فلسطین کا متحدہ عرب امارات کی بذریعہ اسرائیلی ائیرپورٹ لائی جانے والی امداد لینے سے انکار

ہم ایک خودمختار ملک ہیں،اماراتی حکام کو امداد اسرائیل کے ساتھ نہیں بلکہ فلسطینی قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد بھیجنی چاہئیے تھی۔ فلسطینی حکام کا موقف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 22 مئی 2020 12:52

فلسطین کا متحدہ عرب امارات کی بذریعہ اسرائیلی ائیرپورٹ لائی جانے والی ..
فلسطین (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 مئی 2020ء) فلسطینی اتھارٹی نے متحدہ عرب امارات کی اسرائیلی ائیرپورٹ کے زریعے لائی جانے امداد لینے سے انکار کر دیا۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے متحدہ عرب امارات کی امداد بذریعہ اسرائیلی ایئرپورٹ بھیجنے پر مسترد کی۔ان کا موقف ہے کہ یہ امداد فلسطینی قیادت سے براہ راست مشاورت کے بغیر اسرائیلی ایئرپورٹ سے بھیجی گئی۔

فلسطینی اتھارٹی کا مزید کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو امداد اسرائیل کے ساتھ نہیں بلکہ فلسطینی قیادت کے ساتھ ہم آہنگی کے طور پر بھیجی جانے چاہئے تھی۔فلسطینی وزیر صحت نے نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ اماراتی حکام نے امداد کے لیے ہم سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا جبکہ تل ابیب ایئرپورٹ کے ذریعے امداد بھیجنا اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق بتانا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اماراتی حکام نے امداد کے سلسلے میں فلسطینی حکام کو نظرانداز کیا لہذا بغیر کسی رابطے کے امداد کو مسترد کرتے ہیں اور قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک خودمختار ملک ہیں اس لیے اماراتی حکام کو سب سے پہلے ہم سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔منگل کے روز عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے لئے پہلی پرواز روانہ کی۔

پرواز انسانی بنیاد پر فلسطین میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے حفاظتی سامان پہنچانے کے لیے بھیجی گئی جس میں فلسطینی عوام کے لیے طبی امداد کا سامان پہنچایا گیا۔اماراتی حکام کا مزید کہنا ہے کہ انسانی بنیاد پر کارگو فلائٹ 19 مئی کو ابوظہبی سے تل ابیب بھیجی گئی۔پرواز میں کوئی مسافر شامل نہیں تھا اور اس میں 14 ٹن سامان پہنچایا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ پرواز اسرائیلی وزارت خارجہ اور اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تعاون سے ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے خلاف دفاعی اتحاد کے باوجود اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔گذشتہ سال سال اسرائیل کے اس وقت کے وزیر خارجہ کاٹز نے ابو ظہبی کا دورہ کیا تھا۔ جہاں انہوں نے اماراتی عہدیداروں سے ایران کے حوالے سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔اسی طرح اسرائیلی وزیر کھیل کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی میری ریجیو نے بھی شیخ زید گرینڈ مسجد کا دورہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں اسرائیل دبئی میں ہونے والے ورلڈ ایکسپو 2020 میں شرکت کرنے والا تھا ، جو کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا۔متحدہ عرب امارات کے طرف سے تل ابیب پراواز ایسے وقت میں گئی جب اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے بڑے حصوں کو مغربی کنارے میں ضم کرنے کا اعلان کیا ہے۔متحدہ عرب امارات نے اس ممکنہ اقدام کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی لیکن لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعاون بڑھتا جارہا ہے۔قبل ازیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اماراتی حکومت نے وبائی امراض کی وجہ سے مراکش میں پھنسے ہوئے اسرائیلی شہریوں کو وہاں سے نکالنے کی پیش کش کی تھی۔