پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا

استعفوں اورلانگ مارچ کی حکمت عملی ایک ماہ بعد طے کریں گے، فیصلہ کیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ سینیٹ انتخابات حصہ لینے کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔ صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی میڈیا بریفنگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 1 جنوری 2021 21:31

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جنوری2021ء) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے، پی ڈی ایم کے صدر اورسربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ استعفوں اورلانگ مارچ کی حکمت عملی ایک ماہ بعد طے کریں گے، فیصلہ کیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ سینیٹ انتخابات حصہ لینے کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔

انہوں نے پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ڈی ایم پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آئی ہے ، ناجائز حکومت سے خلاصی کیلئے پہلے سے زیادہ پرعزم بھی ہے، میڈیا سے کہتا ہو ں تمام طبقات کی طرح میڈیا کے نمائندے بھی مظلوم ہیں، میڈیا کو احساس ہونا چاہیے کہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے اٹھنے والی آواز کو قوم تک پہنچائے۔

(جاری ہے)

ہم نے پچھلے اجلاس میں بات کی تھی کہ 31 دسمبر تک تمام جماعتوں کے ارکان استعفے دیں گے آج کے اجلاس میں رپورٹ دی گئی کہ استعفے جماعتوں کے پاس پہنچ چکے ہیں، ہم نے 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت دی ہے، آج پھر کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس مستعفی ہونے کیلئے ایک ما ہ کی مدت ہے، اس کے فوری بعد پی ڈی ایم لانگ مارچ کا فیصلہ کرے گی ، فیصلہ کیا جائے گا کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف کیا جائے، ہم متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ اسٹیٹ بنا کر اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہوا، عمران خان ایک مہرہ ہے، جس کیلئے دھاندلی کی گئی، اور قوم پر اس کو مسلط کیا،ایک جھوٹی حکومت قائم کی، ہم واضح کرتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو مجرم سمجھتے ہیں، اب ہماری تنقید کا رخ ان کی طرف برملا ہوگا، ان کو سوچنا ہے کہ وہ پاکستان کی سیاست پر اپنے پنجے گاڑھنے کا فیصلہ کرتے ہیں یا دستبردار ہوتے ہیں، فوج ہماری فوج اور تمام جنرلز کا احترام کرتے ہیں، فوج ہماری دفاعی قوت ہے لیکن فوج پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر سیاست میں مداخلت کرتی ہے تو اس سے الجھنے پیدا ہوتی ہے، آج سیاسی، معاشی، آئینی بحران اسی وجہ سے ہے کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔

ہم اس بات پر متفق ہیں کہ 19 جنوری کوالیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کریں گے، نیب کے دفتر کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ ثابت ہوگیا یہ احتساب نہیں بلکہ انتقام ہے۔ خواجہ آصف کی گرفتاری کو نظر انداز نہیں کرسکتے، اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سخت فیصلے کریں گے۔ ایک ماہ بعد استعفوں اور لانگ مارچ کی حکمت عملی طے کریں گے۔ فیصلہ کیا کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے جبکہ سینیٹ انتخابات حصہ لینے کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا مذاکرات خارج از امکان ہیں تو بات ہی ختم ہوگئی ہے۔ لیکن محمد علی درانی بغیر پروگرام کے آئے تھے۔ محمد علی درانی نے نیشنل ڈائیلاگ کا فلسفہ بیان کیا۔