
میر شکیل الرحمن کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکم جاری
ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ میر شکیل نے کرپشن، بد یانتی اور غیر قانونی ذرائع سے ایگزمپشن پر پلاٹ حاصل کئے میر شکیل نے غیر قانونی پلاٹ حاصل کرکے نیب کے آرڈینس کی دفعہ 9 کے تحت جرم کا ارتکاب کیا،نیب کے الزامات کے جواب میں رقم جمع کروانے کا ثبوت نہ دینا ملزم میر شکیل کا جرم سے مضبوط گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے
جمعہ 10 جولائی 2020 17:48
(جاری ہے)
وائٹ کالر کرائمز کیسز میں جرم مکمل کرنے کے بعد دستاویزات تیار کی جاتی ہیں۔
وائٹ کالر کرائمز میں چند تکنیکی یا اندرونی معلومات کی بنیاد پر ہی ایسے جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔وائٹ کالر کرائمز میں اخلاقیات کو مد نظر نہیں رکھا جاتا ، ایسے جرائم پورے معاشرے کو متاثر کرتے ہیں۔میر شکیل نے دوران تفتیش نیب کے 143 ملین روپے کے نقصان پہنچانے کے الزام کے جواب میں جمع کروائی گئی رقم کا ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا۔نیب کے الزامات کے جواب میں رقم جمع کروانے کا ثبوت نہ دینا میر شکیل کا جرم سے مضبوط گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے۔سپریم کورٹ کے امتیاز بنام سرکار اور ڈاکٹر مبشر حسن کیسز میں پاکستان میں جاری کرپشن پر سخت آبززویشنز دی گئی ہیں۔وائٹ کالر کرائمز میں ملوث ملزموں کو ضمانت کی سطح پر بھی کسی قسم کی رعایت نہیں دینی چاہئے۔کرپشن کیسز میں ایسے ملزموں کو ملزموں کو رعایت دینے سے بڑھتے ہوئے کرپشن کے کینسر کو ختم کرنا ناممکن ہو گا۔میر شکیل کے وکیل کے دلائل میں دیئے گئے کیسز کے حوالے موجودہ کیس کے حالات و واقعات پر پورا نہیں اترتے،ملزم نے جوہر ٹان میں زمین پر عبوری تعمیر کی درخواست دی تھی مگر میر شکیل کو ایگزمپشن پر پلاٹ الاٹ کر دیئے گئے۔میر شکیل نے پلاٹوں کی ایگزمپشن کی شرائط پر رضا مندی ظاہر کی اور شریک ملزموں نے اس کی سمری تیار کی،شریک ملزموں نے پلاٹوں میں دو سڑکیں بھی شامل کیں اور اسی روز 11 جولائی 1986 کو سمری اس وقت کے وزیر اعلی نواز شریف کو پیش بھی کر دی۔ڈائریکٹر لینڈ میاں بشیر احمد نے 59 کنال 3 مرلے 75 فٹ اراضی میر شکیل کو الاٹ کرنے کی سمری تیار کی، اس وقت کے وزیر اعلی میاں نواز شریف نے 56 کنال الاٹمنٹ کی منظوری دی۔میر شکیل کو 3کنال مزید زمین الاٹ کرکے مزید غیر قانونی کام کیا گیا۔ڈی جی ایل ڈی کے ہمایوں فیض رسول نے میر شکیل کو زمین الاٹ کرنے کی منظوری دی اور کہا کہ اس رعایت کو مثال نہ بنایا جائے،یہ امر تسلیم شدہ ہے کہ میر شکیل نے زمین کی مارکیٹ ویلیو کے تحت قیمت آج تک ادا نہیں کی۔ملزم میر شکیل تقریبا60 کنال اراضی پر صرف ریزرو پرائس ادا کرنے کے بعد قابض ہے۔ میر شکیل کو جوہر ٹان میں 54 پلاٹ ایک بلاک کی شکل میں الاٹ کرنے کا اقدام بھی بدنیتی پر مبنی تھا۔میر شکیل کو بشمول 2 سڑکوں کے ایک بلاک کی شکل میں پلاٹ الاٹ کر کے ملزم کو فائدہ پہنچایا گیا۔انتہائی سستے داموں پلاٹ حاصل کرنے کا فائدہ صرف میر شکیل کو ہوا ۔میر شکیل کے پلاٹوں میں 2 سڑکیں شامل کر کے عوام الناس کو سڑک کے استعمال سے محروم کیا گیا۔ میر شکیل کو ضمانت پر رہا کرنے کی درخواست بے بنیاد قرار دے کر مسترد کی جاتی ہے۔مزید قومی خبریں
-
10 جولائی ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کا الرٹ جاری
-
کراچی کے جن علاقوں میں زلزلے آئے ہیں وہاں کئی بورنگ کرکے زیر زمین پانی کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے، ماہرین
-
اسٹیٹ بینک کے ذخائر آئی ایم ایف ہدف سے زائد ہو گئے
-
نشے کے عادی افراد کیلئے رہائشی جگہ تعمیر کروانا چاہتا ہوں، مرتضیٰ وہاب
-
دنیا میں اسلامی ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی جارہی ‘ گورنر پنجاب
-
امریکی شہری سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے 80 ہزار ڈالر رشوت وصولی ، بڑا انکشاف سامنے آگیا
-
نمبر پلیٹس کی تبدیلی یا عوام کی تذلیل عوام کا غصہ عروج پر ، شہری حقوق کمیٹی حکومت پر برس پڑی
-
سستی بجلی کی فراہمی میں ایس ٹی ڈی سی کا کلیدی کردار ہے، وزیرتوانائی سندھ
-
ہم چاہتے ہیں کراچی پریس کلب کو کسی اور جگہ شفٹ کر دیں، شرجیل میمن
-
گورنر سندھ کی ایرانی سفارتخانے آمد: اسرائیلی جارحیت پر شدید مذمت اور یکجہتی کا اظہار
-
پشاور ہائی کورٹ :علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت میں توسیع
-
پشاور ہائیکورٹ نے نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے لیے این ایچ اے کو 90 دن کا وقت دیدیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.