کنسٹرکشن سیکٹر کے لئے وزیر اعظم عمران خان کا ریلیف پیکج تاریخی ہے، شعبہ میں بڑی سرمایہ کاری سے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا، جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ ہو گا، سابق چیئرمین آباد

بدھ 8 اپریل 2020 12:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2020ء) وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کنسٹرکشن سیکٹر کے لئے تاریخی ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے، بلڈرز ملک کے مختلف حصوں میں ایک کھرب روپے سے زیادہ کی مالیت کے ایک ہزار سے زائد منصوبے شروع کنرے کے لئے تیار ہیں، تعمیرات کے شعبہ میں بڑی سرمایہ کاری سے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو میں اضافہ ہو گا۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے سابق چیئرمین حسن بخشی نے اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم عمران خان کے تعمیرات کے شعبہ کی بحالی کے پیکج کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال 2020ء تک ملک میں ایک ہزار سے زیادہ نئے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریلیف پیکج سے شعبہ میں سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہو گا اور رواں سال کے آخر تک بلڈرز ملک میں ایک کھرب روپے سے زیادہ کی مالیت کے منصوبے شروع کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جی ڈی پی میں تعمیراتی کے شعبہ کا حصہ 2 تا 2.5 فیصد ہے تاہم ایک ہزار سے زیادہ نئے منصوبوں کی تعمیر سے نہ صرف جی ڈی پی میں شعبہ کے حصہ میں اضافہ ہو گا بلکہ روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ حسن بخشی نے کہا کہ 2 سے 4 بیڈ رومز کے 100 فلیٹس کے ایک منصوبے پر 1.5 سے 2 ارب روپے لاگت آتی ہے جو تین چار سال میں مکمل ہو تا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف کراچی میں بلڈرز دسمبر 2020ء تک 500 کے قریب نئے منصوبوں کے آغاز کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی منصوبہ کو شروع کرنے کے لئے 18 مختلف محکموں سے این او سی کی ضرورت ہوتی ہے جس پر ڈیڑھ تا دو سال لگتے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ این او سیز کے حصول کے طریقہ کارکو آسان بنایا جائے تاکہ کم سے کم وقت میں ان کا حصول ممکن ہو جس سے شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔

حسن بخشی نے کہا کہ کورونا وباء سے قبل کئی ممالک کے سرمایہ کار پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں اور وباء کے خاتمہ پر تعمیرات کے شعبہ میں بھاری غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے جس سے نہ صرف صنعتی ترقی کے فروغ بلکہ بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ رہائشی سہولتوں کی فراہمی میں بھی اضافہ ہو گا۔