24 گھنٹوں میں 102مریضوں کا اضافہ ہوا، ڈاکٹر ظفر مرزا

ملک بھرمیں اس وقت 1102تصدیق شدہ مریض ہیں، ابھی تک 21 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں، جبکہ8 اموات ہوئی ہیں۔ معاون خصوصی برائے صحت کی میڈیا بریفنگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 26 مارچ 2020 18:57

24 گھنٹوں میں 102مریضوں کا اضافہ ہوا، ڈاکٹر ظفر مرزا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 مارچ 2020ء) معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہا ہے کہ 24گھنٹوں میں 102مریضوں کا اضافہ ہوا، اس وقت 1102تصدیق شدہ مریض ہیں،ابھی تک 21مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔افسوس کے ساتھ 8اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان کو ہم نے وبائی امراض کے ماہر کوٹیم میں شامل کیا ہے، ہم قومی سطح پر ڈاکٹرز اور نرسز کی تربیت کا پروگرام بھی لانچ کررہے ہیں،5 ہزار طبی عملے کی ٹریننگ ایک یا ڈیڑھ ماہ تک شروع کریں گے۔

عالمی سطح پر کورونامریضوں کی تعدادپونے پانچ لاکھ مریض ہیں۔ایک لاکھ پندرہ ہزار مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔پاکستان میں اس وقت 1102مریض تصدیق شدہ ہیں۔24گھنٹوں میں 102مریضوں کا اضافہ ہوا۔بلوچستان31، پنجاب223سندھ417،آزاد کشمیرمیں ایک کیسز ہیں۔

(جاری ہے)

ابھی تک 21مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔افسوس کے ساتھ8اموات ہوئی ہیں۔ پاکستان نے اس وقت مختلف ہسپتالوں میں575مریض داخل ہیں۔

زائرین ایران سے آئے تھے، ان کو مختلف صوبوں میں قرنطینہ میں رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 5اپریل تک ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کے پاس حفاظتی سامان کی وافر مقدار موجود ہوگی۔اس موقع پرمیڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ 13مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی گئی۔آج قومی سلامتی کمیٹی کی پانچویں میٹنگ تھی۔

کورونا سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کے تحت آگے چل رہے ہیں۔صحت سے متعلقہ عملہ ہمارے مجاہدیں ہیں۔وائرس دنیا کے 182سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے، کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لوگوں کو گھروں میں رہنا ہوگا۔ہم نے کورونا سے بچنے کیلئے باقی سارے کام روک دیے ہیں۔ دنیا پر کورونا سے منفی معاشی اثرات مرتب ہوئے۔شفقت محمود نے بتایا کہ تمام صوبوں کے ساتھ رابطے کیے گئے اور معاہدہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں 31 مئی تک تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

رمضان شریف میں بھی تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے۔اسد عمر نے کہا کہ چند علاقوں سے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی شکایات آئی ہیں، لیکن ملک میں کہیں بھی گندم کی قلت نہیں ہے، نہ ہی آٹے کی قلت نظر آرہی ہے، گندم وافر مقدار میں موجود ہے۔ہم موجودہ حالات میں کسی کو ذخیرہ اندوزی نہیں کرنے دیں گے۔اگر کچھ لوگ اب بھی ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں تو وہ ملک اور اللہ کے مجرم ہیں۔