ش*میر حاصل خان بزنجو کی سیاسی فکر ہمارے لئے سرمایہ ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

ّپاکستان جس انداز میں جارہا ہے وہ ایک حقیقی جمہوری ملک نہیں بن سکتا ، پاکستان میں اس وقت تک معاشی وسیاسی اور ثقافتی استحکام نہیں آئے گا جب تک قوموں کوان وسائل اور سرزمین کا حاکم تسلیم نہیں کرے گا،سربراہ نیشنل پارٹی

اتوار 13 ستمبر 2020 20:25

ؒ-حب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2020ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ میر حاصل خان بزنجو کی سیاسی فکر ہمارے لئے سرمایہ ہے ان سیاسی ونظریاتی فکر ہمارے لئے مشعل راہ ہم سب کو چائے کہ میرحاصل بزنجو کے فکر کو آگے لے جائیں اور میر صاحب کے فکر کو ئی سمجھوتہ نہیں ہوگا میرصاحب اور مولابخش دشتی کی فہم و اوراک ہم سے زیادہ تھا ان کی سیاسی نگاہ گہری تھی اور ہمیشہ کل کا سوچتے تھیپاکستان جس انداز میں جارہا ہے وہ ایک حقیقی جمہوری ملک نہیں بن سکتا پاکستان میں اس وقت تک معاشی وسیاسی اور ثقافتی استحکام نہیں آئے گا جب تک قوموں کوان وسائل اور سرزمین کا حاکم تسلیم نہیں کرے گاانہوں نے ان خیالات کا اظہارنیشنل پارٹی کی جانب سے سنیٹر میرحاصل خان بزنجو(مرحوم)کی یاد میں صنعتی شہر حب میں ایک منعقدہ تعزیتی ریفرنس کیا سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ نیشنل پارٹی لسبیلہ میں روایتی سیاست کو شکست دے گی وہ وقت دور نہیں یہاں پر عوام کی نمائندگی نیشنل پارٹی کرے گے انہوں نے کہا کہ اب فرسودہ نظام کے لوگ نہیں رہیں گے ان کا دنیا سے بھی خاتمہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ کب تک ٹھپہ ماری جاری رہے گا اور ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھیں گے ہم انھیں بتانا چاہتے ہیں ایک بار پھرٹھپہ ماری کی تواس کے اثرات ملک پر پڑھیں انہوں نے کہا کہ گیمقتدرقوتوں کو اس دن ڈرنا چاہیے جب عوام خود نکلیں گے انہوں نے کہا کہ میر حاصل بزنجو ہم سب سے قریب تر تھے وہ سب کو ایک نظر سے دیکھتے تھے انکی جدوجہد ایک کمنٹمنٹ تھا کبھی کبھار وہ ایسی تجزیہ کرتا تھا ایک دو بار میں نے انکو کہا کہ میر ہم سے آپ اور میر مولابخش تھے جن کی سوچ تیز تھی جو آپ کل کو بھی دیکھ سکتے تھے ایک بہادر لیڈر تھا جس کو ہم جتنا یاد کریں کم ہے لیکن میں تمام ساتھیوں کو ایمانداری سے بتاتا چلوں کہ ہم سب مل کر اس فکر کو آگے لیجائیں گے جو میرحاصل خان بزنجو نے چھوڑا تھا ہم اس فکر کے ساتھ کبھی معائدہ نہیں کرینگے جو جماعت کی بنیاد ہے جو بنیاد اپنی وطن پہ ہے اپنی عوام پر ہے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں پاکستان جس طرح اس وقت جارہا ہے وہ حقیقی جمہوری ملک نہیں بن سکتا ہے جب تک یہاں جو سیکورٹی ریاست کا جو تصور ہے اسکو ختم نہیں کیا جائیگا یہاں علاقائی زبانیں ہیں یہاں کے وسائل ہیں یہاں کی سرزمین ہے جب تک یہاں کے لوگوں کو انکا اصلی حاکم نہیں مانے گا میں نہیں سمجھتا تب تک پاکستان سیاسی.

معاشی اور ثقافتی استحکام آجائے انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ لسبیلہ میں جو مقامی ہماری قیادت ہے انکی قیادت میں انشا اللہ نیشنل پارٹی ضلع لسبیلہ میں یہاں کے جو روایتی لوگ ہیں انکو شکست دینگے اور ایک دن یہاں کہ جو عوامی نمائندگی ہے وہ نیشنل پارٹی کے ہاتھوں میں ہوگی کیونکہ یہ جو فرسودہ نظام والے لوگ ہیں وہ اب نہیں رہینگے یہ دنیا میں ختم ہوگئے ہیں اب یہاں بھی ختم ہونگی.

ریفرنس سے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سنیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو بڑی بہادری کے ساتھ اس مہلک بیماری سے لڑ رہے تھے انکی قد کاٹ کا اندازہ اس بات پر لگا سکتے ہیں کہ آج نہ صرف بلوچستان نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی ممالک میں بھی انکی یاد میں تعزیتی ریفرنسز منعقد کی جارہی ہیں. انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس بات پر آج پاکستان کے اکثریتی سیاسی جماعتیں کائل ہیں کہ جب تک اس ملک پر عوام کی حکمرانی نہیں ہوگا جب تک ان اعلی ایوانوں میں فیصلہ کندگان عوام کے بھیجے گئے ممبران نہیں ہونگے اس وقت تک یہ ملک درست راستے پر نہیں چل سکتا.

انہوں نے کہا کہ مصیبت یہ ہے کہ اس ملک میں چالیس سال آمریت رہا ہے باقی کے 30 34 سال میں بھی آمریت پسند لوگ تھے جنکو آمروں نے پسند کیا انہوں نے اپنے چہلے بٹھا کر اس ملک کو چلانے کا کوشش کیا اس کا نقصان یہ ہوا کہ آج اس ملک کا ایک ادارہ بھی ٹھیک نہیں ہے آج اس ملک میں غربت بڑھتا گیا امن و امان بگڑتی گئی دنیا سے اس ملک کی رگوں کو تھوڑا گیا آج سے دو سال پہلے ایک دو ممالک تھے جنہوں نے پاکستان کا ساتھ آج انہوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا ہے اور دنیا میں یہ واحد ملک ہے جو اکیلے کھڑا ہے اس لیے میر حاصل بزنجو کا مشن تھا کہ اس ملک میں آئین کی حکمرانی ہو سیکریٹری جنرل جان بلیدی نے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو کو کبھی سست نہیں دیکھا دوست کہتے تھے کہ میر حاصل بیمار ہیں لیکن سچ بتاں میں نے کبھی انکو بیمار محسوس نہیں کیا وہ ہر وقت ملک قوم اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کررہے تھے انکی یادیں ہمیشہ ساتھ رہیں گے وہ ایک لیڈر صرف نہیں تھے وہ ایک کردار تھے اور کردار کبھی ختم نہیں ہوتے تا قیامت زندہ ہوتے ہیں.

انہوں نے میرحاصل بزنجو کی سیاست اپنے والد بابا بلوچستان میرغوث بخش بزنجو کے نقش قدم پر تھی وہ ہمیشہ ملک اور قوم کی ترقی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے سرگرم عمل تھے وہ ایک بہت بڑی جمہوری سیاسی قوت رکھتے تھے آج وہ ہم میں نہیں رہا مگر انکی سوچ ہمارے ساتھ ہے وہ روحانی طور پر ہم سے بچھڑ گئے مگر انکی یادیں ہمارے ساتھ ہیں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنما خیرجان بلوچ نے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ انکی استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں وہ صابر و شاکر نہیں تھے وہ انتہائی بلند استقامت کے مالک تھے انہوں نے ثابت کردیا کہ استقامت کیا ہوتی ہے جب انسان پر ظلم و زیادتی ہو وہ جواب نہ دے تو سمجھ جا اس شخص میں استقامت ہے میر حاصل خان بزنجو کو سیاسی طور پر ایسے ایسے لوگوں نے بدزبانی اور بدتمیزی سے مخاطب کیا لیکن انہوں نے کبھی بھی انکو جواب نہیں دیا یہ انکی صبر نہیں تھی بلکہ انکی استقامت تھی انہوں نے کہا کہ میری قائد نے جس راستے کا انتخاب کیا جہاں میرے قوم اور سرزمین کا نام بلند ہوا یہ جان ہے میرے قائد نے کہا تھا کہ ایک ہی جان ہے تو لے گا یا اللہ لے گا اللہ تو لیگا کیونکہ ہر انسان کو موت کا ذائقہ چکنا ہے تو نے سیٹیں چھین لی کیا ہوا تم نے ٹپے ماکر اپنے الاکار لائے لیکن یاد رکھو ہم اپنے نظریاتی سیاست پر فخر کرتے ہوئے اسکو جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ تعزیتی ریفرنس سے نیشنل پارٹی کے رہنماں سنیٹر کہدہ اکرم.

وڈیرہ رجب علی رند. حاجی فدا دشتی. حاجی صالح بلوچ. سندھ کے صدر ایوب قریشی. حاجی وزیر خان رند. انجینیر حمید بلوچ. کامریڈ تاج بلوچ. کامریڈ عمران بلوچ. کامریڈ سلیم بلوچ. عبدالغنی رند. روشن علی جتوئی. عبدالواحد بلوچ. بی ایس او پجار کے گورگین بلوچ سمیت عوامی نیشنل پارٹی کے لالا منان افغان جمعیت علما اسلام کے مولانا محمد یعقوب ساسولی لسبیلہ پریس کلب حب کے صدر عزیز لاسی و دیگر نے خطاب کیامیرحاصل خان بزنجو کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی جبکہ تعزیتی ریفرنس کے موقع پر بی ایس او پجار کے سابق چیرمین کامریڈ عمران بلوچ نے نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے مختلف رہنماں نے مستعفی ہوکر اپنے ساتھیوں سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا تعزیتی ریفرنس کے دوران نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماں حاجی فدا دشتی اوع رجب علی رند تقریر کے دوران میر حاصل خان بزنجو کی یاد میں آبدیدہ ہوگئی