اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) روسی حکام نے بتایا ہے کہ دھماکوں کی وجہ سے دو پل گر گئے اور رات بھر مغربی روس میں دو ٹرینوں کی سروس معطل رہی۔ لیکن ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ دھماکوں کی وجہ کیا تھی۔ ایک واقعے میں سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
روسی پل کہاں گرے؟
پہلا پل، یوکرین کی سرحد پر بریانسک کے علاقے میں ہفتے کے روز ایک مسافر ٹرین کے اوپر گر گیا۔
روس کی سرکاری ریلوے نے کہا کہ ٹرین کا ڈرائیور ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔اس کے چند گھنٹوں بعد حکام نے بتایا کہ قریبی کرسک علاقے میں ایک دوسری ٹرین اس وقت پٹری سے اتر گئی جب اس کے نیچے کا پل گر گیا۔ ان علاقوں کی سرحد یوکرین سے ملتی ہے۔
مقامی قائم مقام گورنر الیگزینڈر کھنشٹین کے مطابق پل گرنے کے نیتجے میں ایک مال بردار ٹرین اپنی پٹریوں سے نیچے کی سڑک پر گر گئی۔
(جاری ہے)
'پل دھماکوں کا نشانہ بنے'
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ دھماکوں کے نتیجے میں دونوں پل گر گئے، تاہم اس نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ بتایا گیا کہ ان واقعات کی 'دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں' کے طور پر تحقیقات کی جائے گی۔
کریملن کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ شب ہونے والے واقعات کی اطلاع ملنے کے بعد روسی ریلوے کے سربراہ اور بریانسک کے گورنر سے فون پر تفصیلات معلوم کیں۔
یہ واقعات روسی اور یوکرینی حکام کے درمیان استنبول میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کے موقع پر ہوئے ہیں۔ تین سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے امریکی قیادت میں یوکرین اور روس پر سفارتی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
یوکرینی خفیہ ایجنسی کی ممکنہ کارروائی؟
ماضی میں روسی حکام یوکرین کے حامی تخریب کاروں پر ملک کے ریلوے انفراسٹرکچر پر حملہ کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
تاہم اس طرح کے واقعات سے متعلق تفصیلات محدود ہوتی ہیں اور ان کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس، جسے یوکرینی مخفف GUR کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اتوار کو کہا کہ خوراک اور ایندھن لے جانے والی روسی فوج کی مال بردار ٹرین کریمیا جاتے ہوئے اڑا دی گئی۔ اس نے لیکن یہ دعویٰ نہیں کیا کہ حملہ GUR نے کیا اور نہ ہی پل گرنے کا ذکر کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ روس کے زیر قبضہ Zaporizhzhia خطے اور کریمیا کے ساتھ ماسکو کی اہم شریان کو تباہ کر دیا گیا ہے۔جب سے روس نے تین سال قبل یوکرین پر اپنے مکمل حملے کا آغاز کیا تھا، روس کے سرحدی علاقوں بشمول بریانسک کو کییف کی جانب سے سرحدی گولہ باری، ڈرون حملوں اور خفیہ چھاپوں کا سامنا رہا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی