''ایل او سی پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے'' ڈی جی آئی ایس پی آر

سویلین ہلاکتوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی کی خلاف ورزی کر رہا ہے: میجر جنرل بابر افتخار

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 5 مئی 2020 00:09

''ایل او سی پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے'' ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 04 مئی۔2020ء) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ایل او سی پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ اطلاعاتِ عامہ کے مطابق سویلین ہلاکتوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجی قیادت کے بیانات غیر سنجیدہ ہیں۔

لانچ پیڈ سے متعلق بھارتی بیانات بے بنیاد ہیں۔ عالمی مبصرین کو دعوت ہے کہ آئیں دیکھیں کہاں ہیں لانچ پیڈز؟ ہم انھیں لائن آف کنٹرول کے دورہ کی دعوت دیتے ہیں۔ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت بڑھ رہی ہے۔ بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے اور مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی پر خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ دنیا بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا نوٹس لے۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے دنیا بخوبی آگاہ ہے۔ ادھر دوسری جانب کرتارپور راہداری سمیت دیگر اقدامات کو اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا نے سراہا۔دوسری جانب بھارتی وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ کلبھوشن کی رہائی کے لیے پاکستان سے بیک چینل رابطے کیے ہیں۔

جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی رہائی کے لیے بھارت کی طرف سے پاکستان سے متعدد بار بیک ڈور چینل رابطے ہوئے اور انسانی بنیادوں پر رہا کرنے کی درخواست کی گئی لیکن پاکستان کی طرف سے مطالبہ مسترد کردیا گیا۔یہ دعویٰ عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی طرف سے اس کی پیروی کرنے والے وکیل ہریش سالوے نے کیا۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی رہائی کے حوالے سے پاکستان سے آٹھ بار رابطہ ہوا،متعدد خطوط بھی لکھے گئے لیکن ان کی طرف سے انکار ہی رہا۔ایک سوال کے جواب میں ہریس سال وے نے لندن سے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ پاکستان سے بیک ڈور چینل سے بات چیت کرکے ہم انہیں منا لیں گے ،ہم انہیں چھوڑنے کی بات کر رہے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔