کشمیریوں کے لیے بھارت اور دنیا سے انصاف حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم پاکستان کو معاشی اور فوجی اعتبار سے ایک مضبوط ملک بنائیں، ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ آئندہ آنے والا دور جدید

ٹیکنالوجیز کا دور ہو گا اور یہی ٹیکنالوجیز مستقبل میں بین الاقوامی تعلقات اور نئے عالمی اتحادوں کی بنیاد رکھیں گی،صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان

جمعہ 22 مئی 2020 21:26

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2020ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے لئے بھارت اور دنیا سے انصاف حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم پاکستان کو معاشی اور فوجی اعتبار سے ایک مضبوط ملک بنائیں، ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ آئندہ آنے والا دور نئی ٹیکنالوجیز کا دور ہو گا اور یہی ٹیکنالوجیز مستقبل میں بین الاقوامی تعلقات اور نئے عالمی اتحادوں کی بنیاد رکھیں گی، کسی ملک کی معاشی قوت اور اس کا بین الاقوامی سیاسی اثر و رسوخ اور دفاعی قدوقامت کی بنیاد بھی یہی ٹیکنالوجیز بنیں گی۔

افواج پاکستان کے میگزین ’ہلال‘ کہ انگریزی ایڈیشن کے لئے لکھے گے اپنے ایک مضمون میں صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ اگرچہ گزشتہ سال اگست میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر پر دوبارہ قبضے کے بعد کئی نئی طاقتور قوتوں نے کشمیریوں کے انسانی حقوق اور ان کے حق خودارادیت کی حمایت میں آواز اٹھائی لیکن ابھی بھی دنیا کے طاقتور ممالک اپنے مخصوص سیاسی و معاشی مفادات کی وجہ سے بھارت کے خلاف کھل کر بولنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ ریاست کے اندر کشمیریوں نے بھارت کے استعماریت کو جب کلی طور پر مسترد کیا تو انہیں قید میں ڈال کر بولنے سے سختی سے روک دیا گیا۔ بھارت کی طرف سے طاقت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں نے کسی نہ کسی شکل میں اپنا احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ کشمیریوں میں سے کئی اپنی اور اپنے خاندانوں کی زندگی بچانے کے لئے خاموش ہو گئے ہیں ، کئی کشمیریوں نے سول نافرمانی شروع کر رکھی ہے اور صرف چند سو ایسے نوجوان ہیں جو پوری طرح مسلح بھی نہیں وہ بھارت کی نولاکھ مسلح فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں ہیں۔

صدر آزادکشمیر نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ کشمیر اس وقت بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور اس نظریاتی ماں آر ایس ایس کی طرف سے چلائی جانے والی نفرت کا مہم کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ہندوتوا کے پیروکاروں کے ذہنوں کو اس قدر مسلمانوں کے خلاف پراگندا کر دیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں اور کشمیریوں کے نام سے بھی نفرت کرتے ہیں اور ان کے خلاف بلا روک ٹوک تشدد، قتل کرنے اور انہیں زبردستی اپنا مذہب چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے کو جائز سمجھتے ہیں، مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی ایک نہ ختم ہونے والی لہر نے پہلے کشمیر اور پھر پورے ہندوستان کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ان وحشی ہندوئوں کی مسلمانوں کے خلاف نفرت کی پیاس اس وقت تک نہیں بجھے گی جب تک لاکھوں مسلمانوں کو قتل نہ کر دیا جائے۔

اس وقت بھارت میں مسلمان ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کے نشانے پر ہیں لیکن دوسری مذہبی اقلیتیں جیسے دلت اور عیسائی وہ بھی اپنے آپ کو محفوظ خیال نہیںکرتے، کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کی تحریک اب ایسالگتا ہے کہ تہذیبی تصادم میں تبدیل ہو چکی ہے، کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کے حوالے سے عرب دنیا نے بھی اب ایک نئی انگڑائی لی ہے جہاں کی گلیوں میں بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں ۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ یہ ایک لمبی جدوجہد ہے جس کا کوئی فوری اور وقتی حل نہیں لیکن ملک کی معیشت کو درست کرنے سمیت دفاعی، اسٹرٹیجک اور سفارتی محاذوں کو متحرک کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ دریں اثناء صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے اپنی کئی ٹویٹس کے ذریعے ایک امریکی اخبار میں چھپنے والی اس رپورٹ کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیا جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ سے بچنے کے لئے لائن آف کنٹرول کے پاکستانی حصہ میں تعمیر کئے گئے کمیونٹی بنکرز خواتین کے لئے محفوظ نہیں۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ امریکی اخبار کو یہ گمراہ کن رپورٹ چھاپنے سے پہلے حقائق کا علم حاصل کرنا چاہیے تھا یہ بنکرز اگرچہ پاک آرمی اور حکومت آزادکشمیر نے تعمیر کئے ہیں لیکن یہ بنکرز تعمیر ہونے کے بعد کمیونٹی کی ملکیت ہیں اور پوری طرح خواتین کے لئے محفوظ ہیں۔