مقبوضہ کشمیر،بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ اپریل میں33کشمیریوں کو شہیدکیا

بھارتی فوجیوںکی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی پر تشدد کارروئیاںجاری

جمعہ 1 مئی 2020 19:35

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ اپریل میںدو لڑکوں اور ایک خاتون سمیت 33بیگناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ان شہادتوں کی وجہ سے ایک خاتون بیوہ اور دو بچے یتیم ہوگئے ۔

بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گزشتہ ماہ پر امن مظاہرین پرپیلٹ گنز ، گولیوں اور آنسو گیس سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کم سے کم 152کشمیر ی زخمی ہوئے ۔ قابض بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران مقبوضہ علاقے کے مختلف مقامات پر تلاشی اور محاصرے کی4سو75کارروائیوں کے دوران حریت کارکنوں اور نوجوانوں سمیت 8سو45افرادکو گرفتار کیا۔

(جاری ہے)

بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ44مکانا ت کو تباہ کردیا یا نقصان پہنچایا۔ادھر بھارتی فوجیوںنے ضلع بارہمولہ میں ہندواڑہ کے علاقے راجوار میں تلاشی اور محاصرے کی بڑی کارروائی شروع کی ۔ فوجیوںنے بیج بہاڑہ ، کپواڑہ، شوپیاں، اسلام آباد، کولگام، پلوامہ ، کٹھوعہ، سانبہ ، کشتواڑ ، ڈوڈہ ، راجوری اور پونچھ کے اضلاع میں بھی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں۔

بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔ ایمپلائیز جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیانات میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے سرکاری ملازمین کے ملازمت سے متعلق تمام معاملات مرکزی انتظامی ٹریبونل چندی گڑھ منتقل کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی حکومت کا یہ فیصلہ بلا جواز ہے اور ہزاروں ملازمین جن کے مقدمات پہلے ہی طویل عرصے سے عدالتوں میں زیر التوا ہیں کیلئے صورتحال مزید پیچیدہ ہوجائیگی ۔

اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کے سرکاری ملازمین کے ملازمتوں سے متعلق معاملات ہائی کورٹ کے کشمیر اور جموں بینچ نمٹاتے تھے ۔برسلز میں قائم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے ایک سروے میں کہا ہے کہ کورونا وائر س کی وبا کے پیش نظر دنیا بھر میں نیوز رپورٹروں کو بے روزگاری اورآزادی صحافت پر حملوں کے علاوہ کام کی خراب صورتحال کا سامنا ہے ۔ آئی ایف جے کی طرف سے اپنی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر چار میں سے تین صحافیوں کو کورونا وائرس کے بحران کے بارے میں کوریج کرتے ہوئے پابندیوں ، رکاوٹوں یا دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس سروے کے تناظر میں کشمیرمیڈیاسروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپور ٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کے ان خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے جہاں پریس اور میڈیا سے وابستہ افراد انتہائی مشکل حالات میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ سال 05 اگست کو مواصلاتی بندش کے بعد مقبوضہ کشمیر میں صحافیوںکو درپیش مشکلات میں کئی گنااضافہ ہو گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے گزشتہ ماہ تین کشمیری صحافیوں گوہر گیلانی ، پیرزادہ عاشق اور مسرت زہرا کے خلاف انکی تحریوںاورسوشل میڈیا پر پوسٹوں پرسنگین الزامات کے تحت مقدمات بھی قائم کئے ہیں۔