شریف برادران کی والدہ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ ادا

جاتی امرا میں میاں شریف کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 28 نومبر 2020 14:33

شریف برادران کی والدہ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ ادا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 نومبر 2020ء) : شریف برادران کی والدہ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ شریف میڈیکل سٹی میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ علامہ راغب نعیمی نے پڑھائی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ نماز جنازہ میں شہباز شریف ، اُن کے صاحبزادے حمزہ شہباز، محمد زبیر اور رانا ثناء اللہ سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی۔

بیگم شمیم اختر کو جاتی امرا میں ان کے شوہر میاں شریف کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا۔  بیگم شمیم اختر کی میت لندن سے آج صبح سویرے لاہور پہنچی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے ایئرپورٹ پر میت کو وصول کیا۔ بیگم شمیم اختر کا جسد خاکی غیر ملکی پرواز 259 کے ذریعے لاہور منتقل کیا گیا۔

(جاری ہے)

 یاد رہے کہ بیگم شمیم اختر 22 نومبر کو لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔

اتوار کو قل خوانی میں صرف خاندان کے افراد شریک ہوں گے۔ یاد رہے کہ 22 نومبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کی والدہ شمیم اختر لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔ ان کی عمر 90 سال تھی اور وہ طویل عرصے علیل تھیں ۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے دادی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دادی صبح نماز کے لیے اُٹھیں تو ان کی طبیعت خراب ہوئی، جس پر انہیں اسپتال پہنچایا گیا ، جہاں وہ وفات پا گئیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ لندن میں ادا کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی کو لاہور لایا گیا۔ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ گذشتہ روز لندن کی مرکزی مسجد میں ادا کی گئی تھی، کورونا ایس او پیز کے تحت نماز جنازہ میں 30 افراد کے شریک ہونے کی اجازت تھی، لندن میں بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ میں نوازشریف، حسین نواز، حسن نواز، اسحاق ڈار، ان کے بیٹے علی ڈار اور قریبی عزیز شریک ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ والدہ کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے شہباز شریف اور اُن کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو پیرول پر رہائی دی گئی ہے۔ گذشتہ روز وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی 5 روز کے لیے پیرول پر رہائی کی منظوری دی تھی جس کے بعد دونوں باپ بیٹا کو یکم دسمبر تک رہا کر دیا گیا تھا۔