قومی اسمبلی ، میر حاصل بزنجو اور بارشوں و حادثات میں جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی

اراکین قومی اسمبلی کا سینیٹر میر حاصل بزنجوکو ان کی سیاسی خدمات پر خراج عقیدت میر حاصل بزنجو صوبائی حقوق کی بات ڈنکے کی چوٹ پر کرتے تھے مگرپاکستان کی سالمیت پر کبھی سوال نہیں اٹھایا ،میر حاصل بزنجو جیسی شخصیات جیسی کیلئے پارلیمان میں کوئی کارنر مختص کیا جائے،حاصل بزنجو جمہوریت اور انسانی حقوق کی مضبوط آواز تھے ، جب سیاست کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے تو وہ دنیا سے جارہے ہیں،میر حاصل بزنجو کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوسکے گا، خواجہ آصف ، راجہ پرویز اشرف ،اسلم بھوتانی ،آغا حسن بلوچ، شہر یار آفریدی ، شیریں مزاری ، محسن داوڑ کا اظہار خیال

جمعہ 21 اگست 2020 14:35

قومی اسمبلی ، میر حاصل بزنجو اور بارشوں و حادثات میں جاں بحق افراد کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2020ء) اراکین قومی اسمبلی نے سینیٹر میر حاصل بزنجوکو ان کی سیاسی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ میر حاصل بزنجو صوبائی حقوق کی بات ڈنکے کی چوٹ پر کرتے تھے مگرپاکستان کی سالمیت پر کبھی سوال نہیں اٹھایا ،میر حاصل بزنجو جیسی شخصیات جیسی کیلئے پارلیمان میں کوئی کارنر مختص کیا جائے،حاصل بزنجو جمہوریت اور انسانی حقوق کی مضبوط آواز تھے ، جب سیاست کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے تو وہ دنیا سے جارہے ہیں،میر حاصل بزنجو کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوسکے گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر حاصل بزنجو اور بارشوں و حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔

(جاری ہے)

دعائے مغفرت سید محمود شاہ نے کرائی۔ اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے کہاکہ حاصل بزنجو بڑے باپ کے بڑے بیٹے تھے ،حاصل بزنجو جمہوریت اور انسانی حقوق کی مضبوط آواز تھے ،ان کی اس ایوان میں کی گئی تقاریر یادگار ہیں ،ایسے بڑے لوگ آہستہ آہستہ اٹھتے جارہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جب سیاست کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے تو وہ دنیا سے جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے ۔ انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی اجلاس ان کی وفات کے احترام میں ملتوی کردیا جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ حاصل بزنجو ملک کی اعلی شخصیت اور اصول پسند سیاستدان تھے،ان کی سیاسی شخصیت کے اثرات پورے ملک پر اسر کرتے تھے،انہوں نے کینسر کے مرض کا بڑی ہمت سے مقابلہ کیا۔

راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پاکستان بہترین سیاستدان اور بہترین پارلیمنٹرین سے محروم ہوگیا،حاصل بزنجو قومی سطح کے سیاستدان تھے انے کے احترام میں اجلاس ملتوی کیا جائے۔محمد اسلم بھوتانی نے کہاکہ میر حاصل بزنجو بڑے آدمی تھے ،میں اس ایوان میں ہوں تو میر حاصل بزنجو اور ان کی پارٹی نے الیکشن میں سپورٹ کیا ،میں نے بھی میر حاصل بزنجو کو سپورٹ کیا۔

اسلم بھوتانی نے کہاکہ میر حاصل خان بزنجو کی وفات پورے ملک اور بلوچستان کیلئے بڑا نقصان ہے،ان کے جو دل میں آتا کہہ دیتے تھے،بلوچستان پہلے ہی احساس محرومی کا شکار ہے۔ انہوںنے کہاکہ میر حاصل بزنجو کا شکر گزار ہوں کہ ان کی سپورٹ سے ممبر قومی اسمبلی بنا،بہت دبائو کے باوجود میر حاصل خان بزنجو کو سینیٹر بننے کیلئے میں نے ووٹ دیا۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن عبدالشکور شاد نے کہاکہ میر حاصل بزنجو بڑے باپ کے بڑے بیٹے تھے ،میر غوث بخش بزنجو کو بابائے بلوچستان کہا جاتا تھا ،جب سانحہ مشرقی پاکستان ہوا تو کچھ علیحدگی پسندوں نے پاکستان سے الگ ہونے کا نعرہ لگایا ،یہ میر غوث بخش بزنجو اور نواب اکبر بگٹی ہی تھے جنہوں نے پاکستان نہ توڑنے کی بات کی ،حاصل بزنجو کی خدمات کا درست اعتراف یہ ہے کہ چھوٹے صوبوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں۔

شہریار آفریدی نے کہاکہ میر حاصل بزنجو ایک بہترین سیاستدان تھے،انہوں نے ہمیشہ پاکستان کی بات کہی ہے،ان کے ساتھ ہندستان کا دورہ کیا ،انہوں نے محرومیوں کو ضرور اجاگر کیا مگر پاکستان پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا،چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے کہاکہ میر حاصل بزنجو صوبائی حقوق کی بات ڈنکے کی چوٹ پر کرتے تھے مگر پاکستان کی سالمیت پر کبھی سوال نہیں اٹھایا ،میر حاصل بزنجو جیسی شخصیات جیسی کے لئے پارلیمان میں کوئی کارنر مختص کیا جائے۔

آغا حسن بلوچ نے کہاکہ میر حاصل بزنجو بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کے بیٹے تھے ،اس سیاسی خاندان کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے ۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ میر حاصل بزنجو جمہوری سوچ کے بڑے سیاستدان تھے ،میر حاصل بزنجو جیسے لوگ جمہوریت کا حسن تھے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ میر حاصل بزنجو کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوسکے گا،انکی یاد میں اجلاس ملتوی ہونا چاہیے۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہاکہ میر حاصل بزنجو ایک بہت بڑی قد آور شخصیت تھے،انہو ں نے بھرپور جمہوری انداز میں بلوچستان کی عوام کے حقوق کی بات کی۔انہوںنے کہاکہ انہوں نے پارلیمانی روایات کو فروغ دیا،حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے بھی یہی مطالبہ ہے کہ اجلاس کی کارروائی نہ چلائی جائے ۔انہوںنے کہاکہ ان کے احترام میں اجلاس ملتوی کررہے ہیں۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس سوموار شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔