قانون موسومہ آزادکشمیر سنٹرل بورڈ آف ریونیو 2020 کا نفاذ، اعلیٰ سطحی پالیسی بورڈ ریاستی وسائل سے ٹیکسوں کی آمدنی میں اضافے اور حکومتی ترجیحات سے متعلق اہم امور بارے پالیسی سازی کاکام کرے گا

جمعہ 29 مئی 2020 17:34

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2020ء) وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی حکومت نے آزادکشمیر میں محصولات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں خاطر خواہ اضافے اور ریاستی وسائل خاص کر ٹیکسوں کی وصولی کے نظام میں بہتری لانے کیلئے نومبر 2019 میں آزادکشمیر میں ان لینڈ ریونیو کا ایک محکمہ قائم کیا تھا۔ 13 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد آزادکشمیر کا انکم ٹیکس کے محکمہ سمیت ریاستی ٹیکسوں کے نفاذ سے متعلق جملہ امور کیلئے قانون سازی اور انتظامی کنٹرول کے اختیارات حکومت آزادکشمیر اور آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے کنٹرول اور دائرہ کار میں آچکے ہیں جن میں بہتری لانے اور محصولات میں اضافے جیسے اقدامات کو یقینی بنانے کیلئے ماہ رواں میں آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی سے قانون موسومہ آزادکشمیر سنٹرل بورڈ آف ریونیو 2020 کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ذمہ دار سرکاری ذرائع کے مطابق اس قانون کی دفعہ 6 کے تحت وزیر ان لینڈ ریونیو ، وزیر مالیات ، وزیر صنعت و حرفت اور تجارت کے علاوہ چیف سیکرٹری آزادکشمیر ، چیئرمین سی بی آر اور سیکرٹری ان لینڈ ریونیو پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی پالیسی بورڈ کی تشکیل بھی عمل میں لائی گئی ہے ۔ یہ پالیسی بورڈ آزادکشمیر میں ریاستی وسائل سے ٹیکسوں کی آمدنی میں اضافے اور اس حوالے سے حکومتی ترجیحات سے متعلق اہم امور کے بارے میں پالیسی سازی کاکام کرے گا جبکہ اس قانون کی دفعہ 3 کے تحت سیکرٹری ان لینڈ ریونیو کی سربراہی میں آزادکشمیر سنٹرل بورڈ آف ریونیو (سی بی آر) کی تشکیل نو عمل میں لائی گئی ہے ۔

یہ سی بی آر آزادکشمیر میں ریاستی وسائل خاص کر ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی / محاصل کے نفاذ اور طے شدہ اہداف کے مطابق ٹیکسوں کی وصولی کے ایک صاف اور شفاف نظام کو یقینی بنانے کیلئے ضروری پالیسی امور طے کرے گا ۔ ذرائع کے مطابق حکومت آزادکشمیر کے ایک سینئر بیوروکریٹ اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری (جنرل) فرحت علی میر جنہیں حکومت آزادکشمیر نے گزشتہ سال نومبر میں سیکرٹری ان لینڈ ریونیو تعینات کیا تھا کو اسمبلی سے حالیہ نئے قانون کے نفاذ کے بعد چیئرمین آزادکشمیر سنٹرل بورڈ آف ریونیو کے اہم ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں اور اس طرح آزادکشمیر میں پہلی مرتبہ آئینی اور قانونی طور پر سنٹرل بورڈ آف ریونیو کا ایک اہم محکمہ قائم کیا گیا ہے جو خطہ میں 13 ویں ترمیم کے بعد مالیاتی استحکام و ترقیاتی کیلئے آزادکشمیر اور قانون ساز اسمبلی کے اہم قدم ہے ۔

جس کے آزادکشمیر کے معاشی اور اقتصادی ترقی اور ذرائع آمدنی کو بڑھانے کے سلسلے میں آنے والے دور میں اہم اور دورس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ آزادکشمیر بھر کے سیاسی و سماجی ، عوامی اور کاروباری کے علاوہ دیگر حلقوں نے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی حکومت کی طرف سے آزادکشمیر میں 13 ویں آئینی ترمیم کے بعد سنٹرل بورڈ آف ریونیو کے اہم اور الگ محکمہ کے قیام و استحکام اور آزادکشمیر کے ذرائع آمدنی کو بڑھانے اور ٹیکسوں کے نظام کو زیادہ فعال شفاف اور مئوثر بنانے کیلئے قانون ساز اسمبلی سے حالیہ نئے قانون کیلئے ضروری قانون سازی کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت آزادکشمیر اور قانون ساز اسمبلی کے اس ملکی اور عوامی اہمیت کے کام کو دورس اثرات کا حامل قرار دیا ہے اور یہ اہم ترین شعبہ اب باقاعدہ محکمہ اور ادارہ کی سرپرستی میں ریاستی محصولات کی نگرانی کا ذمہ دار ہے۔

یاد رہے کہ آزادکشمیر کے آئین کی رو سے ریاست نے اندر ٹیکسوں کا نفاذ آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے تحت ضروری قانون سازی سے ہی ممکن ہے ۔ جون 2018 سے آزادکشمیر کے آئین میں 13 ویں ترمیم سے قبل انکم ٹیکس ، ایکسائزڈ اینڈ ٹیکسیشن جو 2011 سے ان لینڈ ریونیو سے موسوم کیا گیا تھا بدستور آزاد جموں و کشمیر کونسل سیکرٹریٹ کے براہ راست انتظامی کنٹرول میں تھا تاہم 13 ویں آئینی ترمیم کے نفا ذکے بعد انکم ٹیکس سمیت جملہ ریاستی ٹیکسوں کے نفاذ کیلئے قانون سازی کا اختیار آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی اور حکومت آزادکشمیر کے دائرہ اختیار میں آچکا ہے ۔

حکومت آزادکشمیر ہمیشہ سے پاکستان میں ٹیکسوں جن میں جنرل سیلز ٹیکس ، فیڈرل ایکسائزڈ ڈیوٹی کے قوانین شامل ہیں کے تحت نافذ ٹیکسوں کی شرح اور نفاذ کے مطابقاً قانون سازی کے نافذ کرنے کی پالیسی پر گامزن رہی ہے اور ٹیکسوں کے نظام میں کلیتاً مماثلت کے باوصف آزادکشمیر میں ان کے نفاذ اور وصولیوں کیلئے ریاستی اسمبلی سے ضروری قانون سازی کو اہم قرار دیتی رہی ہے۔