نوجوان طلبہ و طالبات اپنی سوچ و فکر میں وسعت پیدا کریں،سردار مسعود خان

فکری محدودیت نہ صرف سماج میں تعصبات کی بیماریوں کو جنم دیتی ہے بلکہ علمی اور مادی ترقی کے راستے بھی مسدود کر دیتی ہے،اساتذہ ایسے نوجوان تیار کریں جو تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکری حاصل کر نے کیلئے مختلف حکومتی اداروں کے چکر کاٹنے کے بجائے نوکریاں اور ملازمتیں دینے والے ہوں، صدر آزاد کشمیر

بدھ 23 ستمبر 2020 16:44

نوجوان طلبہ و طالبات اپنی سوچ و فکر میں وسعت پیدا کریں،سردار مسعود ..
مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے آزاد کشمیر کے سرکاری شعبے میں قائم جامعات پر زور دیا ہے کہ وہ نوجوانوں کی ذہن سازی اس انداز میں کریں کہ وہ عالمگیریت کے اس دور میں تنگ نظری، علاقائی اور قبیلائی ازم کی سوچ کو ترک کر کے قومی اور بین الاقومی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے قابل بن سکیں۔

آج کے نوجوان اپنے گھر کے قریب تعلیم حاصل کر کے وہاں پر ہی ملازمت حاصل کرنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور یوں وہ علاقائی حد بندیوں کا قیدی بن کر وسعت نظر اور آفاقی سوچ سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے زیر اہتمام اس مادر علمی کے سابق وائس چانسلرز حضرات کی تعلیمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

’’ایک شام سابق وائس چانسلرز کے نام‘‘ کے عنوان سے ہونے والی اس تقریب سے جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی، سابق چیف جسٹس و سابق وائس چانسلر منظور الحسن گیلانی، سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر دلنواز احمد گردیزی، سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام غوث، وویمن یونیورسٹی باغ کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حلیم خان، سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منظور حسین، سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ فاوق احمد نے بھی خطاب کیا جبکہ میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مقصود احمد، وویمن یونیورسٹی باغ کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید، سیکرٹری تعلیم زاہد حسین عباسی، کمشنر راولاکوٹ مسعود الرحمان، جامعہ کے ڈین حضرات ، شعبہ جات کے سربراہان، فیکلٹی ممبران کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

اپنے خطاب میں صدر آزاد کشمیر اور یونیورسٹی کے چانسلر سردار مسعود خان نے کہا کہ نوجوان طلبہ و طالبات اپنی سوچ و فکر میں وسعت پیدا کریں۔ کیونکہ فکری محدودیت نہ صرف سماج میں تعصبات کی بیماریوں کو جنم دیتی ہے بلکہ علمی اور مادی ترقی کے راستے بھی مسدود کر دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اساتذہ ایسے نوجوان تیار کریں جو تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکری حاصل کر نے کیلئے مختلف حکومتی اداروں کے چکر کاٹنے کے بجائے نوکریاں اور ملازمتیں دینے والے ہوں۔

اب یہ سوچ ختم ہونی چاہیے کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو صرف سرکاری ملازمت ہی کرنی ہے۔ آزاد کشمیر میں صحیح حکمت عملی سے درست منصوبہ بندی کی جائے تو یہ خطہ نہ صرف خود معاشی کفالت حاصل کر سکتا ہے بلکہ پاکستان کے معاشی مسائل میں بھی کمی لا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو متنوع شعبہ جات میں تکنیکی تعلیم سے آراستہ کریں اور انہیں مصنوعی ذہانت، نینو ٹیکنالوجی، کوانٹم کمپیوٹنگ کے علاوہ صنعتی اور کاروباری مہارتوں سے لیس کریں۔

جامعات میں سیاسی مداخلت کے تاثر پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ جامعات ہمارے معاشرے اور ماحول سے الگ تھلگ کوئی جزیرہ نہیں بلکہ یہ اسی معاشرے کا حصہ ہوتی ہیں، سیاستدانوں پر بھی عوام کا دباؤ ہوتا ہے لیکن یہ وائس چانسلر اور انتظامیہ کی صلاحیتوں کا امتحان ہے کہ وہ درست اور میرٹ اور اہلیت کو سامنے رکھ کر فیصلے کریں۔

انہوں نے کہا آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی ریاست کی پہلی مادر علمی ہے جس کے بطن سے نہ صرف چار مزید جامعات نے جنم لیا بلکہ اس نے اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد کار تیار کیے جو آج آزاد کشمیر اور پاکستان میں ملکی ترقی کیلئے اہم خدمات انجام دے رہے ہیں اور جامعہ کشمیر کی اس ترقی میں جہاں سابق وائس چانسلرز حضرات کا کردار ہے وہاں تدریسی اور انتظامی آفیسران کی محنت اور لگن بھی شامل ہے جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

انہوں نے حکومتی آفیسران، طلبہ اور معاشرے کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ وہ اساتذہ کے احترام کو اپنا شعار بنائیںکیوں کہ اساتذہ کی تکریم کے بغیر ہم علمی معراج حاصل کر سکتے اور نہ ہی ترقی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری جامعات کے چانسلر کی حیثیت سے انہوں نے اساتذہ کے عذت و احترام اور ان کے وقار کو بلند کرنے کیلئے ہمیشہ اپنی ترجیحات میں سر فہرست رکھا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور تقریب کے میزبان پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی نے شرکاء تقریب کو تفصیل سے ان اقدامات سے آگاہ کیا جو انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی حیثیت سے گذشتہ تین سال میں اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے وائس چانسلر کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو یونیورسٹی کو ناکافی مکانیت، اساتذہ کی کمی اور مطلبہ فنڈز کی قلت جیسے گھمبیر مسائل کا سامنا تھا۔

لیکن تین سال کے عرصے میں یونیورسٹی کے تین کیمپسز کے مسائل حال کر کے سعودی حکومت کے تعاون سے کنگ عبداللہ کیمپس چھتر کلاس کی تعمیر کو مکمل کر کے اسے پانچ ہزار سے زیادہ طلبہ کے جدید تعلیمی سہولیات سے آراستہ کر کے قابل استعمال بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن اور دوسرے ذرائع سے یونیورسٹی کے لیے مطلوبہ فنڈز حاصل کیئے گئے، میرٹ کی بنیاد پر فیکلٹی حاصل کی گئی اور جامعہ کے ہٹیاں اور نیلم کیمپسز کے مسائل حل کر کے انہیں فعال بنایا گیا اور اس سارے عمل میں انہیں جہاں جامعہ کی انتظامیہ اور فیکلٹی ممبران کا تعاون حاصل رہا وہاں چانسلر اور صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے قدم قدم پر ان کی رہنمائی کی اور بے پناہ تعاون اور مدد کی۔

ڈاکٹر کلیم عباسی نے کہا کہ انہوں اس بات پر فخر ہے کہ کنگ عبداللہ کیمپس کی تکمیل کے بعد جامعہ کشمیر طلبہ کی تعداد، معیار تعلیم اور ساز گار تعلیمی ماحول کے اعتبار سے ریاست کی سب سے اہم جامعہ بن چکی ہے اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب رینکنگ کے اعتبار سے بھی جامعہ کشمیر کا شمار پاکستان کی نمایاں جامعات میں ہو گا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس اور جامعہ کے وائس چانسلر منظور الحسن گیلانی سمیت چھ سابق وائس چانسلرز حضرات نے اپنے تجربات، چیلنجز اور کامیابیوں سے تقریب کے شرکاء کو تفصیل سے آگاہ کیا۔