خرچ کئے جائیں گے

جس کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلائو کے مسائل کا خاتمہ ہے، پیکیج سے کورونا وباء کے متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جائے گی،ریلیف پیکیج سے 200 ارب روپے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ کے ریلیف پر خرچ کئے جائیں گے اور ہر ایک کو ماہانہ 3 ہزار روپے تاجر برادری اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے دیئے جائیں گے، پیکیج میں صنعت اور برآمد کنندگان کیلئے 100 ارب بھی شامل ہیں، یہ رقم ان کے مالی مسائل کے خاتمہ کیلئے ان کو ریفنڈ کی ادائیگی اور پرنسپل رقم پر سود کی وصولی کی چھوٹ کی مد میں دی جائے گی، زراعت اور ایس ایم ای شعبہ کیلئے 100 ارب روپے ہوں گے جو قرضوں، رعائتی قرضوں سمیت کریڈٹ سبسڈی کیلئے ہوں گے، کھاد کی صنعت کو مراعات سے کھاد کی قیمت کم ہونے سے کاشتکار کو فائدہ ہو گا وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 25 مارچ 2020 23:24

1.2 کھرب روپے مختلف شعبوں میں ریلیف پیکیج کے تحت خرچ کئے جائیں گے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2020ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ 1.2 کھرب روپے مختلف شعبوں میں ریلیف پیکیج کے تحت خرچ کئے جائیں گے جس کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلائو کے مسائل کا خاتمہ ہے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ پیکیج سے کورونا وباء کے متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جائے گی۔

پریس کانفرنس میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ہمراہ وفاقی وزیر اقتصادی امور ڈویژن محمد حماد اظہر، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل و صنعت رزاق دائود، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر اور وزارت خزانہ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مشیر خزانہ نے کہا کہ 1.25 کھرب روپے کے ریلیف پیکیج سے 200 ارب روپے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ کے ریلیف پر خرچ کئے جائیں گے اور ہر ایک کو ماہانہ 3 ہزار روپے تاجر برادری اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیکیج میں صنعت اور برآمد کنندگان کیلئے 100 ارب بھی شامل ہیں، یہ رقم ان کے مالی مسائل کے خاتمہ کیلئے ان کو ریفنڈ کی ادائیگی اور پرنسپل رقم پر سود کی وصولی کی چھوٹ کی مد میں دی جائے گی۔ زراعت اور ایس ایم ای شعبہ کیلئے 100 ارب روپے ہوں گے جو قرضوں، رعائتی قرضوں سمیت کریڈٹ سبسڈی کیلئے ہوں گے، کھاد کی صنعت کو مراعات سے کھاد کی قیمت کم ہونے سے کاشتکار کو فائدہ ہو گا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ 1450 ارب روپے 12 ملین زیادہ متاثر ہونے والے افراد کو تین ہزار روپے ماہانہ دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی 5 ملین افراد کو مالی معاونت فراہم کر رہی ہے جبکہ اس میں مزید 7 ملین کو شامل کیا جائے گا تاکہ غریب طبقات کو کورونا وائرس کے اثرات سے ریلہف فراہم کیا جا سکے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ حکومت انتہاء کم آمدنی والوں کی فوری مدد کے لئے پناہ گاہوں کا دائرہ کار بھی بڑھا رہی ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ 50 ارب روپے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو دیئے جائیں گے تاکہ آٹے، دالوں، چینی اور گھی سمیت پانچ بنیادی اشیاء خوردنی سستے نرخ پر فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 8.2 ملین ٹن گندم کی خریداری پر 280 ارب روپے خرچ کر رہی ہے جس سے حالیہ سیزن میں افراط زر کو کم کیا جا سکے گا۔ اسی طرح تیل کی قیمت میں کمی بھی ریلیف پیکیج کا حصہ ہے اور پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 15 روپے فی لیٹر کمی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ چار ماہ میں اس کی قیمت میں اضافہ نہیں ہو گا ان میں مزید کمی ہو گی۔ مزید برآں مشیر خزانہ نے کہا کہ 300 یونٹس بجلی اور دو ہزار روپے تک کی گیس استعمال کرنے والوں کیلئے 36 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح خوراک اور صحت کی مصنوعات پر ٹیکس مراعات کیلئے 15 ارب روپے اور 100 ارب روپے توانائی فنڈ اور این ڈی ایم اے کو 25 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرم (پی ایس ڈی پی) کے اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا جس سے مجموعی معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مللی معیشت درست راستے پر آگے بڑھ رہی ہے۔ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب ڈالر سے 3 ارب ڈالر تک کم ہوا ہے۔ اسی طرح حکومت نے 4000 ارب روپے کے قرضے واپس کئے ہیں اور مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران ٹیکس محصولات اور سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 5 ارب ڈالر بڑھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ کم ہوا ہے جو ماضی کی معیشت کے مقابلہ میں بہتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے معیشت کو مسائل کا سامنا ہے اور اس سے نہ صرف برآمدات متاثر ہوں گی بلکہ اقتصادی سست روی سے ٹیکس وصولیوں میں کمی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہو گا اور متحدہ حکمت عملی سے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔