مقبوضہ کشمیر، عوام سے عید الاضحی کی خوشیوںمیںبھارتی مظالم سے متاثرہ کشمیریوںکوشامل کرنے کی اپیل

بھارتی فوجیوںکی طرف سے پلوامہ میں لوگوں پر تشدد اور گھروں میں توڑ پھوڑ

جمعہ 31 جولائی 2020 20:54

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس ، میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے دنیا بھر کے مسلمانوںکو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کشمیری عوام سے کہاہے کہ وہ اس پر مسرت موقع پر شہداء اور نظربندوںکے اہلخانہ کابھی خیال رکھیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے جنرل سکریٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں رواں سال عید الاضحی ایک ایسے وقت میںمنائی جارہی ہے جب کشمیر مخالف اور فرقہ پرست طاقتیںمقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت اور متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس مذہبی تہوار کے موقع پر بھی مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جبکہ نماز عید پر پہلے ہی پابندی عائد کردی گئی ہے اور مساجد اوردرگاہوں کو تالے لگا دیئے گئے ہیں۔

میر واعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم نے سرینگر سے جاری ایک بیان میںمسلمانوںکو عید کی مبارک پیش کرتے ہوئے کشمیری عوام پر زور دیا ہے کہ وہ5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ بیان میں افسوس ظاہر کیاگیاہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کوبھارتی حکومت نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے اس کا فوجی محاصرہ کر لیا تھا ۔

عمر عادل ڈار ، دیویندر سنگھ بہل اور تحریک وحدت اسلامی نے بھی اپنے بیانات میں کشمیریوںپرزوردیا ہے کہ وہ عیدکی خوشیوںمیںبھارتی ریاستی دہشت گردی سے متاثرہ کشمیریوںکو بھی شامل کریں۔ادھر گزشتہ روز پلوامہ کے علاقے دربگام میں ایک حملے میں ایک بھارتی فوجی زخمی ہونے کے بعد بھارتی فوجیوںنے گھروںمیں زبردستی داخل ہوکر مکینوں پر تشدد کیا اور گھریلوں سامان کی توڑ پھوڑ کی ۔

دریںاثناء قابض انتظامیہ نے جاری جدوجہد آزادی سے وابستگی پر سرکاری ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ انکی نوکری سے برطرفی کا بھی باعث بن سکتی ہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے جمعرات کو جاری کئے گئے ایک حکم نامے میں ایک کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا گیا جو پولیس اور محکمہ داخلہ کی طرف سے بجھوائے جانیوالے والے اس طرح کے تمام معاملات کاجائزہ لے گی ۔

اس کا اطلاق ان تمام ملازمین پر ہوگا جن کے بارے میں براہ راست یا بالواسطہ بھارت مخالف سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اطلاعات ہوں گی ۔ اس کا اطلاق نظربند ہونے والے کشمیریوں پر بھی ہو گا۔ لاپتہ پی ایچ ڈی سکالر ہلال احمد کے اہلخانہ نے ایک بار پھر پریس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور قابض انتظامیہ سے ہلال احمد کو تلاش کرنے کا مطالبہ دوہرایا۔ ہلال احمد ضلع گاندربل کے علاقے وانگت سے رواں سال 14 جون کو لاپتہ ہو گئے تھے ۔قابض انتظامیہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔