کٹھ پتلی نے جنرل باجوہ اور خواجہ آصف کی بات کرکے دھاندلی کا اعتراف کرلیا

نوازشریف کی تقریر پر بوٹ پالش کرنے کا موقع ملا تو بونگی مار دی کہ خواجہ آصف نے رات 8 بجے جنرل باجوہ کو فون کیا میں ہار رہا ہوں، جنرل باجوہ نے جتوا دیا،باجوہ صاحب! شکایت ہم سے نہیں اپنے دوستوں سے کیجئے گا۔سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 19 اکتوبر 2020 00:21

کٹھ پتلی نے جنرل باجوہ اور خواجہ آصف کی بات کرکے دھاندلی کا اعتراف کرلیا
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اکتوبر2020ء) جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی نے جنرل باجوہ اور خواجہ آصف کی بات کرکے دھاندلی کا اعتراف کرلیا، نوازشریف کی تقریر پر بوٹ پالش کرنے کا موقع ملا تو بونگی مار دی کہ خواجہ آصف نے رات 8بجے جنرل باجوہ کو فون کیامیں ہار رہا ہوں، جنرل باجوہ نے جتوا دیا، لیکن یہ خیال نہیں آیاکہ میں دھاندلی کا اعتراف کررہا ہوں،باجوہ صاحب! شکایت ہم سے نہیں اپنے دوستوں سے کیجئے گا۔

انہوں نے پی ڈی ایم کے پیپلزپارٹی کے زیراہتمام کراچی میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جب کراچی نے ہمیں آزادی مارچ کیلئے رخصت کیا، میرے محترم دوستوں پی ڈی ایم آزاد جمہوری فضاؤں کو بحال کرنا ہے، دوسال سے ہم میدان کارزار میں ہیں، ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم بدترین دھاندلی کے نتیجے میں قائم کی گئی حکومت کو تسلیم کرلیں۔

(جاری ہے)

لیکن تمام مراحل گزر گئے، ہمیں ڈرایا دھمکایا بھی گیا، لالچ ترغیب بھی دی گئی، لیکن ہم دھمکیوں اور لالچ سے متاثر نہیں ہوئے۔اعلان کرتے ہیں ہمیں یہ کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں ہے، ہم اس کے ہاتھ پر بیعت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ میں تاریخی جلسہ ہوا، میاں نوازشریف نے بھی خطاب کیا، ان کا خطاب الیکٹرانک میڈیا پر نہیں دکھایا گیا، لیکن ان کے خطاب پر ہمارے کچھ بڑوں کو بڑا اعتراض تھا ۔

کٹھ پتلی کو موقع ملا کہ ذرا بوٹ پالش کرلیں، ہمیشہ جب بات کرتا ہے تو کوئی نہ کوئی بونگی ماردیتا ہے ۔ اب وہ کہنا یہ چاہتا ہے کہ خواجہ آصف نے اسمبلی کی ممبر شپ کیسے حاصل کی، کہتا کہ خواجہ آصف نے رات 8بجے جنرل باجوہ کو فون کیامیں ہار رہا ہوں، لیکن اس کا خیال نہیں آیا کہ میں دھاندلی کا اعتراف کررہا ہوں ۔ باجوہ صاحب اگر دنیا کو آج آپ سے شکایت ہے تو اس کی شکایت ہم سے نہیں اپنے دوستوں سے کیجئے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ ن جب آخری بجٹ پیش کررہی تھی تو معاشی ترقی کا تخمینہ 5.5فیصد اور اگلے سال کا 6.5فیصد لگایا، لیکن حکومت جب چوری سے ووٹ لے کر آنے والوں کو ملی تو سالانہ تخمینہ 1.8پر اب معیشت صفر پوائنٹ پر آگئی ہے، جب معیشت کی کشتی ڈوبتی ہے تو پھر ریاستیں اپنا وجود کھو دیتی ہیں۔ سویت یونین سپر پاور تھی، لیکن جب معاشی اعتبار سے تباہ ہوا تو وجود قائم نہیں رکھ سکا، یہاں بیٹھے لوگ پاکستان،آئین اور معیشت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

جن قوتوں نے کہا اس جمہوریت کو تسلیم کرو، ہم آپ سے منوائیں گے، کہ غلطی ہوئی ہے، معافی مانگتے ہیں۔آئندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی۔آپ بھی پاکستانی ہم بھی پاکستانی ہیں،عزت سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں، میرے اکابرین نے ڈیڑھ سوسال تک جنگیں لڑی ہیں، ان کو جیلوں میں ڈالا گیا، سولی پر چڑھایا گیا، درختوں پر لٹکایا گیا، لیکن آزادی کی جنگ جاری رکھی تھی۔

ہم بھی اس علم کو بلند رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے والا خواب 26 لاکھ خاندان کوبے روزگار کردیا ہے۔72 سالوں میں پاکستان کے ملازمین کی تعداد آج بھی ایک کروڑ نہیں ہے، میرے نوجوانوں کو بھی سوچنا چاہیے آنکھیں بند کر اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔ میں کراچی والوں سے پوچھتا ہوں کہ 50لاکھ مکان کہاں دیں گے؟ لوگوں کو بے گھر کردیا ہے، ان کو گھر دینا نہیں بے روزگار کرنا اور بے گھر کرنا آتا ہے۔