علماء کرام مسجد کا کھویا ہوا سماجی و سیاسی مقام بحال کرنے کیلئے جدوجہد کریں، سردار مسعود خان

اسلامی خلافت اور مسلمانوں کے ابتدائی معاشرے میں صدیوں تک مساجد ہی وہ مراکز تھے جہاں سیاست ،امور مملکت اور مسلم سماج کے متعلق اہم فیصلے ہوا کرتے تھے لیکن جب خلافت ملوکیت میں بدلی تع مساجد محض عبادت گاہیں بن کر رہ گئی، صدر آزاد جموں وکشمیر دین اسلام نے طہار ت ،عبادت اور خلوت وہ معیار دیئے جو کسی اور مذہب اور دین نے نہیں دیئے ۔ عبادت کے لیے وضو ، اعتکاف اور تہجد کو عبادت کا حصہ بنا کر صفائی ستھرائی اور خلو ت (Isolation) کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے جسے اگر روز مرہ زندگی کا حصہ بنا دیا جائے تو بندے اور خدا کے درمیان ایک مضبوط اور مستحکم رشتہ استوار ہوتا ہے اور انسان کی زندگی میں سکون ، ہم آہنگی اور امن آ جاتا ہے، علماء کرام سے ملاقات میں گفتگو

بدھ 6 مئی 2020 20:47

ِمظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مئی2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے علماء کرام پر زور دیا ہے کہ وہ مسجد کا کھویا ہوا سماجی و سیاسی مقام بحال کرنے اور مسجد کو ایک بار پھر عمرانی اکائی بنانے کے لیے جدوجہد کریں ۔ اسلامی خلافت اور مسلمانوں کے ابتدائی معاشرے میں صدیوں تک مساجد ہی وہ مراکز تھے جہاں سیاست ،امور مملکت اور مسلم سماج کے متعلق اہم فیصلے ہوا کرتے تھے لیکن جب خلافت ملوکیت میں بدلی تع مساجد محض عبادت گاہیں بن کر رہ گئی ۔

ان خیالات کا اظہار صدر آزاد کشمیر نے ممتاز عالم دین اور آل جموں و کشمیر جمعیت علماء اسلام کے رہنما مفتی قاضی محمود الحسن اشرف کی سر براہی میں علماء کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ علماء کے وفد میں مولانا عبدالغفور ، مولانا قاضی منظور الحسن اور مولانا عبدالمالک صدیقی ایڈووکیٹ شامل تھے ۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دین اسلام نے طہار ت ،عبادت اور خلوت وہ معیار دیئے جو کسی اور مذہب اور دین نے نہیں دیئے ۔

عبادت کے لیے وضو ، اعتکاف اور تہجد کو عبادت کا حصہ بنا کر صفائی ستھرائی اور خلو ت (Isolation) کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے جسے اگر روز مرہ زندگی کا حصہ بنا دیا جائے تو بندے اور خدا کے درمیان ایک مضبوط اور مستحکم رشتہ استوار ہوتا ہے اور انسان کی زندگی میں سکون ، ہم آہنگی اور امن آ جاتا ہے ۔ اُنہوں نے علمائے کرائم پر زور دیا کہ وہ معاشرے کے متمول اور صاحب حیثیت لوگوں کو دوسرے انسانوں کی مدد کرنے پر راغب کریں ۔

اس وقت مخیر حضرات اپنی دولت بینکوں میں رکھنے کے بجائے ایسے لوگوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مدد کریں جو مالی اعتبار سے کمزور اور ناتواں ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ خطہ میں اسلام کی نظریاتی اساس کو خاص طور پر ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ بھارتی استعمار مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلام کے نام لیوائوں کو چن چن کر قتل کر رہا ہے ۔ بھارت میں مسلم نوجوانوں کو گائے بیل کی طرح گردن ے بناندھ کر اُنہیں کہا جا رہا ہے کہ جے شری رام پڑھو ورنہ قتل کر دیئے جائو گئے ۔

نوجوانوں کو کوڑے مارے جا رہے ہیں اور اُنہیں تشدد کر کے شہید کیا جا رہا ہے لیکن الحمد اللہ ہندو انتہا پسندوں کی اس دہشت گردی سے عرب دنیا جاگ گئی ہے اور کویت ، متحد عرب امارات سمیت کئی ملکوں سے بھارت کو پیغام دیا گیا ہے کہ وہ مسلم دشمنی کی پالیسی ترک کرے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر ہم بیدار نہ ہوئے اور دشمن کے مکروہ عزائم کو بروقت ادراک کر کے اس کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے تیاری نہ کی تو آج جو کچھ دہلی ، یوپی اور آسام میں ہو رہا ہے وہ کل لاہور ، کراچی اور اسلام آباد میں بھی ہو سکتا ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے علماء کرام پر یہ بھی زور دیا کہ وہ کرونا وائرس اور لاک ڈائون سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر عوام کو عید الفطر سادگی سے منانے کی ترغیب دیں اور عید کے موقع پر ہونے والے اخراجات کو بچا کر غریب اور نادار لوگوں کی مدد کریں ۔ قبل ازیں اپنی گفتگو میں علماء کے وفد کے سربراہ مفتی محمود الحسن اشرف نے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان سے علمائے کرام کے اس دیرینہ مطالبے کو دہرایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ، پبلک سروس کمیشن ، مرکزی زکواة کونسل سمیت تمام آئینی اداروں اور صوابدیدی مناصب پر میرٹ کی بنیاد پر علماء کی موثر نمائندگی کو یقینی بنایا جائے ۔

اُنہوں نے اس بات پر خاص طور پر زور دیا کہ زکواةاسلام کا اہم رکن اور اسلام کے معاشی اور سماجی نظام میں خاص اہمیت رکھتا ہے ۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ زکواة کونسل میں ایسے افراد کو بطور ممبر شامل کیا جائے جو زکواة کے نظام کو شریعت کے اُصولوں کے مطابق سمجھتے ہوں اور اس نظام پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرنے کا یقین اور جذبہ رکھتے ہیں ۔ اُنہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ زاکوة کونسل کے سربراہ کے عہدے پر اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ یا حاضر سروس جج کو تعینات کیا جائے اور اس کونسل کے ارکان میں علماء کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے ۔ ۔