سعودی عرب میں خواتین پر تشدد اور جنسی ہراسگی پر سزاؤں اور جرمانے کا اعلان ہو گیا

سعودی سرکاری استغاثہ کے مطابق خواتین پر کسی بھی نوعیت کے حملے پر ایک سال تک قید کی سزا ہو گی، اس کے علاوہ 50 ہزار ریال تک جرمانہ بھی ہو گا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 27 نومبر 2020 11:16

سعودی عرب میں خواتین پر تشدد اور جنسی ہراسگی پر سزاؤں اور جرمانے کا ..
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ،27 نومبر2020ء ) سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے موجودہ ولی عہد کی جانب سے کئی اہم انقلابی اور اصلاحی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں، جن میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا، کھیلوں کی سرگرمیوں میں شرکت کی اجازت اور سرکاری و نجی شعبے میں ان کے لیے ہزاروں ملازمتیں ریزرو کرنا شامل ہے۔ اس کے لیے خواتین کو اپنی زندگی کے کئی اہم فیصلوں کا اختیار بھی مل گیا ہے۔

جبکہ خواتین کو ولی کی مرضی کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی مل گئی ہے۔ سعودی خواتین کی معیشت میں شمولیت کا مقصد سعودی عرب کو تیزی سے ترقی سے ہمکنار کرنا ہے۔ سعودی حکومت نے خواتین پر تشدد اور جنسی ہراسگی پر سخت سزاؤں اور جرمانے کا اعلان کر دیا ہے۔ سعودی پبلک پراسیکیوشن کے دفتر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خواتین کو جسمانی یا نفسیاتی اذیت دینے یا ان پر جنسی حملوں کے مرتکب افراد کو قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔

(جاری ہے)

سعودی سرکاری استغاثہ کے مطابق کسی خاتون پر کسی بھی نوعیت کے حملے میں ملوث افراد کو ایک ماہ سے ایک سال تک قید کی سزا سنائی جائے گی۔اس کے علاوہ اس پر 50 ہزار سعودی ریال تک جرمانہ بھی عائد ہو گا۔ خواتین کے حقوق کے حوالے یہ اہم اعلامیہ ’خواتین کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے عالمی دن‘ کے موقع پر کیا گیا ہے جو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 25 نومبر کو منایا جاتا ہے۔

اس موثرقانون سازی سے سعودی خواتین پر خصوصاً گھریلو تشدد کے واقعات میں کمی آنے کا امکان ہے۔ اور صنفی امتیاز کے سلوک کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا۔ واضح رہے کہ سعودی خواتین کو حقوق دینے کے بعد 2017ء کے بعد سعودی مملکت نے عالمی سطح پر صنفی مساوات کی جانب بہت تیزی سے پیش رفت کی ہے۔ سعودی تاریخ میں پہلی بار دو خواتین کو بیرون ملک سفیر بھی مقرر کیا گیا ہے۔