کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی بلال فاروقی کو رہا کر دیا گیا

بلال کیخلاف پاکستان پینل کوڈ اور پریونشن آف الیکٹرونک ایکٹ 2016 کے سیکشن 11، 20کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی ، ایس ایس پی سائوتھ

ہفتہ 12 ستمبر 2020 14:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2020ء) کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی بلال فاروقی کو رہا کر دیا گیا۔ انہیں ڈیفنس میں واقع ان کی رہائش گاہ سے جمعہ کی شام سادہ لباس افراد اور پولیس اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا۔ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے صحافی بلال فاروقی کی رہائی سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اطلاع دیتے ہوئے کہاکہ انہیں بخیریت گھر واپس پہنچادیا گیا ہے۔

بلال فاروقی کی اہلیہ کے مطابق ان کے شوہر کو گرفتار کرکے لے جانے والے افراد ایک گھنٹے بعد ان کے گھر واپس آئے اور ان سے بلال کا موبائل فون جو گھر پر ہی رہ گیا تھا لے کر دوبارہ چلے گئے۔ان کی اہلیہ کو بتایا گیا کہ بلال ڈیفنس پولیس اسٹیشن میں ہیں تاہم ان کی تسلی نہ ہونے پر بلال سے ان کی ایک منٹ تک موبائل فون پر بات بھی کروائی گئی۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی پولیس سائوتھ شیراز نذیر نے بتایاکہ بلال کیخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 505 اور پریونشن آف الیکٹرونک ایکٹ 2016 کے سیکشن 11 اور 20 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

سیکشن 505 کے تحت جرم ثابت ہونے پر کسی بھی شخص کو 7 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے جبکہ سیکشن 11 پر بھی اتنی ہی مدت متعین ہے۔ سیکشن 20 کے تحت 3 برس قید کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ ایف آئی آر جاوید خان نامی شخص کی جانب سے درج کرائی گئی ہے جن کا موقف ہے کہ بلال فاروقی نے اپنے فیس بک اور ٹویٹر اکائونٹس پر مذہبی منافرت کی بنیاد پر انتہائی سخت بیانات دیئے۔جاوید خان لانڈھی کی ایک فیکٹری میں مشین آپریٹر ہیں۔ انھوں نے بلال فاروقی پر افواج پاکستان کو بدنام کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے کہ بلال کی پوسٹ سے پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔