جعلی خط کا مقصد آزادی کی مقدس تحریک کو بدنام کرنا ہے،سید علی گیلانی

موقع پرست لوگ صورتحال کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کر رہے ہیں،’’ کل جماعتی حریت کانفرنس‘‘

اتوار 14 جون 2020 18:15

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2020ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ حریت چیئرمین سید علی گیلانی سے منسوب جعلی خط خفیہ بھارتی ایجنسیوں کی سازش ہے جسکا مقصد جموں و کشمیر کے آزادی پسند عوام کی مقدس تحریک، سید علی گیلانی کی بلند پایہ شخصیت اور کل جماعتی حریت کانفرنس کو بدنام کرنا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے اتوار کو سری نگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا خط جعلی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس خط کے سامنے آنے سے کچھ روز قبل حریت نے واضح کیا تھا کہ سید علی گیلانی پیرانہ سالی میں ہیں اور وہ علیل ہیں جبکہ سنگدل بھارتی انتظامیہ لوگوں حتیٰ کہ حریت رہنمائوں کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کو گزشتہ دس برس سے زائد عرصے سے گھر پر قید رکھا گیا ہے اور باہر کی دنیا سے انکے روابط منقطع کیے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بعض موقع پرست بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی ایما پر صورتحال کو اپنے ذاتی حقیر مفادات کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سید علی گیلانی کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی کی شحصت عہد ساز ہے اور بھارت کی جانب سے انہیں بدنام کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام تمام بین الاقوامی فورموں پرمسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کی بھرپور وکلالت کرنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما میر شاہد سلیم اور تحریک وحدت اسلامی نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ بھارتی فوجی کشمیری عوام کو محض اپنے بنیادی حق ،حق خودارادیت کے مطالبے پر ناقابل تصور مظالم کا نشانہ بنارہے ہیں۔

غیر قانونی طور پر نظربند انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیاہے۔جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کا ایک وفد حال ہی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سرینگر کے علاقے مانچھووا میں مزار شہداء پر گیا۔

وفد کی قیادت مظفر جان کر رہے تھے۔مقبوضہ کشمیر کی فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ نے جن کے خلاف بھارتی پولیس نے محکوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں مقدمہ درج کر کھا ہے نے کہا ہے کہ کشمیری صحافی اس وقت توجہ کا مرکز بنتے ہیں جب بھارتی فوجی انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں یا انکے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کر لیے جاتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں پولیس کے سابق سربراہ شیش پال وید نے ایک میڈیا انٹرویو میں ہندوؤں کو مسلح کرنے ، انہیں تربیت دینے اور وادی کشمیر میں نام نہاد دیہی دفاعی کمیٹیاں تشکیل دینے کا مطالبہ کیاہے۔ ایسی کمیٹیاں جموں اور پونچھ اور راجوری اضلاع کے سرحدی علاقوںمیں پہلے ہی بے گناہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لئے بدنام ہیں۔