پاکستان اور امریکا کے تعلقات سرد مہری کے ہیں، صابر شاکر

امریکا کو جب ہماری ضرورت ہوتی ہے، تو تعلقات اچھے کرلیتا ہے، امریکا کو افغانستان میں ہماری ضرورت ہے، لیکن امریکا نہیں چاہتا پاکستان مکمل چین کے ساتھ چلا جائے،سی پیک منصوبہ امریکا کے ایجنڈے کے خلاف ہے۔سینئر صحافی صابر شاکر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 31 مئی 2020 19:03

پاکستان اور امریکا کے تعلقات سرد مہری کے ہیں، صابر شاکر
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔31 مئی 2020ء) سینئر تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات سرد مہری کے ہیں، امریکا کو جب ہماری ضرورت ہوتی ہے، تو تعلقات اچھے کرلیتا ہے، امریکا کو افغانستان میں ہماری ضرورت ہے، لیکن امریکا نہیں چاہتا پاکستان مکمل چین کے ساتھ چلا جائے، سی پیک منصوبہ امریکا کے ایجنڈے کے خلاف ہے۔ انہوں نے اپنے تبصرے میں کہا کہ چین اور امریکا کے درمیان کورونا سے تنازع شروع ہوا، امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات سرد مہری کے ہیں، جب امریکا کو ہماری ضرورت ہوتی ہے، تو تعلقات اچھے کرلیتا ہے۔

آج کل امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہے لیکن وہ یہ بھی نہیں چاہتا کہ پاکستان مکمل طور چین کے ساتھ چلا جائے۔ امریکا کو افغانستان میں ہماری ضرورت ہے، لیکن سی پیک منصوبہ امریکا کے ایجنڈے کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

امریکا نے سوچا تھا کہ انڈیا ایک بچہ ثابت ہوگا، وہ امریکا کو پوری طرح سپورٹ کرے گا، لیکن اب امریکا اور بھارت کے تعلقات بھی خراب ہوگئے ہیں،اسی طرح بھارت میں مودی اور وزیرداخلہ کو ان کی ایجنسیز لتاڑ رہی ہیں، کہ اس نے ہمیں بند گلی میں پہنچا دیا ہے۔

اسی طرح امریکا میں ٹرمپ کیلئے بھی یہی کچھ ہورہا ہے، ٹرمپ بھی اپنی ایجنسیز کے نشانے پر ہے۔انڈیا میں مودی نے الیکشن پاکستان کیخلاف نفرت بیچ کر جیتا۔اسی طرح سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ کیا۔ دوسری طرف ٹرمپ بھی اسی طرح کے اقدامات کررہا ہے۔کورونا نے ٹرمپ کو گھیرا ہی ہوا ہے لیکن ساتھ میں امریکا میں سیاہ فارم کی ہلاکت پر فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔

وہاں مارکیٹس، گاڑیاں اور املاک جلائی جا رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز دیکھیں تو کوئی اندازہ نہیں ہوگا کہ یہ املاک گجرات ، دہلی میں جلائی جا رہی ہیں، یا امریکا کے مناظر ہیں۔امریکا میں فوجی دستوں کو الرٹ کردیا گیا ہے، پینٹا گون اور سی آئی اے خطرناک رپورٹس دے رہے ہیں، صدر ٹرمپ کافی غصے میں ہیں، وہ کہتے اگر فوجی آپریشن کرنا پڑا تو باز نہیں آؤں گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی اور ٹرمپ میں چین کے معاملے پر تلخی بھی ہوچکی ہے، مودی نے ٹرمپ کو چین کے خلاف مدد کیلئے فون کیا تھا۔ٹرمپ نے گزشتہ روز مودی کی فون کال کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، کہ مودی کے مزاج اچھے نہیں ہیں۔ چین کے ساتھ کشیدگی پر وہ شدید پریشان ہے۔اب خبر یہ ہے کہ لڑائی امریکا اور چین کے درمیان ہورہی ہے، کورونا وائرس بدستور اعصاب پر سوار ہے۔

امریکا مثلا کہہ رہا ہے کہ کورونا چین کی شرارت ہے۔ امریکا نے عالمی ادارہ صحت پر پابندیاں لگا کر عدم تعاون کا اعلان کردیا ہے۔عالمی ادارہ صحت پر الزام ہے کہ یہ چین کاماتحت بن چکا ہے۔امریکا ساری ناکامیوں کا ذمہ دار چین کو ٹھہرا رہا ہے۔چین وائرس کیخلاف ایک طاقت بن کر ابھرا ہے۔ چین نے کورونا وائرس کی جنگ میں امریکا کو چیلنج کردیا ہے۔