ٍکوئٹہ ، خون کے عطیات کے مرکز کی بندش پر تھیلی سیمیا کا شکار700 بچے متاثرہونے کا خدشہ

اتوار 17 جنوری 2021 19:05

uکوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2021ء) کوئٹہ میں خون کے عطیات کے مرکز کی بندش پر تھیلیسیمیا کا شکار 7سو بچے متاثرہونے کا خدشہ ہے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں خیراتی ادارے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تھیلیسیمیا کے ایسے بچوں کی تعداد 700 ہے، جنھیں ہر مہینے یا دو بار خون لگوانے کی ضرور پیش آتی ہے۔ مجھے ہر مہینے میں خون لگتا ہے، مجھے خون نہیں لگے گا تو یہ میری صحت کے لیے نقصان دہ ہو گا اور میں زندہ نہیں رہ پائوں گاغیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں قائم فاطمید فانڈیشن کا بلڈ بینک گذشتہ 15 سال سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے تھیلیسمیا میں مبتلا بچوں کو خون فراہم کررہا ہے۔

لیکن چند دن قبل اس خیراتی ادارے کو ہی بند کر دیا گیا ہے، جس سے بچوں میں اپنی صحت کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ انھیں ابھی یہ بھی نہیں معلوم کہ اگر یہ خیراتی ادارہ بند ہو گیا ہے تو اس کے بعد ان کے بچوں کو کون اور کہاں خون کی فراہمی ممکن بنائے گا کیونکہ ابھی وہ اپنے بچوں کو یہاں لے کر آئے ہیں مگر اب گیٹ سے انھیں اندر کوئی جانے نہیں دے رہا ہے محمد عثمان اور اس کے چند ساتھی ہی اس ادارے کی بندش سے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔

بند کیے جانے والے خیراتی ادارے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تھیلیسیمیا کے ایسے بچوں کی تعداد 700 بنتی ہے، جنھیں ہر مہینے یا دو بار خون لگوانے کی ضرور پیش آتی ہے۔اطمید فانڈیشن کی انتظامیہ نے مرکز کو بند کرانے کا الزام گردوں کے امراض کے علاج کے ادارے بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نفرویورولوجی کوئٹہ پر عائد کرتی ہے جبکہ اس انسٹیٹیوٹ کے حکام اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

فاطمید فانڈیشن کے مبینہ طور پر مرکز کی بندش کے خلاف بچوں اور ان کے والدین نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہیکوئٹہ پریس کلب کے باہر ویسے تو احتجاج ہر وقت ہوتے ہیں لیکن یہ مظاہرہ اس حوالے سے منفرد تھا کہ اس میں تھیلیسمیا میں مبتلا بچوں نے حصہ لیا۔اس مظاہر ے میں شریک ایک بچے کی ماں نے بتایا کہ 'میرا بچہ تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہے۔

میں کینٹ ایریا سے یہاں مہینے میں ایک بار اپنے بچے کو خون لگوانے آتی ہوں۔ اس کے ساتھ بچے کے سارے ٹیسٹ بھی ہوتے ہیں اور اس کے بعد دوائیاں ملتی ہیں۔ مگر اب ایک ہفتے سے ہمارا داخلہ معطل کر دیا گیا ہے۔ان کے مطابق اب ہمارے بچوں کے لیے اندر خون خراب ہو سکتا ہے اور آلات بھی خراب ہو سکتے ہیں، اگر ہم یہاں نہیں جائیں گے توپھر یہ بچوں کی زندگی کا سوال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرکزکو بند نہیں ہونا چاہیے تاکہ تھیلیسمیا کے شکار بچے اور ان کے والدین کسی مشکل سے دوچار نہ ہوں۔مظاہرے کے شرکا نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ بلڈ بینک سے ان کو علاج معالجے کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائیںفاطمید فانڈیشن کا کوئٹہ میں بلڈ بینک سمگلی روڈ پر واقع بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نفرویورولوجی کے احاطے میں ہے۔

کوئٹہ میں فاطمید فانڈیشن نے اس مرکز سے سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ 2006 میں شروع کیا۔حکومت بلوچستان نے اس مقصد کے لیے فاطمید فانڈیشن کو بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نفرویورولوجی کی عمارت میں جگہ دے دی۔فاطمید فانڈیشن کے ایڈمنسٹریٹر اسد اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ کوئٹہ مرکز میں تھیلیسمیا کے شکار سات سو بچوں کا تعلق کوئٹہ شہر کے علاوہ صوبے کے دور دراز دیگر علاقوں سے بھی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ان بچوں میں سے بیشتر کو مہینے میں دو مرتبہ خون لگتا تھا جبکہ انھیں دس ہزار روپے کے مفت ادویات بھی فراہم کی جاتی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ چند روز سے مرکز کے عملے، بچوں اور ان کے والدین کو ہسپتال کے اندر داخل نہیں ہونے دیا جارہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ان کے استفسار پربلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نفرویورولوجی کے گیٹ پر بتایا گیا کہ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ نے فاطمید فانڈیشن کے عملے اور یہاں خون لگانے کے لیے آنے والے بچوں کو داخل ہونے سے روک دیا ہے۔اسد اللہ نے بتایا کہ اس اقدام سے ان سینکڑوں بچوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگا جو کہ اس مرکز میں خون لگانے کے لیے آتے تھے۔