ناکافی حفاظتی سامان کی شکایت پر مودی سرکار نے ڈاکٹر کو پاگل قراردیدیا

میڈیکل کے شعبہ میں 20سال کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرسدھاکرراﺅ نے ماسک اور دیگر حفاظتی سامان کی کمی پر خدشات کا اظہار کیا تھا ّ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 22 مئی 2020 18:37

ناکافی حفاظتی سامان کی شکایت پر مودی سرکار نے ڈاکٹر کو پاگل قراردیدیا
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 مئی۔2020ء) ناکافی حفاظتی سامان کی شکایت پر مودی سرکار نے ڈاکٹر کو پاگل قراردے کر دماغی امراض کے ہسپتال بجھوادیا‘ میڈیکل کے شعبہ میں 20سال کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹرسدھاکرراﺅ نے ماسک اور دیگر حفاظتی سامان کی کمی کے بارے میں اپنے خدشات کیا تھا جس پر پہلے انہیں معطل کیا گیا اور ان کے احتجاج پر حکام کی جانب سے انہیں ذہنی امراض کے ہسپتال بھجوا دیا گیا .

(جاری ہے)

طب کے شعبہ میں20 سال کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر سدھاکر راﺅ جو ایک اینیستھسسٹ ہیں دو ماہ میں دوسری مرتبہ بھارتی میڈیا میں شہ سرخیوں میں آئے ہیں‘وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز میں ڈاکٹر راﺅ جنوبی شہر وشاکھاپٹنم جہاں وہ رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں، اس شہر کی ایک شاہراہ پر پولیس سے برسر پیکار نظر آئے حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد انھیں ذہنی امراض کے ہسپتال بھیج دیا گیا تھا .

یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارتی ڈاکٹروں کی جانب سے حفاظتی لباس اور حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی انتظامات کے بارے میں آواز اٹھانے پر ان کے خلاف شدید رد عمل کی رپورٹس سامنے آئی ہیں . وہ ویڈیوز جو سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئیں ہیں‘ڈاکٹر راﺅ پہلے بنا اپنی قمیض کے سڑک کے کنارے کھڑی اپنی گاڑی کے اندر بیٹھے دکھائی دیے اور وہ پولیس پر چیخ رہے تھے‘ایک اور ویڈیو میں، وہ سڑک پر لیٹے ہوئے ہیں اور انکے ہاتھ پیٹھ کے پیچھے بندھے ہوئے ہیں جبکہ ایک کانسٹیبل ان کو لاٹھی سے مار رہا ہے پولیس کے مطابق اس کانسٹیبل کو تفتیش ہونے تک معطل کردیا گیا ہے .

ان ویڈیوز میں سے شاید آخری کلپ میں پولیس اہلکار انھیں زبردستی ایک رکشے میں بٹھا رہے ہیں جبکہ وہاں کھڑا ہجوم حیران و پریشان یہ معاملہ دیکھ رہا ہے مگر اس سے پہلے کے ڈاکٹر راﺅ کو وہاں سے لے جایا جاتا انہوں نے مقامی صحافیوں سے بات کی جو جائے وقوعہ پر حالات جاننے کے لیے جمع ہوئے تھے‘ان کا کہنا تھا کہ انھیں روکا گیا اور پولیس نے انہیں زبردستی گاڑی سے اتارا ڈاکٹر راﺅ نے الزام لگایا کہ پولیس نے میرا فون اور بٹوہ چھینا اور مجھے مارا .

ان کی نظربندی نے ایک بڑے تنازعہ کو جنم دیا ہے ریاستی حکومت پر اس صورتحال سے نمٹنے کے معاملے پر سوشل میڈیا صارفین اور دیگر افراد کی طرف سے تنقید ہو رہی ہے پولیس پر حد سے زیادہ طاقت کا الزام عائد کرتے ہوئے حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی تنقید کی ہے . ڈاکٹر راﺅ کا معاملہ خاص طور پر اس لیے بھی متنازعہ ہے کیونکہ وہ پہلے ہی سے معطل کیے جا چکے تھے‘گذشتہ ماہ کی تین تاریخ کو ایک سرکاری ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر راﺅ نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹروں کو مناسب حفاظتی لباس اور ماسک نہیں دیے جا رہے ہیں .

ڈاکٹر راﺅ نے کہا کہ جب انہوں نے حکام کے سامنے یہ خدشات اٹھائے تو انہیں اس میٹنگ سے نکل جانے کا کہا گیا . انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ نیا ماسک مانگنے سے پہلے اس ہی ایک ماسک کو پندرہ دن تک استعمال کریںہم مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اپنی جان کو خطرے میں کیسے ڈال سکتے ہیں؟یہ سوال انہوں نے مقامی ٹی وی کے صحافیوں سے بھی پوچھا جس کی ویڈیو جلد ہی وائرل ہو گئی .

حکومت نے تحقیقات کا حکم دیا لیکن ساتھ ہی ڈاکٹر راﺅ کو معطل کردیاحکام کا کہنا تھا کہ انھوں نے باضابطہ شکایت درج کرانے کے بجائے عوامی سطح پر معاملہ اٹھا کر صحت عامہ کے دوسرے کارکنان کے حوصلے پست کیے ہیں‘کچھ دن بعد ڈاکٹر راﺅ نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انھوں نے معذرت کی اور اپنی معطلی منسوخ کرنے کی درخواست کی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا .

ڈاکٹر راﺅ اور ان کے اہلخانہ کا الزام ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج کرنے والے ہسپتالوں میں حفاظتی آلات کی کمی کے بارے میں بات کرنے کے بعد سے انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے ڈاکٹر راﺅ نے بتایا تھا کہ انھیں فون پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں . ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں معلومات ملی تھیں کہ شاہراہ پر شراب کے نشہ میں دھت ایک شخص عجیب حرکتیں کر رہا ہے اور وہ اس معاملہ کی چھان بین کے لیے وہاں گئے تھے‘وشاکھاپٹنم کے پولیس کمشنر آر کے مینا نے بتایا کہ افسران کو جائے وقوعہ پہنچے سے پہلے یہ علم نہیں تھا کہ وہ شخص ڈاکٹر راﺅ ہیں‘پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر راﺅ نے سڑک پر ایک رکاوٹ ہٹانے کی کوشش کی اور شراب کی بوتل کو سڑک پر پھینکا پولیس کا یہ موقف ہے کہ ن کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی راہگیروں نے انھیں رسی سے باندھ کر پکڑ رکھا تھا .

ڈاکٹر راﺅ پر پولیس کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے اور نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا تاہم شکایت کنندہ کی شناخت جاری نہیں کی گئی ہے اور ابھی تک کسی عینی شاہد نے سرکاری بیان کی تصدیق نہیں کی ہے ڈاکٹر راﺅ کو زیر کرنے کی واحد ویڈیو میں ایک پولیس اہلکار ایک شہری کی مدد سے ان کے ہاتھ باندھ رہا ہے .