قومی اسمبلی کا اجلاس:صوبوں کی جانب سے الزامات درست نہیں . شاہ محمود قریشی

بھارت کورونا جہاد کہہ کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے ‘مودی سرکار اپنی ناکامیوں کا بوجھ خود اٹھائے.وزیرخارجہ کا خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 11 مئی 2020 16:57

قومی اسمبلی کا اجلاس:صوبوں کی جانب سے الزامات درست نہیں . شاہ محمود ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مئی۔2020ء) وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث عئد بندشوں میں نرمی کے اعلان کے بعد پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے جہاں اراکین ٹیسٹ کے بعد شرکت کر رہے ہیں. ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ کورونا وائرس پر یک نکاتی ایجنڈے پر قومی اسمبلی کا فیصلہ کیا اور اپوزیشن کے مطالبے کو تسلیم کیا انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا چیلنج مشکل ہے اور حقیقت ہے کہ جنگ عظیم سے بھی زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس کا علاج ویکسین کی صورت میں سامنے نہیں آتا اس وقت تک مختلف تجربوں سے اس کو محدود کرنے کی ہم بھی کوشش کررہے ہیں لیکن خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ دو سال لگیں گے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں مل بیٹھ کر حل نکالنا ہوگا اور مشترکہ ایجنڈا بنانا ہوگا. وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت 209 ملک اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 40 لاکھ افراد متاثرجبکہ 2 لاکھ 80 ہزار 700 افراد وائرس کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں پاکستان کی صورتحال پر بات کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس قبل ایک تقابلی جائزہ آپ کے سامنے ہونا چاہیے، امریکا جس کا نظام صحت بہت جدید ہے اس کی صورتحال یہ ہے کہ وہاں 80 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں جبکہ برطانیہ میں 31 اور اٹلی میں 30 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں.

انہوں نے کہا کہ اگر اس کا موازنہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک سے کریں، جہاں نظام صحت بھی کمزور ہے، تاہم یہاں صورتحال یہ ہے کہ 10 مئی تک 661 اموات ہوئی ہیں اور 29 ہزار سے کچھ زیادہ مثبت کیسز ہیں جبکہ 8 ہزار 23 لوگ اس سے صحتیاب بھی ہوئے ہیں. وزیرخاجہ نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو کراچی میں سامنے آتا ہے، ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ جب اس وائرس کا پہلا کیس پاکستان میں آتا ہے تو اس وقت ہماری کیا صورتحال تھی انہوں نے بتایا کہ جب پہلا کیس آیا تو یومیہ 100 ٹیسٹ کرنے کی سہولت تھی لیکن ہم ہماری صلاحیت 20 ہزار کیس روزانہ کرنے تک پہنچ چکی ہے.

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ جب پہلا کیس آتا ہے تو ہمارے یہاں 8 لیبارٹری کام کر رہی تھی اور اب 70 سے زائد لیبارٹری کام کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت اگر پاکستان کا موازنہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے کیا جائے تو پاکستان کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت اس وقت تک دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے. انہوں نے کہا کہ آج ہماری ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت 10 ہزار سے زائد ہوگئی ہے، شروع میں 8 لیبارٹریز میں ٹیسٹ ہورہے تھے اور آج 70 کے قریب لیبارٹریاں ہیں جو فعال ہیں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں 2 اہم حقائق پیش کرنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ نے بحث کا آغاز کرنا ہے، لہٰذا جب ہم بحث کرتے ہیں تو ہمیں یہ ذہن نشین کرنا ہوگا کہ صحت کا شعبہ بنیادی طور پر 2010 میں تقسیم ہوچکا ہے اور اس کی بنیادی ذمہ داری 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل ہوچکی ہیں.

انہوں نے کہا کہ جب ہم اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ تو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ سندھ میں 12 سال سے پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جبکہ گزشتہ 10 سال مسلم لیگ (ن) پنجاب میں حکمرانی کرتی رہی‘انہوں نے کہا کہ جب ہم انفیکشن اور اموات کی شرح کے حوالے سے بات کرتے ہیں تو ہمیں ایک تقابلی جائزہ کرنا چاہیے، ہم ہوا میں بات نہیں کرسکتے. انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں انفیکشن اور اموات کی شرح 2.17 فیصد ہے جبکہ اگر عالمی طور پر اس کی اوسط دیکھیں تو یہ 6.8 فیصد ہے، پاکسان میں ابھی ہمارے سامنے چیلنج آنا ہے لیکن اس وقت تک اللہ کا کرم ہے کہ اس کی رحمت ہم پر ہے وزیر خارجہ کے مطابق ہمارا جو خیال تھا اور جو پہلے اندازہ بنایا جارہا تھا تو اس کے تحت اب تک ہمارا نظام صحت تباہ ہوچکا ہوتا.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں برملا اعتراف کروں گا کہ ٹیسٹ کرنے کی تعداد ناکافی ہے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انفیکشن اور اموات کی شرح 2.8 فیصد ہے اور دنیا میں 6.8 فیصد ہے، گوکہ پاکستان میں ابھی عروج آنا ہے لیکن ہم پر اللہ خاص کرم ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ بنیادی فیصلے کیے جس میں کچھ اصول مرتب کیے، ایک یہ کہ ہم اپنے فیصلوں میں اجتماعی رائے اور حکمت عملی کا سہارا لیں گے، اسی سلسلے میں ہم نے 2 فورم تشکیل دیے، جس میں ایک قومی رابطہ کمیٹی کا ہے جس کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں جبکہ ایک نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سیںٹر ہے جس کی سربراہی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کرتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ اس کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو نمائندگی دی جاتی ہے اور ان کے سیکرٹری اس فورم کے ممبر ہیں، روزانہ این سی او سی کا اجلاس ہوتا ہے بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ روزانہ اسد عمر تمام نمائندوں سے اپ ڈیٹ لیتے ہیں، اس کے علاوہ مشاورت کے پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے ہمارا مقصد اتفاق رائے پیدا کرنا ہے تاکہ اس وائرس سے لڑا جاسکے اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں.

اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وفاق کی ذمہ داری ہے یہ جانتے ہوئے کہ 18 ویں ترمیم کا ہم پر نفاذ ہوچکا ہے اور صوبائی خودمختاری کا موضوع بہت حساس ہے ہم نے کوشش کی ہے کہ صوبوں کو فلیکسیبلٹی دی جائے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحت کا نظام 2010 میں صوبوں کو منتقل ہوچکا ہے اور ان ترامیم کے بعد سندھ میں مسلسل پیپلزپارٹی اور پنجاب میں دس برس تک پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت کی اور یہ ذمہ داری سنبھال رہے تھے.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت دنیا کو پیغام دے رہا ہے کہ بھارت کورونا جہاد کا شکار ہے اور اس عالمی وبا کو مذہبی رنگ دے رہا ہے جس کی پاکستان سختی سے مذمت کررہا ہے تفتان سرحد کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک چھوٹا سا گاﺅں ہے لیکن میں نے ایران کے وزیر خارجہ سے خود بات کرکے ان سے کہا تھا کہ زائرین کو روکیں جس پر انہوں نے اتفاق کیا تھا لیکن وہ پابندیوں سے متاثرہ ملک ہے اور دباﺅ برداشت نہیں کرسکے.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران سے 5 ہزار سے زائد زائرن کو واپس بھیجنے کے لیے دروازہ کھول دیا اور پاکستان کی طرف دھکیل دیا انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر کورونا وائرس کے حوالے سے بات کی گئی اور انگلیاں اٹھائی گئیں، یہ ستم ظریفی ہے کہ ہم نے کن زاویوں سے عالمی وبا کو سمجھے کی کوشش کی صوبوں کے خدشات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو صوبے کہتے ہیں امتیازی سلوک برتا جارہا ہے لیکن بصد احترام یہ درست نہیں ہے، بہتری کی گنجائش موجود ہے اور ہم اپنے وسائل کے مطابق بہتری کی کوشش کریں گے.

قبل ازیں اراکین قومی اسمبلی کو داخلے کے لیے سینیٹائزر گیٹ نصب کیے گئے اور ایوان میں فاصلے پر بیٹھنے کے انتظامات کیے جاچکے ہیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے اراکین کو ماسک، دستانے اور سینیٹائزر دے گئے ہیں قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے انتظامات کا جائزہ لیا اور کہا کہ ارکان کو ایوان کو فاصلے پر بٹھائیں گے. ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا جس کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں اور لاجز میں بھی کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت فراہم کردی ہے اور قومی اسمبلی میں بھی ٹیسٹ کے لیے عملہ بھیج دیا گیا ہے‘قاسم سوری نے کہا کہ شرکت کرنے والے تمام اراکین کی اسکریننگ کی اور ان کو ماسک، سینیٹائزر فراہم کیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے رہنما فیصلہ کریں گے کہ اجلاس میں کتنے اراکین شریک ہوں گے.

قبل ازیں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں اسمبلی اجلاس میں شریک نہ ہونے کے فیصلے سے آگاہ کیا تھا فواد چوہدری نے کہا کہ میں پہلے دن سے ویڈیو لنک پر سیشن کا کہہ رہا ہوں، اپوزیشن کے دباﺅ میں آ کر پارلیمانی کمیٹی نے غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا اور ملکی سیاسی قیادت کو غیر ضروری خطرے میں ڈال دیا ہے. خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق بحث کے لیے اجلاس طلب کیا گیا ہے خیال رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے قبل کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا تھا جس کے پیش نظر اراکین اسمبلی کے ٹیسٹ کیے گئے تھے اور گزشتہ روز دو اراکین کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا.

کورونا وائرس سے نہ صرف اراکین اسمبلی بلکہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے ملازمین بھی متاثر ہوچکے ہیں جس میں قومی اسمبلی کے چیمبر اٹینڈنٹ سمیت دیگر شامل ہیں اسلام آباد کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے مزید8 ملازمین کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں اور ان ملازمین کا تعلق قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ سے ہے.

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر بھی گزشتہ ماہ کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے اور ان کے دو بچوں میں بھی کورونا کی موجودگی کی تصدیق کی گئی تھی گزشتہ ماہ کے آخر میں ہی متحدہ مجلس عمل کے رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی اور خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر آف پبلک ہیلتھ ڈاکٹر اکرام اللہ خان کو بھی کورونا وائرس ہوا تھا. علاوہ ازیں وزیر صحت خیبرپختونخوا نے بتایا تھا کہ ان کے معاون خصوصی کامران خان بنگش میں بھی کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی تھی مارچ کے مہینے میں ضلع مردان سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے رواں ماہ 7مئی کو صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر ہاﺅسنگ ڈاکٹر امجد علی میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی اور وہ اس وقت قرنطینہ میں ہیں‘اس سے قبل وزیر تعلیم سندھ سعید غنی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور آئسولیشن میں رہنے کے دوران وہ وائرس سے صحتیاب ہو گئے تھے.